Fazool Soch - Article No. 1784

Fazool Soch

فضول سوچ - تحریر نمبر 1784

بدھ 10 اکتوبر 2018

ایک نوجوان نہایت فضول خرچ تھا اس نے وراثت میں جو مال بھی پایا سب عیش و عشرت اور فضول خرچی میں اڑادیا۔آخر پائی پائی کو محتاج ہو گیا۔ایک دن نہایت غم زدہ ہو کر افلاس کی حالت میں ندی کے کنارے گیا۔

سردی کا زمانہ تھا لیکن اس دن اتفاق سے ذراگرمی تھی اور سورج چمک رہا تھا کہ اچانک ایک ابابیل اتفاق سے وہاں آنکلا اور اپنے پروں سے پانی سے چھینٹے اڑانے لگا۔

(جاری ہے)

اس نوجوان نے سوچا کہ گرمی کا موسم آگیا ہے لہٰذا وہ وہاں سے اٹھا اپنے کپڑے کسی کے پاس گروی رکھے اور پیسے لے کر جوا کھیلنے چلا گیا اور ہارگیا۔
ایک دن پھر اسی ندی کے کنارے گیا اس دن بہت سردی تھی برف جم رہی تھی۔ندی کا پانی بھی جم چکا تھا وہی ابابیل کنارے پر مراپڑا نظر آیا۔اس کود یکھ کر نا دان نوجوان کو کچھ خیال آیا اور اپنی پریشان اور مصیبت کا سبب جان کریوں بولا:
”اے بد بخت ابابیل ! تو نے مجھے بھی مصیبت میں گرفتار کیا۔خود بھی مرا اور مجھے بھی مارا میں بڑا بے وقوف ہوں جو تجھ پر اعتبار کیا۔“( حکایت حکیم لقمان)

Browse More Urdu Literature Articles