Bad Naseeb Badshah - Article No. 1495

Bad Naseeb Badshah

بدنصیب بادشاہ - تحریر نمبر 1495

شاہ طغرنے اس کو کانپتے دیکھا تو اس پر ترس آگیا اور اس کے پاس رک کر اس سے کہا کہ تم گھبراؤ مت

جمعہ 15 ستمبر 2017

بدنصیب بادشاہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن موسم سرما کی ایک سردارت میں شاہ طغرل اپنے کسی ضروری کام سے محل سے باہر نکلا تو اس نے ایک حبشی غلام کو دیکھا جو محل کے پہرے پر مامور تھا۔ وہ حبشی غلام اس وقت شدید سردی سے کانپ رہا تھا اور سردی کی وجہ سے شدید تکلیف میں مبتلا تھا۔ شاہ طغرنے اس کو کانپتے دیکھا تو اس پر ترس آگیا اور اس کے پاس رک کر اس سے کہا کہ تم گھبراؤ مت میں ابھی تمہارے لئے پوستین بھیجتا ہوں جو تجھے سردی سے محفوظ رکھے گی۔

شاہ طغرل یہ کہہ کر جب محل میں واپس لوٹا تو اس حبشی غلام کو پوستین بھیجنا بھول گیا اور یہ بات اس کے ذہن سے نکل گئی کہ اس نے حبشی غلام کو پوستین بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس حبشی غلام کو اس شدید سردی میں دوہری زحمت اٹھانا پڑی ایک شدید سردی کی اور دوسری بادشاہ کے وعدہ کی کہ وہ اس کے لئے پوستین بھیجے گا۔

(جاری ہے)

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت کو بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ وہ مسافر جو منزل مقصود پر پہنچنے کے بعد اپنے خیموں میں آرام وسکون سے رہتے ہیں اپنے ان بدنصیب دوستوں کی مصیبتوں کا اندازہ نہیں لگا سکتے جو ابھی سفر میں ہیں اور اب سے بچھڑچکے ہیں۔

وہ جو سردیوں کی راتیں کھلے آسمان تلے گزار رہے ہیں ان کی مصیبتوں کا اندازہ ایک آرام وسکون سے اپنے گھر میں رہنے والے کو کیسے ہوسکتا ہے؟
مقصود بیان: حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ وہ لوگ بدنصیب ہیں جو خود تو آسودہ حال ہیں مگر اپنے اردگرد موجود ان لوگوں کی جانب توجہ نہیں دیتے جو ان تمام نعمتوں سے محروم ہیں جو انہیں حاصل ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اردگرد موجود ان مستحق لوگوں پر توجہ دیں جو ہماری امداد کے انتظار میں ہے اور اگر ہم نے کسی کی مدد کا کوئی وعدہ کیا ہے تو اس وعدے کو بھی پورا کریں کہ وہ دوہری مصیبت میں مبتلا ہے اول وسائل سے محروم ہونے کی وجہ سے جو مصیبت اس پر آن پڑی ہے اور دوم ہمارے دعدے کی مصیبت کہ کب ہمارا وعدہ پورا ہو؟

Browse More Urdu Literature Articles