Dunia Sy Be Raghbti - Article No. 1484
دنیا سے بے رغبتی - تحریر نمبر 1484
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک جنگل میں ایک فقیر اکیلا رہتا تھا۔ ایک دن بادشاہ کا گزر اس جگہ سے ہوا
پیر 11 ستمبر 2017
دنیا سے بے رغبتی
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک جنگل میں ایک فقیر اکیلا رہتا تھا۔ ایک دن بادشاہ کا گزر اس جگہ سے ہوا۔ فقیر نے اس بادشاہ کی جانب کوئی توجہ نہ کی۔ بادشاہ چونکہ شان وشوکت والاتھا اس لئے فقیر پر ناراض ہوا اور کہا کہ یہ لوگ بڑے گھٹیا ہوتے ہیں جیسے جانور۔ ان میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی اور یہ بے ادب اورغیر مہذب ہوتے ہیں۔ بادشاہ کا وزیر اس فقیر کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے بندے! روئے زمین کا ایک بادشاہ تیرے پاس آیا اور تو نے اس کی کوئی خدمت نہ کی اور نہ ہی اسے سلام کیا۔ فقیر نے اس وزیر سے کہا کہ اس بادشاہ سے کہہ دے کہ خدمت کی امید ان سے رکھے جو اس سے انعام وکرام کی امید رکھتے ہیں۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ اگر اللہ عزوجل نے تمہیں کسی منصب اور عہدے پر فائز کیا ہے تو اس منصب اور عہدے کا یہ تقاضا ہے کہ تم کے ساتھ انصاف سے کام لو اور حتیٰ الامکان اس بات کی کوشش کرو کہ کسی کے ساتھ بے انصافی نہ ہو۔ نیز اللہ عزوجل کے جوبندے ہوتے ہیں انہیں بادشاہوں سے کوئی غرض نہیں ہوتی اور نہ ہی انہیں یہ لالچ ہوتا ہے کہ اگر وہ بادشاہ وقت کی تعریف و توصیف کریں تو انہیں کوئی انعام ملے گا۔ اللہ عزوجل کے نیک بندوں کی عبادتوں میں ریا نہیں ہوتی اور وہ خالص اللہ عزوجل کی عبادت کرتے ہیں اور اس کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک جنگل میں ایک فقیر اکیلا رہتا تھا۔ ایک دن بادشاہ کا گزر اس جگہ سے ہوا۔ فقیر نے اس بادشاہ کی جانب کوئی توجہ نہ کی۔ بادشاہ چونکہ شان وشوکت والاتھا اس لئے فقیر پر ناراض ہوا اور کہا کہ یہ لوگ بڑے گھٹیا ہوتے ہیں جیسے جانور۔ ان میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی اور یہ بے ادب اورغیر مہذب ہوتے ہیں۔ بادشاہ کا وزیر اس فقیر کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے بندے! روئے زمین کا ایک بادشاہ تیرے پاس آیا اور تو نے اس کی کوئی خدمت نہ کی اور نہ ہی اسے سلام کیا۔ فقیر نے اس وزیر سے کہا کہ اس بادشاہ سے کہہ دے کہ خدمت کی امید ان سے رکھے جو اس سے انعام وکرام کی امید رکھتے ہیں۔
(جاری ہے)
بادشاہ کا کام عوام الناس کی خدمت کرنا ہے نہ کہ عوام الناس کا کام کہ وہ بادشاہ کی خدمت کریں۔
بادشاہ فقیر کا چوکیدار ہے اگرچہ اس کی بادشاہی کی وجہ سے فقیر اس کا تابعدار ہو۔ بھیڑ چرواہے کی خدمت کے لئے نہیں بلکہ چرواہا اس کے خدمت کے لئے ہوتا ہے۔ ایک شخص اگر اپنا مقصود پا لیتا ہے تو دوسرا نامراد رہتا ہے۔ کچھ انتظار کر پھر دکھنا کہ ظالم کا بھیجا مٹی کھاجائے گی۔ جب تقدیر کا لکھا سامنے آتا ہے تو بادشاہ اور فقیر کا فرق ختم ہوجاتا ہے۔ قبر کھولو گے تو یہ نہیں پتہ چلے گا کہ یہ بادشاہ کی قبر ہے یا فقیر کی۔ بادشاہ نے جب فقیر کی باتیں سنیں تو وہ خوش ہوا اور کہا کہ مانگ کیا مانگتا ہے ؟ فقیر نے کہا کہ میں یہیں چاہتا ہوں کہ تم دوبارہ ادھر کا رخ نہ کرو۔ بادشاہ نے کہا کہ مجھے کچھ نصیحت کرو۔ فقیر نے کہا کہ ابھی وقت ہے کچھ کرلے ورنہ یہ نعمت تیرے ہاتھ نہیں آئے گی اور حکومت تو آنی جانی شے ہے۔مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ اگر اللہ عزوجل نے تمہیں کسی منصب اور عہدے پر فائز کیا ہے تو اس منصب اور عہدے کا یہ تقاضا ہے کہ تم کے ساتھ انصاف سے کام لو اور حتیٰ الامکان اس بات کی کوشش کرو کہ کسی کے ساتھ بے انصافی نہ ہو۔ نیز اللہ عزوجل کے جوبندے ہوتے ہیں انہیں بادشاہوں سے کوئی غرض نہیں ہوتی اور نہ ہی انہیں یہ لالچ ہوتا ہے کہ اگر وہ بادشاہ وقت کی تعریف و توصیف کریں تو انہیں کوئی انعام ملے گا۔ اللہ عزوجل کے نیک بندوں کی عبادتوں میں ریا نہیں ہوتی اور وہ خالص اللہ عزوجل کی عبادت کرتے ہیں اور اس کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind