Hakayat E Arab, Bahadri - Article No. 1780

Hakayat E Arab, Bahadri

حکایات عرب، بہادری - تحریر نمبر 1780

قبیلہ بنی حنیفہ میں ایک شخص حجد ربن مالک نامی بڑا ہی بہادر ودلیر تھا اور حجاج کے ایک عامل پر لوٹ مار کیے ہوئے تھا ۔حجاج نے یمامہ میں اپنے عامل کے پا س (خط )لکھا جس میں اس کی حجدر بن مالک کے ساتھ دل لگی کرنے پر ڈانٹ ڈپٹ اور اس کو گرفتار کرنے کی تاکید کی تھی ۔

جمعہ 5 اکتوبر 2018

قبیلہ بنی حنیفہ میں ایک شخص حجد ربن مالک نامی بڑا ہی بہادر ودلیر تھا اور حجاج کے ایک عامل پر لوٹ مار کیے ہوئے تھا ۔حجاج نے یمامہ میں اپنے عامل کے پا س (خط )لکھا جس میں اس کی حجدر بن مالک کے ساتھ دل لگی کرنے پر ڈانٹ ڈپٹ اور اس کو گرفتار کرنے کی تاکید کی تھی ۔جب عامل کے پاس حجاج کا خط پہنچا تو اس نے قبیلہ یربوع کے نوجوان میں اعلان کر ا دیا کہ جو شخص حجدر کو قتل کرے گا یا گرفتار کرکے لائے گا اس کو بہت کچھ انعام دیا جائے ۔

پس نوجوان (اس کی تلاش)میں نکل پڑے یہاں تک کہ اس کے قریب پہنچ گئے اور کسی آدمی کے ذریعے کہلا یا کہ ہم لوگ آپ کی صحبت خاص سے بہر ہ اندوز اور گردش ایام سے آپ کی پناہ چاہتے ہیں ۔
حجدر نے ان پر اعتماد کر لیا اور ان کی طرف سے مطمئن ہو گیا۔جب انہوں نے حجدر کو غافل پایا تو ایک روزاس کو رسی سے باندھ کر عامل کے پاس لاکھڑا کیا۔

(جاری ہے)

عامل نے حجدر کو نوجوان کی معیت میں حجاج کے پاس چلتا کر دیا۔

جب اس کو حجاج کے پاس لایا گیا ۔تو حجاج نے کہا؟کون ہے ؟اس نے کہا:حجدر بن مالک ۔حجاج نے کہا:لوٹ مار کے وہ قصے جوتجھ سے صادر ہوئے ہیں ان پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا؟اس نے کہا:دل کی بیبا کی ،بادشاہ کی ستم ظرفی اور زمانہ کی سختی نے ۔
حجاج نے کہا:یہ حالات کس حد تک پہنچ گئے جن حالات نے تجھے اتنا نڈر کر دیا۔اس نے کہا:امیر المومینین مجھے آزما ئے تو ایک صالح معین اور بہادر شہسوار پائے اس واسطے کہ میری کبھی شہسوار سے مڈبھیڑ نہیں ہوئی مگر یہ کہ میں نے آپ کو اس پر غالب پایا ہے ۔
حجاج نے کہا ہم تجھے شکار کے خون ریز شیر ببر کے سامنے ڈالتے ہیں اگر اس نے تجھے ختم کر دیا تو تیرے بارے قتل سے ہمیں کفایت ہو گی اور اگر تو نے شیر کو مارڈالا تو ہم تجھے رہا کردیں گے۔اس نے کہا:اللہ امیر المومنین کا بھلا کرے بڑی عنایت ہو گی ۔
حجاج نے کہا:شیر کے ساتھ لڑنے کے لیے یو نہی نہیں چھوڑیں گے بلکہ لو ہے کہ بیڑی میں جکڑ کر چھوڑیں گے۔
چنانچہ حجاج نے بیڑی ڈالنے کا حکم کر دیاپس اس کا دایاں ہاتھ گردن سے باندھ کر قید خانہ میں بھیج دیاگیا۔پھر حجاج نے ایک خونخوار شیر لانے کا حکم کیا۔شیر لایا گیا جو گاڑی میں جتا ہوا تھا اور اس کو تین روز تک بھوکا رکھنے کے بعد حجدر پر چھوڑا گیا جبکہ اس کا دایاں ہاتھ گردن سے بندھا ہوا تھا ۔حجدر کو ایک تلوار دے دی گئی ۔
حجاج اور اس کے ہم نشین سب تماشہ گاہ میں پہنچ گئے شیر کو دیکھ کر حجدر اشعار پڑھنے لگا(ماتن نے ان اشعار کو صعوبت فہم کی وجہ سے ذکر نہیں کیا)جب شیر نے حجدر کو دیکھا تو بہت زور سے دھاڑا اور انگڑائی لے کراس کے طرف لپکا اور جب ایک نیز کا فاصلہ رہ گیا تو شیر نے پوری طاقت کے ساتھ چھلانگ ماری ۔
حجدر نے فوراََ تلوار اٹھائی اور ایسا زور دار حملہ کیا کہ تلوار کی نوک اس کے جبڑوں میں پیو ست ہو گئی اور شیر اس طرح گر پڑا جیسے کسی خیمہ کو ہوا نے اکھاڑ پھینکا ہو۔ادھر حجدر بھی بیڑی کی سختی اور شیر کی چھلانگ کی شدت سے کمر کے بل گر پڑا ۔پس حجاج نے اور تمام تماش بینوں نے چاروں طرف سے نعرہ تکبیر بلند کیا اور حجدر بن مالک کو اعزاز و کرام کے ساتھ بہت کچھ انعام دیا۔

Browse More Urdu Literature Articles