Bivi Ki Sazish - Article No. 1753

Bivi Ki Sazish

بیوی کی سازش - تحریر نمبر 1753

دولت عثمانیہ میں سلیمان اعظم کا دور حکومت سنہری دو ر کہلاتا ہے ۔لیکن اسی سنہری دور میں اسے زوال کا گھن ایسا لگا کہ پھر یہ عظیم الشان سلطنت ٹھہر نہ سکی

منگل 21 اگست 2018

دولت عثمانیہ میں سلیمان اعظم کا دور حکومت سنہری دو ر کہلاتا ہے ۔لیکن اسی سنہری دور میں اسے زوال کا گھن ایسا لگا کہ پھر یہ عظیم الشان سلطنت ٹھہر نہ سکی ۔سلیمان اعظم تین براعظموں اوردو سمندروں پر حکومت کرتا تھا اور اس کی فوج بھی اتنی مضبوط تھی کہ یورپ کی متحدہ فوج کو بری اور بحری لڑائیوں میں بیک وقت شکست فاش دے سکتی تھی ۔لیکن سلیمان اعظم خود اپنی روسی بیگم کے ہاتھوں بے بس تھا ۔

اس کی روسی بیگم اس کے دل ودماغ پر حاوی تھی ۔اس بیگم کے بطن سے سلیمان اعظم کا ایک لڑکا تھا جو نہایت آوارہ ،بد چلن اور شرابی تھا ۔بیگم کی خواہش تھی کہ اپنے باپ کے بعد یہی تخت پر بیٹھے لیکن مشکل یہ تھی کہ سلطان کا ایک اور لڑکا مصطفی جو کسی اور بیوی سے تھاولی عہد قرار پا چکا تھا ۔مصطفی انتہائی دلیر اور ذہین شہزادہ تھا اور وہ تخت وتا ج کا بجا طور پر مستحق تھا ۔

(جاری ہے)

مگر روسی بیگم اس بات کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں تھی۔ اس لیے اس نے ایک سازش کی ۔جس کو بروئے کا ر لاتے ہوئے سلیمان اعظم کو مصطفی کی طرف سے بد گمان کرکے یہ باور کروا دیا کہ مصطفی خود سلیمان کی زندگی میں ہی تخت و تاج کا دعویٰ کرنا چاہتا ہے ۔چنانچہ ۱۵۵۳ء میں جب ایران سے جنگ کرنے کے لیے مصطفی اپنی فوج کے ساتھ کوچ کررہا تھا سلیمان نے اس کو اپنے خیمہ میں طلب کیا اور اپنے سامنے ہی گلا گھو نٹ کر مرواڈالا ۔
مصطفی کی طرح اس کے دوسرے بھائی کا بھی حشر یہی ہوا ۔مصطفی کے قتل کے بعد اسے یقین ہو گیا تھا کہ اب خود اس کی جان کی بھی خیر نہیں ہے ۔بعض خیر خواہوں نے مشورہ دیا کہ اسے اپنی حفاظت کے لیے سلیم (جو کہ روسی بیگم کے بطن سے تھا ) کے خلاف تلوار اٹھانی چاہیے ۔بایزید کو یہ مشورہ مناسب معلوم ہوا۔ چنانچہ اسی بنا پر بایزید شکست کھا گیا اور اسے شاہ ایران لہما سپ کے دامن میں پنا ہ لینا پڑی ۔لیکن جب سلیمان نے شاہِ ایران کو جنگ کی دھمکی دی تو اس نے مجبور اََ شہزادہ با یزید اور اس کے چاربیٹوں کو سلیم کے سفیر کے حوالے کردیا جس نے ان سب کو قتل کروادیا ۔سلیمان اعظم اور اس کی بیوی کی خواہش تو پوری ہوگئی مگر ایک عظیم الشان سلطنت میں ہمیشہ کیلئے دراڑیں پڑ گئیں ۔

Browse More Urdu Literature Articles