Nirali Tadbeer - Article No. 1750

Nirali Tadbeer

نرالی تدبیر - تحریر نمبر 1750

میری بیوی نے مجھے بتایا کہ سارا مال چوری ہو گیا ہے۔ حالانکہ گھر میں نہ کوئی نقب لگی دیکھی اور نہ ہی چھت اکھڑنے کا کوئی نشان۔ خلیفہ نے پوچھا کہ تمہارے نکاح کو کتنا عرصہ گزرا ہے؟

جمعہ 17 اگست 2018

خلیفہ منصور اپنے شہر میں ایک جگہ بیٹھے تھے کہ آپ نے غمگین اور پریشان حال شخص کو وہاں سے گزرتے ہوئے دیکھا۔ خلیفہ نے اپنے خادم کو حکم دیا کہ اسے میرے پاس بلا لاؤ۔ چنانچہ اس پریشان حال شخص کو خلیفہ کے رو برو بلایا گیا۔ خلیفہ نے اس سے حال پوچھا تو وہ بولا کہ میں تجارت کی غرض سے باہر گیا ہوا تھا اور بہت سا مال لے کر گھر آیا اور سارا مال اپنی بیوی کے سپرد کر دیا۔

کچھ دنوں کے بعد میری بیوی نے مجھے بتایا کہ سارا مال چوری ہو گیا ہے۔ حالانکہ گھر میں نہ کوئی نقب لگی دیکھی اور نہ ہی چھت اکھڑنے کا کوئی نشان۔ خلیفہ نے پوچھا کہ تمہارے نکاح کو کتنا عرصہ گزرا ہے؟ اس نے بتایا کہ ایک سال ، پھر پوچھا کہ کیا وہ کنواری تھی؟اس نے کہا نہیں،پھر پوچھا کہ دوسرے خاوند سے اس کی کوئی اولاد ہے ؟ کہا نہیں پھر پوچھا کہ کیا وہ جوان عمر ہے یا سن رسیدہ؟ اس نے بتایا کہ نو عمر ہے۔

(جاری ہے)


منصور نے ایک عطر کی شیشی منگائی اس عطر میں بڑی تیز خوشبو تھی اور یہ عطر صرف منصور ہی کے لئے تیار کیا جاتا تھا ۔ یہ شیشی اسے دیکر کہا کہ اسے استعمال کرو اس کے اثر سے تمہارا غم جاتا رہے گا۔ جب یہ پریشان حال شخص واپس ہو گیا تو منصور نے اپنے چار معتمد خادموں کو بلا کر وہ عطر سونگھایا اور کہا کہ تم میں سے ہر ایک شہر کے ایک ایک دروازے پر جا کر چکر لگائے اور جو آنے جانے والا تمہارے قریب سے گزرے اور اس میں تمہیں یہی خوشبو آئے تو اس کو میرے پاس لے آنا۔

ادھر وہ پریشان حال شخص عطر کی شیشی لے کر گھر گیا۔ اور وہ شیشی اپنی بیوی کو دی اور کہا کہ یہ مجھے امیر المومنین نے دی ہے۔ اس نے سونگھ کر اپنے اس آشنا کو بلا بھیجا جسے اس نے سارا مال دیا تھا اور اسے وہ شیشی دی اور کہا کہ یہ بے مثل عطر لو اور اسے لگاؤ یہ عطر امیر المومنین نے میرے شوہر کو دیا ہے۔ اس نے وہ عطر لیا اور اپنے کپڑوں اور بدن پر مل لیا اور پھر شہر کے ا یک دروازے سے گزرا۔
اس دروازے پر جو خادم متعین تھا اس نے اس کے بدن سے وہی خوشبو محسوس کی اور اسے پکڑ کر منصور کے پاس لے آیا۔ منصور نے اس سے پوچھا کہ یہ عطر کہاں سے لیا ہے؟ اس نے کہا کہ میں نے یہ خریدا ہے۔ منصور نے پوچھا کہاں سے؟تو وہ گھبرا گیا۔۔۔۔منصور نے پولیس افسر کو بلاکر کہا کہ اس کو لے جاؤ اگر یہ چرایا ہوا مال جو اس قدر ہے واپس کر دے تو اس کو چھوڑ دینا اور اگر نہ دے تو اسے ایک ہزار کوڑے مارنا۔
جب وہ دونوں چلے گئے تو پولیس افسر کو پھر تنہا بلایا اور کہا اسے ڈراؤ دھمکاؤ اور مارنا مت۔ چنانچہ اس پولیس افسر نے اسے جیل خانہ میں بند کر دیا ۔ اور اسے ڈرایا دھمکایاتو اس نے چرائے ہوے سارے مال کا اقرار کر لیا اور بجنسہ حاضر کر دیا۔ منصور کواس کی اطلاع دی گئی تو اس نے مالک کو طلب کیا اور پوچھا کہ اگر ہم تمہارا سارا مال تمہیں دے دیں تو تم اپنی بیوی کے بارے میں مجھے اختیار دو گے؟ اس نے کہا ضرور۔ منصور نے کہا اچھا یہ اپنا مال سنبھال لو اور میں تمہاری بیوی کو طلاق دیتا ہوں۔ تم اسے اس طلاق کی اطلاع دے دو۔

Browse More Urdu Literature Articles