Ibrat Haasil Karna - Article No. 1727

Ibrat Haasil Karna

عبرت حاصل کرنا - تحریر نمبر 1727

ایک مولوی صاحب نے لوگوں کو ڈرانے اور عبرت حاصل کرنے کے لئے ہر جمعہ پر دوزخ کے متعلق تقریریں کرنا شروع کر دیں۔ اُن کا اندازِ بیاں ایسا نرالہ اور شیریں تھا کہ بعض لوگوں کی

بدھ 13 جون 2018

ایک مولوی صاحب نے لوگوں کو ڈرانے اور عبرت حاصل کرنے کے لئے ہر جمعہ پر دوزخ کے متعلق تقریریں کرنا شروع کر دیں۔ اُن کا اندازِ بیاں ایسا نرالہ اور شیریں تھا کہ بعض لوگوں کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے تھے۔ مولوی صاحب مسلسل اسی موضوع پر تقریریں کرتے جا رہے تھے اگلے جمعہ کی تقریر میں بھی جب اِسی موضوع پر لَب کُشائی کرنا شروع کی تو ایک جاہل آدمی نے کھڑے ہو کر کہنے لگا "مولوی صاحب آپ کے منہ سے کبھی کوئی خیر کی خبر نہیں نکلتی۔

؟" جب کہ مولوی صاحب تو کسی نہ کسی طرح لوگوں کی اصلاح کرنا چاہتے تھے۔
(اُس جاہل کی بات سے مولوی صاحب نے عبرت اور علم حاصل کیا۔)
اگلے جمعہ سے تقریر میں مولوی صاحب نے گمراہوں, سیاہ کاروں, بد کاروں, ظالموں اور سرکشوں کے متعلق گفتگو کرنی شروع کر دی, نہ صرف اُن کے حق میں تقریریں کیں بلکہ دامن پھیلا کر اُن کے لئے دُعائے خیر بھی کرتے ہر جمعہ پر مولوی صاحب کا یہی معمول دیکھ کر لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔

(جاری ہے)

وہ کہنے لگے "حضرت آپ نے تو ستم ظریفی کی حد کر دی وعظ و نصیحت کا یہ کونسا طریقہ ہے۔؟" مولوی صاحب نے جواب دیا اگر تم لوگ اِن باتوں کی حقیقت سمجھ جاؤ تو یہ اعتراض نہ کرو۔ میں نے اُن (بُرے لوگوں) میں بھلائی دیکھی ہے اور مجھے تو اُن سے فائدہ پہنچا ہے۔ اِن سرکش لوگوں نے اللّٰہ کی زمین پر اِس قدر ظلم و ستم اور شر پھیلایا کہ میں اُن سے یکسر بیزار ہو گیا اور میں نے برائیاں ترک کر کے نیکی کی راہ اختیار کر لی۔
جب بھی کبھی میں ہوائے نفس سے مجبور ہو کر دنیا کی طرف لپکا, میں نے اِن ظالموں سے زخم پر زخم کھایا۔ حتیٰ کہ میرے دل سے دنیا کی ہوس ختم ہو گئی اور میں سیدھے راستے پر آ کر رجوع الی اللّٰہ ہو گیا۔ پھر جب کبھی میں بھول کر دنیا کے جنگل کا رخ کرتا تو یہ بھیڑیے میرا پیچھا کر کے مجھے سیدھے راستے پر ڈال دیتے۔ یہ بُرے لوگ میرے مُحسن ہیں, مجھ پر واجب ہے کہ میں اُن کے لئے دعا کروں۔
جس طرح راہِ راست سے بھٹکے ہوئے انسان کو دُکھ درد اللّٰہ کے دروازے پر لا کھڑا کرتے ہیں اور آرام و سُکھ میں لوگ اللّٰہ کی یاد سے غفلت برتنے لگ جاتے ہیں۔ یہ دشمن میرے حق میں دوا کی حیثیت رکھتے ہیں کیوں کہ میں اِن سے بھاگ کر گناہ سے بچ جاتا ہوں۔ یہ سرکش و گناہ گار لوگ تمھارے اصلی دشمن نہیں ہیں بلکہ تمھارے اصلی دشمن تو تمھارے وہ دوست احباب ہیں جو تمھیں اللّٰہ اور اُس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم کے ذکر سے دور کر کے اپنی باتوں اور فضول کاموں میں مشغول رکھتے ہیں۔
درسِ حیات: اگر سیکھنے کی لگن ہو تو انسان کسی جاہل سے بھی سیکھ سکتا ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles