Bandah Parwari - Article No. 1722

Bandah Parwari

بندہ پروری - تحریر نمبر 1722

ایک غریب مفلس قلاش شخص جو بھوکہ اور ننگا تھا,ان کو دیکھ کر لوگوں سے پوچھنے لگا یہ ریئس زادے کون ہیں ؟ جواب دینے والے نے کہا :"یہ ہمارے علاقے کے نواب کے نوکر چاکر ہیں".وہ یہ سن کر حیران رہ گیا

جمعہ 8 جون 2018

ہرات کا نواب بڑی خوبیوں کا مالک تھا اس کی خوش اخلاقی و فیاضی سے عوامالناس مسافر تاجر الغرض تمام لوگ خوش تھے اور یہ بادشاہ وقت کا وفادار ساتھی تھا بادشاہ اس پر مکمل اعتماد کرتا تھا اس نواب کے کافی تعداد میں غلام تھے جن کو وہ بیٹوں کی طرح آرام و زیب و زینت سے رکھتا تھا اطلس و کمخواب کی قبائیں اور ان پر گنگا جمنی پٹیاں انکی شان دوبالا کے دیتی تھیں (ایک بار)ان شانداد شیب و زینت سے آراستہ غلاموں کی ٹولیاں بازار میں گشت کر رہی تھیں.
ایک غریب مفلس قلاش شخص جو بھوکہ اور ننگا تھا,ان کو دیکھ کر لوگوں سے پوچھنے لگا یہ ریئس زادے کون ہیں ؟ جواب دینے والے نے کہا :"یہ ہمارے علاقے کے نواب کے نوکر چاکر ہیں".

(جاری ہے)

وہ یہ سن کر حیران رہ گیا اور آسمان کی طرف منہ کرکے کہنے لگا:"اے اللہ ! اپنے اس بےنوا دبلے و پتلے بندے کو دیکھ کہ سردی کے مارے میرے دانت بج رہے ہیں اور بھوک سے میرا برا حال ہوگیا ہے اور اس علاقے کے نواب بندہ پرور کو دیکھ کہ اس غلام کتنے موٹے تازے خوش پوش اور بااحتشام ہیں بے فکری اور فارغ البالی سے ادھر ادھر اتراتے پھر رہے ہیں ".
یہ غریب بلکل محتاج برہنر و بےنوا تھا اور جاڑے کی سرد ہواؤں سے ٹھڑ رہا تھا اس لیے بےخودی کے عالم میں شاید اس کو اللہ تعالی ہزارہا بخششوں پر اعتماد تھا اس ناز سے یہ کلمے کہہ گیا ,
(نعوذ باللہ)یااللہ!بندہ پروری ہمارے شہر کے اس سخی سے سیکھ...
تقدیر الہی سے (کچھ ایسا ہوا کے)نواب رئیس کے عروج کا ستارہ زوال پزیر ہوگیا بادشاہ کے بعض وجوہات کی بنا پر اسکو قید کردیا اس کے اموال و املاک کو ضبط کرلیا اور اس کے وفادار ساتھیوں کو شکنجوں میں پھنسا کر نواب رئیس کے دفینوں کے متعلق پوچھنے لگا ,اتنی تکلیف کے باوجود بھی رئیس کے کسی غلام نے بھی کوئی بات نہ بتائی .

.
یہ سب کچھ اس منہ پٹ(مفلس شخص) کے سامنے ہورہا تھا بادشاہ نے کہا کہ میں تمہاری زبان و ہاتھ کٹوا ڈالونگا,تمام غلام (پھر بھی)خاموش رہے اس پر بادشاہ کے غضب کی آگ اور بھڑک اٹھی اور وہ مسلسل کئی دن تک ان پر بےجا سختیاں کرتا رہا لیکن کیا مجال کے کسی غلام کی زبان نے اپنے مالک کے متعلق شکوہ شکایت یا کوئی بھید ظاہر کیا ہو ..
یہ دردناک منظر دیکھ کر وہ مفلس شخص بےہوش ہوگیا اور عالم بے ہوشی میں اس نے یہ آواز سنی کہ
"خالق و مالک سے بدزبانی کرنے والے اور اللہ تعالی کو بندہ پروری کا سبق دینے والے ,ان غلاموں کی وفاداری دیکھ ذرا ,بندہ بننے کا سبق ان غلاموں سے سیکھ..
*مولانا رومی رح اس حکایت سے یہ سمجھا رہے ہیں کہ زندگی میں عروج و زوال ,تنگی و خوشحالی ,خوشی و غم سبھی کا آنا جانا لگا رہتا ہے کچھ کبھی بھی مستقل نہیں رہتا ,اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ
ان مع العسر یسرا .
."بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے"..تو اے بندہ خدا اپنے مالک سے راضی رہ,اس پر اعتماد رکھ اور کبھی اپنے وقتی و ظاہری حالات سے تنگ ہوکر اپنے مالک حقیقی سے بدظن ہوکر گستاخی کے الفاظ مت نکال زبان سے کہ تو اسکی کنہ و حقیقت سے کبھی واقف نہیں ہوسکتا....تو کبھی اسکی بندگی کا حق ادا نہیں کرسکتا..

Browse More Urdu Literature Articles