Har Khoobi Batin Ki Hoti Hai - Article No. 1360

Har Khoobi Batin Ki Hoti Hai

ہر خوبی باطن کی ہوتی ہے - تحریر نمبر 1360

جان رکھو کہ ہر خوبی باطن کی ہوتی ہے نہ کہ ظاہر کی۔تو تو اندھا ہے جو اپنی حماقت سے کہتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ جسم جو حقیر ہے وہ سلیمان علیہ السلام جیسا ہے اور فکروخیال جو آنکھ سے بھی افضل ہے وہ تیرے لئے معمولی چیونٹی کی طرح ہے۔

جمعہ 7 جولائی 2017

حکایاتِ رومی:
جان رکھو کہ ہر خوبی باطن کی ہوتی ہے نہ کہ ظاہر کی۔تو تو اندھا ہے جو اپنی حماقت سے کہتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ جسم جو حقیر ہے وہ سلیمان علیہ السلام جیسا ہے اور فکروخیال جو آنکھ سے بھی افضل ہے وہ تیرے لئے معمولی چیونٹی کی طرح ہے۔تجھ جیسے ظاہر بین کے آگے پہاڑ بڑا ہے اس لئے تو بہترین شے یعنی ارادہ کو بھیڑ سے تشبیہ دیتا ہے اور پہاڑ کو بھیڑیے سے۔
تیری ظاہری بینی کی وجہ سے یہ جہان تیری نظر میں خوفناک اور بڑا ہے۔
اے کم عقل! اے بے علم! اپنی حماقت پرتو پتھر کی طرح غافل ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ تجھ میں آدمی کی خصلت یعنی نورِ انسانیت نہیں ہے۔تو ایک جہل مطلق ہے اور خدا کی بو تجھ میں ذرا بھر بھی نہیں ہے۔تو اپنی بے وقوفی سے اس ہستی کو جو مثل سائے کی سی ہے ایک وجودِ حقیقی سمجھتا ہے اسی لئے تیرے نزدیک دجور باری تعالیٰ ایک کھیل اور بے وقعت شے ہے۔

(جاری ہے)

اپنی چشم بصیرت سے دیکھ اور غور کر کہ آگ عالم غیب کا ایک نمونہ ہے جو لطیف اور ہوا کی طرح نظروں سے غائب ہے۔جب یہ تک یہ کہ کسی کثیف جسم میں نہ لگے تب تک آنکھ کو اس لطیف شے کا پتہ نہیں چلتا۔ پھر جب یہ اپنی تاثیر میں بڑھ جاتی ہے تو ہزاروں تیشوں،تلواروں اور تیر سے وہ کام نہیں بنتا جو یہ کر گزرتی ہے۔
اگر تم اس حقیقی زندگی میں چشم بینا سے کام نہیں لیتے تو پھر بروزِ محشر تک رکے رہوگے جب فکروخیالِ حق اور ارادہ الہٰی کی تاثیر کھلم کھلا ظاہر ہوں گی۔
یہ وہ دن ہوگا جب پہاڑ نرم اون کی مانند ہوں گے اور یہ ظاہر دنیا تباہ و برباد ہو جائے گی۔اس وقت تم اللہ عزوجل کے علاوہ سوا نہ کوئی وجوددیکھوگے‘ نہ آسمان ‘نہ ستارے۔
مقصود بیان:
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ہر خوبی باطن کی ہوتی ہے۔انسان تو اپنی طاقتوں میں مبتلا ہے اوراپنی حقیقت سے بے خبر ہے ۔
اگر انسان حقیقت کی نگاہ سے نہیں دیکھے گا اور اپنی تخلیق کے مقصد کو نہیں جانے گا تو وہ یونہی ذلیل ورسوا ہوتا رہے گا۔اللہ عزوجل کی بنائی ہوئی چیزوں میں تفکر کرنے سے ہی ہم اللہ عزوجل کو پہچان سکتے ہیں۔پس ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی تخلیق کے مقصد کر جانیں اور اللہ عزوجل کی بنائی ہوئی چیزوں میں تفکر کریں تاکہ ہم اس کائنات کی تخلیق کے مقصد سے آگاہ ہو سکیں اور غوروفکر سے کام لینا دانشمندوں کا شیوہ ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles