Nabi Kareem Salallahu Alayhi Wasalam K Bhai - Article No. 1755
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بھائی - تحریر نمبر 1755
حضرت عبدالرحمٰن بن عوف اپنے اسلام لانے کا واقعہ بیان فرماتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے یمن میں تجارت کی غرض سے گیا ہوا تھا اور عکان بن عوامر حمیری جو کہ ایک انتہائی بوڑھا شخص تھا، اس کے پاس ٹھہرا
منگل 28 اگست 2018
حضرت عبدالرحمٰن بن عوف اپنے اسلام لانے کا واقعہ بیان فرماتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے یمن میں تجارت کی غرض سے گیا ہوا تھا اور عکان بن عوامر حمیری جو کہ ایک انتہائی بوڑھا شخص تھا، اس کے پاس ٹھہرا ۔ میں جب بھی یمن جاتا تو اسی کے پاس ٹھہرتا۔ ہر مرتبہ وہ مجھ سے پوچھتا کہ تم میں کوئی شخص پیدا ہوا ہے جو بزر گی اور شہرت رکھتا ہواور تمہارے دین کا مخالف ہو۔
میں جواب دیتا:”نہیں ایسا تو کوئی شخص ہمارے ہاں پیدا نہیں ہوا۔“
آپ فرماتے ہیں کہ اس مرتبہ جب میں گیا تو وہ پہلے سے زیادہ بوڑھا اور کمزور ہو چکا تھا۔ اس کے تمام بیٹے اس کے پاس جمع تھے۔ مجھے دیکھ کر اس نے کہا:
”اپنا نسب بیان کر۔ “
میں نے کہا:
”میں عبدالرحمٰن بن عوف الحارث بن زمرہ ہوں۔
(جاری ہے)
“
اس نے کہا:
”بس اسی قدر کافی ہے۔
میں نے پوچھا:
”وہ کون سے قبیلے سے ہے؟“
اس نے کہا:
”بنی ہاشم سے ہے اور تم اس کے بھائی ہو۔ اے عبدالرحمٰن ، جلدی کر اور جلدی واپس جا ، اس کی پیروی کر اور اسے سچا جان اور اس کی مدد کر۔ “
پھر اس نے چند اشعار پڑھے اور کہا:
”یہ شعر حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں عرض کرنا۔“
آپ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں جتنی جلدی ہو سکا اپنے کام کو مکمل کیا اور واپس آگیا۔ جب مکہ مکرمہ پہنچا تو حضرت ابو بکر صدیق سے ملا اور حمیری کا واقعہ ان سے بیان کر کے آپ سے اس کی باتوں کی تصدیق چاہی ۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
”ہاں، یہ بات درست ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد بن عبداللہ ﷺ کو مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے۔لہٰذا تم بھی حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر اسلام قبول کرو۔“
حضرت عبدالرحمٰن بن عوف فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں حضور ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ اس وقت حضرت خدیجہ کے گھر میں تشریف فرماتھے۔ میں نے حاضر ہونے کی اجازت چاہی۔ جب حضور نبی کریم ﷺ کی نگاہ مبارک مجھ پر پڑی تو آپ ﷺ مسکرانے لگے اور پھر فرمایا:
”میں ایسا چہرہ دیکھتا ہوں جس سے مجھے بھلائی اور خیر کی امید ہے۔ “
اس کے بعد آ پ ﷺ نے مجھے اسلام کی دعوت دی۔ل میں نے آپ ﷺ سے دلیل طلب کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
”تم ایک امانت لے کر آئے ہو جس و دے کر تمہیں میری طر بھیجا گیاہے تو وہ امانت جو اُٹھا کر لائے ہو یا پیغام جو تم لائے ہو اسے مجھ تک پہنچاؤ اور بیان کرو۔“
اس کے بعد حضور نبی کریم ﷺ نے حمیری کے ایمان کی گواہی دی اور ارشاد فرمایا:
”وہ خواص مومنین میں سے ہے۔“
چنانچہ میں نے اسلام قبول کر لیا اور حمیری کے اشعار حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں پڑھے جو خوشخبری مجھے حمیری نے سنائی تھی وہ حضور ﷺ سے بیان کی۔ اس پر حضور کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
”کتنے ہی خوش قسمت ہیں جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لائے اور بغیر حاضر ہوئے میری تصدیق کی، یہ لوگ میرے بھائی ہیں۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi