Insaniyat - Article No. 1304

Insaniyat

انسانیت - تحریر نمبر 1304

حضرت سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت لقمان ایک نہایت معمولی نقش و نگار رکھنے والے حبشی تھے ایک دن اس کم صورتی کے باعث آپ کو بازار سے گزرتے ہوئے ایک شخص نے اپنا مفرو ر غلام سمجھ کر پکڑ لیا اور مٹی کھودنے کے کام پر لگا دیا وہ شخص اپنا مکان بنا رہا تھا ۔

ہفتہ 29 اپریل 2017

حضرت سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت لقمان ایک نہایت معمولی نقش و نگار رکھنے والے حبشی تھے ایک دن اس کم صورتی کے باعث آپ کو بازار سے گزرتے ہوئے ایک شخص نے اپنا مفرو ر غلام سمجھ کر پکڑ لیا اور مٹی کھودنے کے کام پر لگا دیا وہ شخص اپنا مکان بنا رہا تھا ۔
حضرت لقمان اس شخص کی غلط فہمی کے ہاتھوں حالات کا شکار ہوکر ایک سال تک اسی مشقت میں مبتلا رہے ۔
ایک سال بعد اتفاقاََ وہ مفرور غلام لوٹ آیا ۔

(جاری ہے)

وہ حضرت لقمان کو ذاتی طور پر جانتا تھا ،وہ آپ کو اس عالمِ بیقراری میں دیکھ کر سخت رنجیدہ ہوا اور ندامت سے آپ کے قدموں میں گر گیا اور جب اس غلام کی زبانی اس کے آقا کو آپ کے مرتبے کا علم ہوا تو وہ بھی مارے شرمندگی کے زمین پر گر گیا اور آپ سے معافی کا طلب گار ہوا۔
حضرت لقمان نے انتہائی تحمل سے کہا ”جو ہونا تھا ہوا لیکن میں بھی نقصان میں نہیں رہا “اس مصیبت اور آزمائش کی گھڑی میں ،میں نے ایک دانائی کی بات سمجھ لی ہے کہ کسی کو حقیر سمجھ کر اسے تکلیف میں مبتلا نہیں کرنا چا ہیے ،میرے پاس بھی ایک غلام ہے ،آج سے پہلے میں اس سے ہر طرح کی مشقت لیتا تھا لیکن یہ مشقت اٹھا کر مجھے معلوم ہوگیا کہ اس کے اوپر کیا گزرتی ہوگی ،اب میں اپنے غلام سے ایسی بیگارہر گز نہیں لوں گا۔

Browse More Urdu Literature Articles