Khasan E Khuda Ka Haal - Article No. 1442

Khasan E Khuda Ka Haal

خاصان ِ خدا کا حال - تحریر نمبر 1442

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اپنی سیاحت کے دوران کا ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک ایسے بزرگ کے ہمراہ سفر کررہا تھا کہ خشکی کا سفر ختم ہوا اور دریا کا سفر شروع ہوگیا تو میں کرایہ دے کر کشتی پر سوار ہوگیا ۔

جمعہ 18 اگست 2017

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اپنی سیاحت کے دوران کا ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک ایسے بزرگ کے ہمراہ سفر کررہا تھا کہ خشکی کا سفر ختم ہوا اور دریا کا سفر شروع ہوگیا تو میں کرایہ دے کر کشتی پر سوار ہوگیا ۔ ان بزرگ کے پاس کچھ نہ تھا اس لئے وہ کرایہ ادا نہ کر سکے اور ملاحوں نے بغیر کرایہ کہ انہیں کشتی میں سوار کرنے سے انکار کردیا۔

مجھے اپنے ہمسفر کی اس پربے حد افسوس ہوا اور میری آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ ان بزرگ نے میری جانب دیکھا تو زور سے ہنسے اور کہنے گے کہ اسے سعدی! تو کیوں غم کرتا ہے؟ جو دریا اس کشتی کو دوسرے کنارے پر لے جا سکتا ہے وہ مجھے بھی دوسری جانب لے جاسکتا ہے۔ یہ کہہ کر انہوں نے مصلیٰ پانی پر بچھا دیا۔مجھ پر یہ دیکھ کر ہیبت طاری ہوگئی۔

(جاری ہے)


اگلی صبح جب میں دریا کے دوسرے کنارے پر پہنچا تو وہ بزرگ وہاں پہلے سے موجود تھے انہوں نے مجھے دیکھ کر کہا اے سعدی! حیران نہ ہو تجھے کشتی نے دریا پار کروایا اور مجھے میرے اللہ نے دریا پار کروادیا۔


اے سعدی! کیا تو اس بچے کی حالت سے واقف نہیں کہ جسے آگ کی ہلاکت آفرینی سے کوئی واقفیت نہیں ہوتی لیکن اس کی مہربان ماں اس کی حفاظت کرتی ہے۔ بس یہی خاصانِ خدا کا حال ہے کہ ان کے لئے آگ گلزار اور دریا پریاب ہوجاتے ہیں۔ یہ معزز لوگ ایسے مقام میں ایک قطرے سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے اور اگر بادشاہ ِ حقیقی اپنی عظمت کا علم بلند کرے تو کائنات کا نام ونشان ہی مٹ جائے۔

مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں دورانِ سفر میں ملنے والے ایک بزرگ کی کرامت کا قصہ بیان کررہے ہیں ۔ اللہ عزوجل کی وہ نیک بندے جو اپنی زندگیوں کو اللہ عزوجل اور اس کے محبوب حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق بسرکرتے ہیں اور اپنی زندگیوں پر خود سے زیادہ اللہ عزوجل اور اس کا حق جانتے ہیں اللہ عزوجل انہیں یہ قدرت عطا کردیتا ہے کہ وہ جس کا ارادہ کرتے ہیں بفضل تعالیٰ وہ کام ہوجاتا ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles