Burai Ka Badla Bhlai Krna Jawnmard Ka Shewa Hy - Article No. 1481

Burai Ka Badla Bhlai Krna Jawnmard Ka Shewa Hy

برائی کے بدلہ بھلائی کرنا جوانمردوں کا شیوہ ہے - تحریر نمبر 1481

جمعہ 8 ستمبر 2017

برائی کے بدلہ بھلائی کرنا جوانمردوں کا شیوہ ہے
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک جنگل میں ایک غریب شخص کا گدھا کیچڑ میں پھنس گیا۔ایک تو جنگل تھا اور اوپر سے موسم بھی خراب تھا۔ سردی کے موسم میں تیز ہوا چل رہی تھی اور بارش برس رہی تھی۔ اس مصیبت میں مبتلا ہونے پروہ شخص سخت مشتعل ہوا اور غصہ میں اس نے گدھے سے لے کر اس ملک کے بادشاہ تک سب کر برا بھلا کہہ دیا۔
اتفاق سے اس وقت اس ملک کا بادشاہ اپنے لشکر کے ہمراہ وہاں سے گزرا اس نے جب اس شخص کی بدکلامی کو سنا تو وہاں رک گیا اور اپنے لشکریوں کی جانب متوجہ ہوا تا کہ وہ اسے اس معاملے میں کوئی مشورہ دیں۔ ایک لشکری نے بادشاہ کو رائے دی کہ وہ اس گستاخ کو قتل کروادے کیونکہ اس نے بادشاہ کی شان میں گستاخی کی ہے ۔

(جاری ہے)

ایک لشکر ی نے بادشاہ کو رائے دی کہ چونکہ اس نے مصیبت میں مبتلا ہونے کے بعد اپنے حواس کھو دیئے اس لئے سزا دینے سے بہتر ہے کہ اس شخص کی مدد کی جائے اور اسے اس مصیبت سے نجات دلائی جائے یہ اس پر احسان ہوگا۔

بادشاہ نے اپنے اس لشکری کی رائے کو فوقیت دی اور اس شخص کا گدھا کیچڑ سے نکلوایا او ر اسے سواری کے لئے ایک گھوڑا لباس اور نقدی عطا کی۔ بادشاہ اس انعام واکرام کے بعد اپنے لشکر کے ہمراہ وہاں سے چل پڑا۔ بادشاہ کے جانے کے بعد ایک شخص نے اس سے کہا کہ تونے خود کو ہلاکت میں ڈالنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی اب اسے اللہ عزوجل کا انعام جان کے تیری جان بچ گئی۔
وہ شخص بولاکہ میں نے اپنی حالت کے مطابق عمل کیا اور بادشاہ نے اپنی شان کے مطابق میری مددکی۔ حقیقت یہ ہے کہ برائی کے بدلہ بھلائی کرناجوانمردوں کا شیوہ ہے۔
مقصود بیان:حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں اللہ عزوجل کے اس فرمان کی تشریخ کی جس میں اللہ عزوجل نے فرمایاہے کہ جو تجھ سے قطع تعلق کرے تو اسے تعلق جوڑ اور جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کر۔ اللہ عزوجل کے قانون میں بدلہ لینے کی اجازت ہے مگر صلہ رحمی یہی ہے کہ برائی کرنے والے کے ساتھ بھی احسان کیا جائے۔

Browse More Urdu Literature Articles