Be Waqoof Hamsafar - Article No. 1681

Be Waqoof Hamsafar

بے وقوف ہمسفر - تحریر نمبر 1681

حضرت عیسیٰ علیہ سلام کے ساتھ ایک آدمی سفر کررہا تھا۔ اس نے سوچا اس موقع سے فایدہ اٹھانا چاہیے پیغمبر خدا سے ایسا عمل سیکھنا چاہیے جس سے پتھر سونا بن جاے اور مردہ زندہ ہوجاے۔ اس شخص نے کہا

جمعہ 13 اپریل 2018

حضرت عیسیٰ علیہ سلام کے ساتھ ایک آدمی سفر کررہا تھا۔ اس نے سوچا اس موقع سے فایدہ اٹھانا چاہیے پیغمبر خدا سے ایسا عمل سیکھنا چاہیے جس سے پتھر سونا بن جاے اور مردہ زندہ ہوجاے۔ اس شخص نے کہا
" یا حضرت مجھے بھی کوئی نسخہ دیں دے جس سے میری دنیا سنور جاے اور میں پڑھ کر پھونک ماروں تو مردہ زندہ ہوجاے "حضرت عسیٰ علیہ سلام اسکی اس لب کشائی پہ حیران ہوے کہ اس بیمار اور مردہ شخص کو اپنا غم نہیں کہ میری رفاقت سے اپنے مردہ دل کا علاج کرے مگر یہ تو ایک ہی دن میں تحت و تاج کا مالک بننا چاہتا ہے چنانچہ آپ علیہ سلام نے فرمایا :
" چپ رہ ! یہ تیرا کام نہیں اس مقام ک پہنچنے کے لیے بڑی منزلیں طے کرنی پڑتی ہے یہ قوت تو اس وقت حاصل ہوتی ہے جب ایک عمر روح کی آلودگیوں کو پاک کرکہ گزر جاتی ہے۔

(جاری ہے)

اگر تو نے ہاتھ میں عصا پکڑ بھی لیا تو کیا ہوا اس سے کام لینے کے لیے موسیٰ کا ہاتھ چاہیے۔ ہر انسان عصا پھینک کر اڑدھے نہیں بنا سکتا اور نہ اڑدھوں کو واپس عصا بنا سکتا ہے"
اس شخص نے جب یہ سنا تو کہا :
" اگر حضرت علیہ سلام مجھے یہ اسرار و رموز نہیں سکھانا چاہتے تو نہ سہی میری یہ عرضی قابل قبول نہیں تو میرے سامنے مردہ زندہ کرکہ دکھایں"
راستے میں ایک گہرے گڑھے میں کچھ ہڈیاں دیکھیں اس نے تو کہا :
" یا حضرت ان پہ دم کرکہ پھونکیں" اس شخص کے اصرار پہ عیسیٰ علیہ سلام مجبور ہوگئے اور ان ہڈیوں پہ اللہ کا نام لیا۔
ہڈیاں دیکھتے ہی دیکھتے ایک خوفناک سیاہ شیرکی صورت اختیار کرگی اور چھلانگ لگا کر گڑھے سے نکلا اور اس شخص پہ حملہ آور ہوکر اسکو ہلاک کردیا۔
حضرت عیسیٰ علیہ سلام نے شیر سے فرمایا کہا ایسا کیوں کیا شیر نے عرض کی
" یا رسول اللہ وہ انسان آپ کے لیے تکلیف کا باعث بن رہا تھا "
عیسی علیہ سلام نے پوچھا " تو نے اسکا خون کیوں نہیں پیا "
شیر نے کہا " یا رسول اللہ ایک تو یہ آپکا بے ادب اور گستاخ تھا اور دوسرا اب اس دنیائے آب و گل کا رزق میری قسمت میں نہیں "
بے وقوف لوگ اپنے اصرار اور ناشائستہ حرکات سے پریشانی کو دعوت دیتے ہیں۔ انبیاء کرام کی شان میں گستاخی اور بے ادبی کو جانور بھی برداشت نہیں کرتے۔
صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لیے۔

Browse More Urdu Literature Articles