Hakayt Jadowa - Article No. 1543

Hakayt  Jadowa

حیاتِ جادواں - تحریر نمبر 1543

اے سخی! میں نے ایک شخص سے قرض لیا لیکن وقت پر اسے قرض لاٹانہ سکا اب وہ مجھے کرنے پر آمادہ ہے

ہفتہ 14 اکتوبر 2017

حیاتِ جادواں
حکایاتِ سعدی
:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ کسی بستی میں ایک نیک اور شریف شخص رہتا تھا جو تنگدست ہونے کے باوجود ہر کسی کی مدد کے لئے تیار رہتا تھا۔ ایک دن اس کے پاس ایک شخص آیا اور بولا: اے سخی! میں نے ایک شخص سے قرض لیا لیکن وقت پر اسے قرض لاٹانہ سکا اب وہ مجھے کرنے پر آمادہ ہے۔
اس شخص کو معمولی رقم درکار تھی جو اس وقت اس نیک اور شریف النفس کے پاس نہ تھی۔ سخاوت کرنے والوں کے پاس سرمایہ جمع نہیں رہتا۔ ان کی مثال بلند وبالا پہاڑوں کی سی ہے کہ ان پر جوپانی برستا ہے وہ ڈھلانوں کی صورت میں بہہ جاتا ہے۔ سوالی کو اس کی رقم نہ ملی اور قرض خواہ نے اسے قید کردیا۔ جب اس شریف النفس شخص کو اس کا علم ہوا تو وہ اس قرض خواہ کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ تم نے اپنے جس قرض دار کو قید کیا ہے اسے کچھ دنوں کے لئے آزاد کردو اگر وہ پھر بھی تمہاری رقم نہ لوٹا سکا تو اس کی جگہ مجھے قید کردینا ۔

(جاری ہے)

میں اس کی ضمانت دیتا ہوں کہ وہ تمہیں کچھ دنوں میں رقم لوٹا دے گا۔ قرض خواہ نے اس سخی کی درخواست قبول کرلی اور قرض دار کو قید سے آزاد کردیا۔ سخی نے اس سے کہا کہ اللہ عزوجل نے تجھے قید سے رہائی عطا کی اب تو یہاں سے بھاگ جا۔ وہ قرض دار وہاں سے فرار ہوگیا اور معاہدے کے مطابق قرض خواہ نے اس سخی کو قید کرلیا۔ جب وہ سخی قید کی صعوبتیں برداشت کررہا تھا اس کے دوستوں میں سے ایک نے اس سے کہا کہ اس میں کون سی دانائی کی بات ہے کہ تم نے کسی کی مصیبت کو اپنے گلے میں ڈال لیا وہ جو قصور وار تھا اپنے قصور کی خودسزا بھگتا۔
سخی نے کہا کہ تم اپنی جگہ صحیح کہتے ہولیکن میں نے جو کیا وہ میرے نزدیک ٹھیک ہے وہ میرے پاس سوالی بن کرآیا اور اس کی رہائی کی اس کے سوا کوئی صورت نہ تھی کہ میں اس کی مدد کرتا۔ اب یہی ہوسکتا تھا کہ میں اس کی جگہ قید کیا جاؤں۔ پھر وہ سخی قیدخانے میں ہی مرگیا اور اس کی رہائی کا کوئی سبب پیدا نہ ہوسکا ۔ بظاہر اس کا یہ انجام اچھا نہ تھا مگر اس نے حقیقت میں حیاتِ جادواں پالیا تھا۔

مقصود بیان: حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ احسان کرنے والے کو اللہ عزوجل پسند کرتا ہے اور قرآن مجید میں احسان کرنے والوں کی تعریف کئی مقامات پر کی گئی ہے۔ نیز قرض خواہوں کو چاہیے کہ اگر قرض داران کی رقم نہ لوٹا سکیں تو وہ ان کے ساتھ احسان کرتے ہوئے انہیں معاف کردیں کہ یہ بڑی نیکی ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles