Hasad Ko Mout Hi Iss K Hasd Sy Nijatt Dila Sakti Hy - Article No. 1591

Hasad Ko Mout  Hi Iss K Hasd Sy Nijatt Dila Sakti Hy

حاسد کو موت ہی اس کے حسد سے نجات دلا سکتی ہے - تحریر نمبر 1591

اگر کوئی اندھا سورج کو نہیں دیکھ سکتا تو اس میں سورج کیا قصور؟ حقیقت تو یہ ہے کہ ہزار آنکھوں کا اندھا ہونا سورج کے سیاہ ہونے سے بہتر ہے

بدھ 15 نومبر 2017

حکایاتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک سپاہی کے بیٹے کو میں نے ایک بادشاہ کے دروازے پر کھڑے دیکھا۔ وہ اپنی فہم وفراست میں بے مثل تھا اور ایسا کہنا بے جا نہ ہوگا کہ وہ بچپن میں ہی بزرگی کی علامات رکھتا تھا اور عظمت وذہانت اس کی پیشانی سے ظاہر ہوتی تھی۔ اب دشمن کیا کرسکتے ہیں جب دوست ہی مہربان ہو۔
بادشاہ نے اس سے پوچھا کہ تیرے ہم جولیوں کی تیرے ساتھ کیا دشمنی ہے؟ اس لڑکے نے کہا کہ اللہ عزوجل بادشاہ سلامت کو قائم رکھے سب میرے ساتھ ٹھیک ہیں مگر میرے حاسد مجھ سے ناراض ہیں اور وہ اس وقت راضی ہوں گے جب مجھ سے آپ کا قرب جدا ہوجائے گا اور اللہ عزوجل آپ کا سایہ ہمیشہ میرے سر پرسلامت رکھے۔ میں تو کوشش کرتا ہوں کہ کسی کا دل نہ دکھاؤں مگر میں اس حاسد کا کیا کروں جو خود بخود اپنا دل جلاتا رہتا ہے۔

(جاری ہے)

حاسد کو موت ہی اس کے حسد سے نجات دلاسکتی ہے اور موت کے سوااس کی بیماری کاکوئی اور علاج نہیں ہے۔ اگر کوئی اندھا سورج کو نہیں دیکھ سکتا تو اس میں سورج کیا قصور؟ حقیقت تو یہ ہے کہ ہزار آنکھوں کا اندھا ہونا سورج کے سیاہ ہونے سے بہتر ہے۔
مقصود بیان: حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ حاسد شخص انتہائی بے وقوف ہے جو بجائے رشک کرنے کے حسد کرتا ہے اور کسی کی ترقی سے جلتا ہے۔
وہ اللہ عزوجل سے بجائے اپنے لئے اس مرتبہ ومقام کی دعا مانگنے کی یہ دعا مانگتا ہے کہ فلاں کی یہ نعمت اس سے چھن جائے اور وہ اسی کوشش میں رہتا ہے کہ کسی طرح اس کی یہ نعمت اس سے چھین جائے۔ حاسد کو چاہیے کہ بجائے حسد کے اپنے اندر وہ اوصاف پیدا کرے جو اس کے اند ر ہیں جس سے وہ حسد کرتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک لکڑیوں کو جلا کر راکھ بنا دیتی ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles