Badshaho Ki Addat - Article No. 1572

Badshaho Ki Addat

بادشاہوں کی عادت - تحریر نمبر 1572

صوفیاء کرام کے قلوب چونکہ ذکر الہٰی کی لذت سے سرشار ہوتے ہیں اس لئے وہ دنیاوی اغراض سے پاک ہوتے ہیں

جمعہ 3 نومبر 2017

حکایاتِ رومی:
بادشاہوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنے بائیں ہاتھ پر پہلوانوں کو کھڑا کرتے ہیں کیونکہ دل بائیں جانب ہے۔ اہل قلم اور محاسب کوبادشاہ دائیں جانب کھڑا کرتے ہیں کہ درج کرنے اور لکھنے کا عمل دائیں ہاتھ کا ہے۔ صوفیاء کرام کو سامنے جگہ دیتے ہیں کیونکہ وہ روح کا آئینہ ہوتے ہیں اور ظاہری آےئنے سے بہتر ہیں۔
پس اے بیٹے! صوفیوں کے سینے ذکر وفکر سے بھرے ہوتے ہیں آئینہ کی صورت ان کے دل پر درست نقش ابھرتے ہیں۔

(جاری ہے)

جو اصل میں حسین ہو وہ آئینہ اپنے سامنے رکھتا ہے۔ جو شخص خوبصورت اور موزوں رکھتا ہو وہی حقیقت میں آئینہ کا طالب ہوتا ہے۔
مقصود بیان:مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بادشاہوں کی عاداتِ کریمہ بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنے دربار میں لوگوں کو کس ترتیب سے رکھتے ہیں نیز بیان کرتے ہیں کہ صوفیاء کرام کے قلوب چونکہ ذکر الہٰی کی لذت سے سرشار ہوتے ہیں اس لئے وہ دنیاوی اغراض سے پاک ہوتے ہیں اور جب دل کا آئینہ صاف ہوتو پھر ہر منظر واضح اور صاف نظر آتا ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles