Jis Ny Khud Ko Haqeer Jana Wohi Buland Mutbay Ka Hamil Hy - Article No. 1559

Jis Ny Khud Ko Haqeer Jana Wohi Buland Mutbay Ka Hamil Hy

جس نے خود کو حقیر جانا وہی بلند مرتبہ کا حامل ہوا - تحریر نمبر 1559

اس ننھے قطرے نے جب دریا کی وسعت اور گہرائی کا اندازہ کیا تو اسے اپنی ذات نہایت حقیر محسوس ہوئی۔ وہ سوچنے لگا کہ اتنے بڑے دریا کے مقابلے میں بھلا میری کیا ہستی ہے

جمعہ 27 اکتوبر 2017

جس نے خود کو حقیر جانا وہی بلند مرتبہ کا حامل ہوا
حکایاتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ پانی کا ایک ننھا سا قطرہ بادل سے ٹپکا اور دریا میں آن گرا۔ اس ننھے قطرے نے جب دریا کی وسعت اور گہرائی کا اندازہ کیا تو اسے اپنی ذات نہایت حقیر محسوس ہوئی۔

(جاری ہے)

وہ سوچنے لگا کہ اتنے بڑے دریا کے مقابلے میں بھلا میری کیا ہستی ہے ؟ میں تو کسی شمار میں نہیںآ تا ، باقی بھی رہا تو کیا فنا بھی ہوگیا تو کیا؟قطرے میں یہ تمام باتیں نہایت عجزہ انکساری سے سوچی تھیں ایک صدف نے اسے منہ کھول کر اپنے اندر کر لیا اور پھر اس کی پرورش کرکے اسے ایک قیمتی موتی بنادیا۔

یقینا اسے یہ اعزاز و مرتبہ اس لئے حاصل ہوا کہ اس نے خود کو حقیر جانا اور جس نے خود کو حقیر جانا وہی بلند مرتبہ کا حامل ہوا۔
مقصود بیان: حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں عجزوانکساری کے متعلق بیان کرتے ہیں جو عاجزی کے ساتھ رہتا ہے وہ یقینا اللہ عزوجل کے قرب کا حقدار ٹھہرتا ہے اور عاجزی اللہ عزوجل کو بہت پسند ہے۔ معراج کی سب حضور نبی کریم ﷺ جو تحفہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں لے کر گئے وہ عاجزی کا تحفہ ہی تھا۔

Browse More Urdu Literature Articles