Haq Goyi Ka Shewa - Article No. 1380

Haq Goyi Ka Shewa

حق گوئی کا شیوہ - تحریر نمبر 1380

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نیک اور ایماندار شخص سے اس وقت کا بادشاہ ناراض ہوگیا اور بادشاہ کی ناراضگی کی وجہ صرف یہی تھی کہ اس نے بادشاہ کے سامنے حق بات کہہ دی تھی۔بادشاہ کو اس کی حق گوئی پسند نہیں آئی اور اس نے اسے گستاخی خیال کیا اور اسے قید خانے میں قید کروا دیا۔

منگل 18 جولائی 2017

حکایاتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نیک اور ایماندار شخص سے اس وقت کا بادشاہ ناراض ہوگیا اور بادشاہ کی ناراضگی کی وجہ صرف یہی تھی کہ اس نے بادشاہ کے سامنے حق بات کہہ دی تھی۔بادشاہ کو اس کی حق گوئی پسند نہیں آئی اور اس نے اسے گستاخی خیال کیا اور اسے قید خانے میں قید کروا دیا۔وہ نیک اور ایماندار شخص اس قید خانے میں بھی بہت خوش تھا اور قید خانے کی تنگ و تاریک کوٹھری میں بھی پرسکون تھا۔
اگر کوئی اس سے ملاقات کے لئے آتا تو وہ نہایت خوش دلی سے اس کا استقبال کرتا اور قید خانے کی سختیوں کے متعلق کوئی گلہ شکوہ نہ کرتا اورکہتا کہ یہ مشکل عنقریب ختم ہوجائے گی۔
بادشاہ کو جب اس شخص کی باتوں کی خبرہوئی تو بادشاہ اپنے رفقاء سے ہنس کر کہنے لگا کہ یہ اس بے وقوف کی بھول ہے کہ وہ اس قید خانے سے باہر نکل آئے گا۔

(جاری ہے)

اب اس قید خانے سے اسے رہائی اس کی زندگی سے مشروط ہے۔


بادشاہ کی اس بات کی خبر جب اس شخص کوہوئی تو اس نے مسکرا کر کہا کہ اس سودے میں بھی کوئی خسارہ نہیں ہے بلکہ یہ تو میرے لئے باعث نفع ہے۔میں جب اس ظلم کو برداشت کرتا ہوا مالک حقیقی کے روبرو پہنچوں گا تو یقینا اس کی رحمت سے نوازا جاؤں گا اور بادشاہ مالک حقیقی کے غضب کا شکار ہوگا۔
بادشاہ کو جب اس شخص کی اس بات کا علم ہوا تو وہ غصہ میں بھر گیا اور اس نے حکم جاری کیا کہ اس شخص کی زبان گدی سے کھینچ لی جائے۔
کسی نے اس شخص سے کہا کہ تمہیں چاہیے تھا کہ تم احتیاط سے کام لیتے وہ بادشاہ وقت ہے تمہاری بات اسے گراں گزری ہے۔اس شخص نے بے پرواہی سے کہا کہ سزا کے خوف سے حق گوئی کا شیوہ ترک کر دینا اچھی بات نہیں اور میں بادشاہ کی اس سزا کو بھی ہنسی خوشی برداشت کرلوں گا۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ خواہ کوئی بھی مصیبت کیوں نہ آن پڑے سچی بات کہنے میں کوئی عار محسوس نہ کرو پھر ظالم اور جابر بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا بہترین جہاد ہے اور ہمارے آقا ‘رحمت دو عالم حضرت سیدنا محمد ﷺ کا فرمان بھی یہی ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles