Dukhi DIlon Ko Khush Karna Hazar Rakat Namaz Se Afzal Hai - Article No. 1384
دکھی دلوں کو خوش کرنا ہزار رکعت نماز سے افضل ہے - تحریر نمبر 1384
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل کا ایک نیک بندہ حج بیت اللہ کی سعادت کے لئے اس شان سے روانہ ہوا کہ ہر قدم پر دو رکعت نماز ادا کرتا تھا۔اس کے شوق کا یہ عالم تھا کہ راستہ کی تکالیف سے اسے راحت ملتی اورراستہ کے کانٹے بھی اسے پھول محسوس ہوتے تھے۔
جمعرات 20 جولائی 2017
حکایاتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل کا ایک نیک بندہ حج بیت اللہ کی سعادت کے لئے اس شان سے روانہ ہوا کہ ہر قدم پر دو رکعت نماز ادا کرتا تھا۔اس کے شوق کا یہ عالم تھا کہ راستہ کی تکالیف سے اسے راحت ملتی اورراستہ کے کانٹے بھی اسے پھول محسوس ہوتے تھے۔
وہ نیک شخص اپنے اسی شوق اور جذب و مستی کی کیفیت میں سفر کر رہا تھا کہ اس کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ شاید میں واحد شخص ہوں جو اس طرح سفر کر رہا ہے اور ایسا سفر آج تک کسی نے نہ کیا ہوگا؟
اس نیک شخص کے دل میں یہ خیال شیطان کی جانب سے آیا تھا اگر وہ اس وقت سنبھل جاتا او ر فوراََ استغفار کرتا تو ہلاک نہ ہوتا۔اسے یہ کہنا چاہیے تھا کہ مجھ پر اللہ عزوجل کا فضل ہے جو اس نے مجھے اس نعمت سے سرفراز کیا۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ تم جتنے بھی پرہیز گار اور متقی کیوں نہ ہو اگر تمہاری وجہ سے کسی کا دل دکھتا ہے یا تمہیں کوئی ایسا شخص ملتا ہو جو کسی وجہ سے پریشان ہے تو تم اس دکھی دل والے کے درد کا مداوا کرو اور پریشان حال کی پریشانی دور کرنے کی کوشش کرو یہ تمہاری ان تمام عبادات سے افضل ہے جن میں ریاکاری کا عنصر شامل ہے۔نیز اللہ عزوجل کی مخلوق کو راضی کرنا حقیقت میں اللہ عزوجل کو راضی کرنا ہے۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل کا ایک نیک بندہ حج بیت اللہ کی سعادت کے لئے اس شان سے روانہ ہوا کہ ہر قدم پر دو رکعت نماز ادا کرتا تھا۔اس کے شوق کا یہ عالم تھا کہ راستہ کی تکالیف سے اسے راحت ملتی اورراستہ کے کانٹے بھی اسے پھول محسوس ہوتے تھے۔
وہ نیک شخص اپنے اسی شوق اور جذب و مستی کی کیفیت میں سفر کر رہا تھا کہ اس کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ شاید میں واحد شخص ہوں جو اس طرح سفر کر رہا ہے اور ایسا سفر آج تک کسی نے نہ کیا ہوگا؟
اس نیک شخص کے دل میں یہ خیال شیطان کی جانب سے آیا تھا اگر وہ اس وقت سنبھل جاتا او ر فوراََ استغفار کرتا تو ہلاک نہ ہوتا۔اسے یہ کہنا چاہیے تھا کہ مجھ پر اللہ عزوجل کا فضل ہے جو اس نے مجھے اس نعمت سے سرفراز کیا۔
(جاری ہے)
اس شخص کے کانوں میں غیبی ندا آئی کہ اے نیک بندے! بے شک تو نے میری عبادت کا صحیح حق ادا کیا لیکن تو یہ خیال ہرگز نہ کر کہ تو میری بارگاہ میں کوئی خاص تحفہ لے کر حاضر ہورہا ہے بلکہ تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ دکھی دلوں کو خوش کرنا ہزار رکعت نماز سے افضل ہے اور اگر کوئی دکھی دل تیری وجہ سے خوش ہوجاتا ہے تو یہ تیری اس تمام عبادت سے افضل ہے۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ تم جتنے بھی پرہیز گار اور متقی کیوں نہ ہو اگر تمہاری وجہ سے کسی کا دل دکھتا ہے یا تمہیں کوئی ایسا شخص ملتا ہو جو کسی وجہ سے پریشان ہے تو تم اس دکھی دل والے کے درد کا مداوا کرو اور پریشان حال کی پریشانی دور کرنے کی کوشش کرو یہ تمہاری ان تمام عبادات سے افضل ہے جن میں ریاکاری کا عنصر شامل ہے۔نیز اللہ عزوجل کی مخلوق کو راضی کرنا حقیقت میں اللہ عزوجل کو راضی کرنا ہے۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind