Hkomat Krny K Sunheri Assso - Article No. 1539

Hkomat Krny K Sunheri Assso

حکومت کرنے کے سنہری اصول - تحریر نمبر 1539

بادشاہ سمجھا کہ شاید یہ میرا کوئی دشمن ہے جو مجھے تنہا دیکھ کر میری جانب بڑھا ہے

جمعہ 13 اکتوبر 2017

حکومت کرنے کے سنہری اصول
حکایاتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایران کا ایک مشہور بادشاہ ایک دن شکار کھیلتا ہوا اس جگہ جا پہنچاجہاں گھوڑے چراکرتے تھے۔ بادشاہ کا لشکر اس سے پیچھے رہ گیا تھا اور اس وقت بادشاہ تنہا تھا۔ اس چراگاہ کے گلہ بان نے جب بادشاہ کودیکھا تو اس کی خدمت کے لئے حاضر ہوا۔

بادشاہ سمجھا کہ شاید یہ میرا کوئی دشمن ہے جو مجھے تنہا دیکھ کر میری جانب بڑھا ہے۔ اس نے کندھے سے کمان اتاری اور اس گلہ بان کانشانہ لے کر تیر چلانے کا ارادہ کیا۔ گلہ بان نے بلند آواز سے کہا کہ حضور! مجھے پہچانیں میں گلہ بان ہوں اور آپ کے گھوڑوں کی نگرانی کرتا ہوں نہ کہ دشمن۔ بادشاہ نے جب اس گلہ بان کی آواز سنی تو اپنا ارادہ ملتوی کردیا اور کہا کہ تیری قسمت اچھی ہے ورنہ میں تجھ پر تیر چلانے ہی والا تھا۔

(جاری ہے)

اگر تو ایک لمحہ خاموش رہتا تو یقینا تو ہلاک ہوجاتا۔ گلہ بان نے عرض کی کہ حضور! بڑی حیرانگی کی بات ہے کہ آپ اپنے اس خادم کو نہیں پہچان سکے جو کئی مرتبہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوچکا ہے۔ میں ایک معمولی گلہ بان ہوں مگر اپنے گلے کے تمام گھوڑوں کو پہچانتا ہوں۔ حضور جس گھوڑے کی طلب کریں گے میں اسے فوراََ ان کی خدمت میں پیش کردوں گا۔ اے عالی شان بادشاہ! یہ ہرگز آپ کے لئے مناسب نہیں کہ آپ اپنی رعایا سے غافل ہوں کہ دوست اور دشمن کی تمیز بھول جائیں۔
حکومت کرنے کا سنہری اصول یہ ہے کہ بادشاہ اپنی رعایا کے تمام افراد کو پہنچانتا ہو اور اپنا تخت آسمان پر نہ بچھائے۔ وہ زمین پر رہ کر مظلوموں کے دکھ درد سنے اور ان کا مداوا کرے۔ ہرفریادی کے دل کی پکار بادشاہ تک پہنچے اور اگر کوئی ظلم رہا ہو تو وہ درحقیقت بادشاہ کی جانب سے ہے کیونکہ کتا کسی کا دامن پھاڑتا ہے تو وہ جواب میں کتے کا دامن نہیں پھاڑتا بلکہ اس کے مالک کا دامن پھاڑتا ہے۔

مقصود بیان: حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ حکومت کرنے کے سنہری اصول یہ ہیں کہ حاکم اپنی رعایا کے دکھ درد اور ان کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہو اور وہ اپنی رعایا کو زندگی کی تمام بنیادی سہولیات مہیا کرتا ہو۔ حاکم اور عوام کے مابین رابطہ ہو اور عوام الناس کو جب بھی کوئی مسئلہ درپیش ہو بغیر کسی جھجک کے حاکم کے پاس آسکیں اور داد رسی پاسکیں۔

Browse More Urdu Literature Articles