Aaam K Aaam Ghothliyo K Daam - Article No. 1592

Aaam K Aaam Ghothliyo K Daam

آم کے آم گھٹلیوں کے دام - تحریر نمبر 1592

تم یہ کرو کہ انڈے بری مارکیٹ سے ہول سیل دام پر لاؤ اور انڈوں کی پیٹیاں اور گھاس کے لئے میں تمہیں ایک شخص سے ملوادیتا ہوں جو تم سے مناسب پیسوں میں پیٹیاں اور گھاس بھی خرید لے گا

بدھ 15 نومبر 2017

اطہر اقبال:
” مرغی کے انڈے فروخت کرنے میں مجھے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا ۔ غالب نے اپنے دوست سے تذکرہ کرتے ہوئے کہا ۔ ”لوگ تو اس کام میں خوب منافع کماتے ہیں تو پھر تم کیوں ناکام رہتے ہو؟“ کیا بتاؤں، ایک بار میں انڈے جس دام پر خریدے تو معلوم ہوا کہ دوسرے دن مارکیٹ میں انڈوں کی قیمت گرگئی لہٰذا مجھے بھی کم دام پر فروخت کرنا پڑے“۔
غالب نے کچھ افسوس کے ساتھ کہا۔”اصل میں تم نے پہلی بار یہ کام کیا ہے، اس لئے تمہیں ابھی تجربہ نہیں ہے۔ غالب کے دوست نے کہا۔ ”کہتے تو تم ٹھیک ہو، یہ کام نے واقعی پہلی بار کیا ہے، غالب نے کہا۔ ”یہ بتاؤ ، انڈے جس پیٹی میں آتے ہیں، اس پیٹی کا اور اس میں موجود گھاس کا تم کیا کرتے ہو؟ غالب کے دوست نے اس سے پوچھا۔

(جاری ہے)

وہ تومیں ضائع کردیتا ہوں“۔

غالب نے اپنے دوست کی بات نہ سمجھتے ہوئے جواب دیا۔ یہ کیا بات ہوئی! تمہیں تو ان پیٹیوں اور گھاس کے بھی اچھے پیسے مل سکتے ہیں“۔ وہ کیسے؟ غالب نے حیرت سے پوچھا۔ ” بھئی وہ ایسے کہ کئی لوگ یہ پیٹیاں اور گھاس خرید لیتے ہیں اور اپنے مختلف کاموں میں لاتے ہیں، اب تم یہ کرو کہ انڈے بری مارکیٹ سے ہول سیل دام پر لاؤ اور انڈوں کی پیٹیاں اور گھاس کے لئے میں تمہیں ایک شخص سے ملوادیتا ہوں جو تم سے مناسب پیسوں میں پیٹیاں اور گھاس بھی خرید لے گا، بس یوں سمجھ لوکہ ”آم کے آم گٹھلیوں کے دام“ والا معاملہ ہے۔غالب کے دوست نے تفصیل سے سمجھاتے ہوئے کہا اور غالب بھی یہ سن کر خوش ہوگیا۔

Browse More Urdu Literature Articles