Sharab Sharabi - Article No. 1067

Sharab Sharabi

شراب شرابی - تحریر نمبر 1067

جب حضرت آدم علیہ السلام نے انگور کے درخت لگائے تو ابلیس لعین نے اپنے شیطانی خاصیت کی وجہ سے ایک شیطانی منصوبہ بنایا اور حضرت آدم علیہ السلام کے لگائے گئے انگور کے پودوں کی جڑوں میں مور کاخون ڈالا اور جب۔۔۔

پیر 6 جون 2016

عبدالجبار بٹ:
جب حضرت آدم علیہ السلام نے انگور کے درخت لگائے تو ابلیس لعین نے اپنے شیطانی خاصیت کی وجہ سے ایک شیطانی منصوبہ بنایا اور حضرت آدم علیہ السلام کے لگائے گئے انگور کے پودوں کی جڑوں میں مور کاخون ڈالا اور جب انگور کے درختوں کے پتے نکلنے لگے تو اس نے جڑوں میں بندر کا خون ڈالا۔ درختوں نے اسے بھی جذب کرلیا۔

اور جب درختوں پر پھل آنے لگے تو اس میں شیرکاخون ڈالا۔ اور جب پھل پکنے لگے تو اس نے خنزپر کاخون کیااور اس کاخون درختوں کی جڑوں میں ڈالا۔
اس طرح شراب وجود میں آئی۔ شراب پینے والوں کی ظاہری حالت ایسی ہوتی ہے کہ جب شرابی شراب پیتا ہے تو پہلا کلاس شراب کاپینے پر اس کی حالت یہ ہوتی ہے کہ اس کے اندر ایک خوبصورتی اور چمک پیدا ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

اور دل میں ایک خوشی اور بے فکری کاعالم طاری ہوتا ہے۔ اور جب شرابی شراب کادوسرا گلاس پیتا ہے تواس کے اندربندر کی خاصیت آجاتی ہے اور وہ بندر کی طرح حرکات وسکنات کرتا ہے۔ اور اس کاذہن شیطانی کاموں کی طرف مائل ہوتا ہے۔ اور اس کا دل ودماغ پرشیطانی کردار حاوی ہوتا ہے۔ جب شرابی شراب کاتیسرگلاس پتا ہے تو اس کی حالت ایسی ہوتی ہے جیسے ایک شیر اسے ہرشے پست نظرآتی ہے۔
اور کمزور نظرآتی ہے اور وہ جنگجوئی پر آمادہ ہوتا ہے۔ ہربڑی اور چھوٹی چیز پر ہاوی ہونا چاہتا ہے۔
اور جب چوتھا گلاس شراب پیتا ہے۔ تو اس کی حالت ایک خنزیر کی طرح ہوجاتی ہے۔ اس کے دل ودماغ پر برے اور غلیظ کاموں کی طرف راغب ہوتا ہے۔ اور اسے کسی کی عزت کااحترام نہیں ہوتا۔ حلال اور حرام میں تمیزباقی نہیں رہتی۔

Browse More Urdu Literature Articles