Badlo Par Hakomatt - Article No. 1664
بادلوں پر حکومت - تحریر نمبر 1664
آسمان بالکل صاف تھا ابر کانام ونشان تک نہ تھا مگر مدنی سرکار کے ہاتھ مبارک اٹھے ہی تھے کہ پہاڑوں کی مانند ابرچھا گئے اور چھاتے ہی مینہ برسنے لگ
پیر 15 جنوری 2018
سچی حکایات:
مدینہ منورہ میں ایک مرتبہ بارش نہیں ہوئی تھی قحط کا سا عالم تھااور لوگ بڑے پریشان تھے ایک جمعہ کے روز حضور ﷺ جب کے وعظ فرما رہے ایک اعرابی اٹھا او ر عرض کرنے لگا یارسول اللہ! مال ہلاک ہوگیا او اولاد فاقہ کرنے لگی دعا فرمائیے بارش ہو حضور ﷺ نے اسی وقت اپنے پیارے پیارے نورانی ہاتھ اٹھائے، راوی کابیان ہے کہ آسمان بالکل صاف تھا ابر کانام ونشان تک نہ تھا مگر مدنی سرکار کے ہاتھ مبارک اٹھے ہی تھے کہ پہاڑوں کی مانند ابرچھا گئے اور چھاتے ہی مینہ برسنے لگا ، حضور ﷺ نے منبر پر ہی تشریف فرماتے کہ مینہ شروع ہوگیا اور اتنا برسا کے چھٹ ٹپکنے لگی اور حضور ﷺ کی ریش انور سے پانی کے قطرے گرتے ہم نے دیکھے پھر یہ مینہ بند نہیں ہوا بلکہ ہفتہ کو بھی برستارہا پھر اگلے دن بھی اور پھر اس سے اگلے دن بھی حتیٰ کے لگاتار اگلے جمعہ تک برستا ہی رہا اور حضور جب دوسرے جمعہ کو وعظ فرمانے اٹھے تو وہی اعرابی جس نے پہلے جمعہ میں بارش نہ ہونے کی تکلیف عرض کی تھی اٹھا اور عرض کرنے لگا یارسول اللہ! اب تو مال غرق ہونے لگا اور مکان گرنے لگے اب پھر ہاتھ اٹھائیے کہ یہ بارش بند بھی ہو چنانچہ حضور نے پھراسی وقت اپنے پیارے پیارے نورانی ہاتھ اٹھائے اور اپنی انگلی مبارک سے اشارہ فرما کر دعا فرمائی کہ اے اللہ ! ہمارے اردگرد بارش ہو ہم پر نہ ہو ، حضور کا یہ اشارہ کرنا ہی تھا کہ جس طرف حضو ر کی انگلی گئی اس طرف سے بادل پھٹتا گیا اور مدینہ منورہ کے اوپر اوپر سب آسمان صاف ہوگیا۔
سبق: صحابہ کرام مشکل کے وقت حضور ہی کی بارگاہ میں فریاد لے کر آتے تھے اور ان کا یقین تھا کہ ہر مشکل یہیں حل ہوتی ہے اور واقعی وہیں حل ہوتی رہی ہے اسی طرح آج بھی ہم حضور ہی کے محتاج ہیں اور بغیر حضور کے وسیلہ کے ہم اللہ سے کچھ بھی نہیں پاسکتے اور حضور ﷺ کی حکومت بادلوں پر بھی جاری ہے۔
مدینہ منورہ میں ایک مرتبہ بارش نہیں ہوئی تھی قحط کا سا عالم تھااور لوگ بڑے پریشان تھے ایک جمعہ کے روز حضور ﷺ جب کے وعظ فرما رہے ایک اعرابی اٹھا او ر عرض کرنے لگا یارسول اللہ! مال ہلاک ہوگیا او اولاد فاقہ کرنے لگی دعا فرمائیے بارش ہو حضور ﷺ نے اسی وقت اپنے پیارے پیارے نورانی ہاتھ اٹھائے، راوی کابیان ہے کہ آسمان بالکل صاف تھا ابر کانام ونشان تک نہ تھا مگر مدنی سرکار کے ہاتھ مبارک اٹھے ہی تھے کہ پہاڑوں کی مانند ابرچھا گئے اور چھاتے ہی مینہ برسنے لگا ، حضور ﷺ نے منبر پر ہی تشریف فرماتے کہ مینہ شروع ہوگیا اور اتنا برسا کے چھٹ ٹپکنے لگی اور حضور ﷺ کی ریش انور سے پانی کے قطرے گرتے ہم نے دیکھے پھر یہ مینہ بند نہیں ہوا بلکہ ہفتہ کو بھی برستارہا پھر اگلے دن بھی اور پھر اس سے اگلے دن بھی حتیٰ کے لگاتار اگلے جمعہ تک برستا ہی رہا اور حضور جب دوسرے جمعہ کو وعظ فرمانے اٹھے تو وہی اعرابی جس نے پہلے جمعہ میں بارش نہ ہونے کی تکلیف عرض کی تھی اٹھا اور عرض کرنے لگا یارسول اللہ! اب تو مال غرق ہونے لگا اور مکان گرنے لگے اب پھر ہاتھ اٹھائیے کہ یہ بارش بند بھی ہو چنانچہ حضور نے پھراسی وقت اپنے پیارے پیارے نورانی ہاتھ اٹھائے اور اپنی انگلی مبارک سے اشارہ فرما کر دعا فرمائی کہ اے اللہ ! ہمارے اردگرد بارش ہو ہم پر نہ ہو ، حضور کا یہ اشارہ کرنا ہی تھا کہ جس طرف حضو ر کی انگلی گئی اس طرف سے بادل پھٹتا گیا اور مدینہ منورہ کے اوپر اوپر سب آسمان صاف ہوگیا۔
(جاری ہے)
سبق: صحابہ کرام مشکل کے وقت حضور ہی کی بارگاہ میں فریاد لے کر آتے تھے اور ان کا یقین تھا کہ ہر مشکل یہیں حل ہوتی ہے اور واقعی وہیں حل ہوتی رہی ہے اسی طرح آج بھی ہم حضور ہی کے محتاج ہیں اور بغیر حضور کے وسیلہ کے ہم اللہ سے کچھ بھی نہیں پاسکتے اور حضور ﷺ کی حکومت بادلوں پر بھی جاری ہے۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind