Jaali Chitthi - Article No. 1751

Jaali Chitthi

جعلی چھٹی - تحریر نمبر 1751

کہتے ہیں یحییٰ بن خالد برمکی اور عبداللہ مالک خزاعی کے درمیان پوشیدہ دشمنی تھی جسے وہ ظاہر نہ کرتے تھے وجہ یہ تھی کہ خلیفہ ہارون الرشید عبداللہ بن مالک کو بہت زیادہ پسند کرتا تھا

ہفتہ 18 اگست 2018

کہتے ہیں یحییٰ بن خالد برمکی اور عبداللہ مالک خزاعی کے درمیان پوشیدہ دشمنی تھی جسے وہ ظاہر نہ کرتے تھے وجہ یہ تھی کہ خلیفہ ہارون الرشید عبداللہ بن مالک کو بہت زیادہ پسند کرتا تھا ۔یحیٰ بن خالد اور اس کے لڑکے کہا کرتے تھے کہ عبد اللہ خلیفہ پر جادو کرتا ہے ۔ایک زمانہ گزرگیااور دونوں کے دلوں میں کینہ بڑ ھتا رہا ۔ایک عرصہ بعد ہارون الرشید نے عبد اللہ کو آرمینہ کا گورنر بنا دیا ۔

ایک عراقی جو بڑ ا ادیب وذہین تھا تنگ دست ہوگیا اور سب کچھ سرمایہ کھوبیٹھا ۔تو اس نے یحیٰ بن خالد کی طرف سے عبد اللہ بن مبارک کے نام ایک جعلی چھٹی بنائی اور آرمینہ کی طرف روانہ ہوگیا ۔عبداللہ کے دروازے پر گیا اور چھٹی اس کے دربان کے حوالے کر دی ۔دربان نے چٹھی عبداللہ کو پیش کی۔ عبداللہ نے چھٹی کو چاک کرکے پڑھا تو سمجھ گیا چھٹی جعلی ہے ۔

(جاری ہے)

عبداللہ نے اس شخص کو بلا یا اور کہا : ”تم جعلی چھٹی لائے مگر ڈرو نہیں محروم نہیں کئے جاؤ گے کیونکہ تم نے سفر کی بڑی تکلیف اٹھائی ہے ۔“ وہ شخص بولا : ” خدا امیر کی عمر دراز کرے اگر میرا آنانا گوار گزار ہے تو میں چلاجاتا ہوں ۔اللہ کی زمین وسیع اور رزق کثیر ہے مگر یہ میں ضرور کہوں گا کہ میری چھٹی جعلی نہیں ہے ۔“ عبد اللہ نے کہا : ” اچھا دوباتوں میں ایک بات طے کر لو ایک یہ کہ بغداد میں جو میرا وکیل ہے میں اسے چٹھی لکھے دیتا ہوں وہ اس چھٹی کے بارے میں دریافت کرے گا ۔
اگر چٹھی درست ہوگی تو میں تمہیں کسی جگہ کا گورنر بناؤں گا ۔اور انعام چاہوگے تو ایک لاکھ درہم ایک گھوڑا۔ ایک کرنل گھوڑا اور خلعت و انعام دوں گا۔ دوسرے یہ کہ اگر چٹھی جعلی ہوئی تو میں تمہار ے سو قمچیا ں ماروں گا ۔اور داڑھی منڈھو ادوں گا ۔“ اس شخص نے کہا :” میری چھٹی جعلی نہیں ہے ۔“ عبداللہ نے کہا :” انہیں حوالات میں بند کر دو اور جس چیز کی ضرورت ہو دو ۔
“ اس کے بعد اس نے ایک چھٹی اپنے وکیل کو جو بغداد میں تھا ۔لکھی کہ ایک شخص آیا ہے جو یحییٰ کی چھٹی لایا ہے ۔میرا خیال ہے کہ چھٹی جعلی ہے لہٰذا آپ تحقیقات کریں تا کہ صحیح بات معلوم ہوجائے اور مجھے جواب سے آگاہ کریں ۔جب عبد اللہ کی چھٹی وکیل کے پاس پہنچی تو وہ یحیٰ بن خالد کے پاس گیا ،وہ اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا تھا ۔چھٹی پڑھی اور کہا : ”کل آنا میں جواب لکھ دوں گا ۔
“ جب وکیل چلاگیا تو اس نے اپنے دوستوں سے کہا : ” اس شخص کاکیا کیا جائے تو ہمارے دشمنوں کے پاس ہماری طرف سے جعلی چٹھی لے گیا ؟ہر ایک نے خاص سزا تجویز کی ۔یحییٰ نے کہا : ” تم سب نے غلطی کی ہے ۔یہ بات تم نے اپنی کم ظرفی کی بناء پر کہی ہے تم میں سے ہر ایک جانتا ہے کہ ہم میں آپس میں پوشیدہ دشمنی ہے ۔اب اللہ تعالیٰ نے ایک ایسا سبب بنا دیا ہے کہ ہم دونوں میں صلح ہوجائے اور بیس سال کا کینہ مٹ جائے ۔
لہٰذا میرا فرض ہے کہ اس شخص کی امیدوں کو پورا کردوں عبداللہ کو ایک چھٹی لکھو کہ اس کی عزت کرے اور انعام دے ۔“ یحیی ٰ نے کاغذاور قلم دوات لیا اور اپنے ہاتھ سے عبداللہ جو چھٹی لکھی ۔” بسم اللہ الرحمن الرحیم ،آپ کی سلامتی پر بہت خوش ہوا ۔آپ کا یہ خیال کہ اس شریف آدمی نے چھٹی خود بنائی ہے غلط ہے ۔کیونکہ وہ خط میں نے خود لکھا تھا اور میرے ہاتھوں بھیجا گیا تھا ۔
جعلی نہیں ہے ۔مجھے آپ کے کرم وحسن خلق سے امید ہے کہ آپ اس شریف آدمی کی امید وں کو پورا کریں گے اور اپنے احسانات سے ڈھانپ لیں گے جو کچھ آپ اس کے ساتھ کریں گے ممنون ہوگا اور شکر گزار ہوگا ۔“ پھر پتہ لکھا ،مہرلگائی اور وکیل کودے دی ۔وکیل نے عبداللہ کو پہنچا دی جب اس نے چٹھی پڑھی تو بہت خوش ہوا اس شخص کو طلب کیا اور کہا : ”کیا پسند کرتے ہو ؟ گورنر ی یا عطیہ ؟“ اس نے کہا : ”عطیہ پسند کرتا ہوں ۔“ عبداللہ نے اسے دولاکھ درہم ،دس فوجی گھوڑے جن پر پانچ پر ساز تھا اور پا نچ پر جھولیں تھیں بیس جوڑے ،دس غلام ،شہسوار اور قیمتی جواہرات دئیے پھر اسے بغداد بھیج دیا ۔

Browse More Urdu Literature Articles