Apni Pagri Apny Hath Hy - Article No. 1601

Apni Pagri Apny Hath Hy

اپنی پگڑی اپنے ہاتھ ہے - تحریر نمبر 1601

جاوید ہی نے کتاب کے پھٹے ہوئے صفحات سہیل کی ڈیسک کے پاس ڈالے ہیں۔ لہذا انہوں نے جاوید کو بری طرح ڈانٹتے ہوئے کہا۔ تم اسے شرارت سمجھ رہے تھے یہ شرارت نہیں بلکہ بہت ہی بری بات ہے جو تم دوسروں کو بدنام کرنے کے لئے کررہے تھے

بدھ 22 نومبر 2017

اطہر اقبال:
جاوید کی شرارتوں سے سب ہی تنگ تھے۔ اپنے اسکول میں وہ طرح طرح کی شرارتیں کرتا۔ شرارتیں کرنے والے بچوں کے لئے کہا تو یہی جاتا ہے کہ وہ ذہین بھی ہوتے ہیں مگر شرارتیں صرف شرارتیں ہی رہیں تو بری بات نہیں لگتی مگر شرارتوں میں بدتمیزی اور بد اخلاقی شامل ہوجائے تو پھر وہ شرارت نہیں بلکہ بدتمیزی کہلاتی ہے۔
جاوید کے ساتھ بھی کچھ یہی معاملہ تھا۔ اس کی شرارتیں اب بد اخلاقی اور بد تمیزی سے بھر پور ہونے لگی تھیں۔ ایک دن اسکول میں بچوں کے ٹیسٹ ہورہے تھے۔ جاوید نے اپنی ہی کلاس کے ایک بچے سہیل کو استاد کی نظر میں برا بنانے کے لئے اردو کی کتاب کے وہ صفحات جن کا ٹیسٹ میں جواب لکھنا تھا پھاڑ کر سہیل کی ڈیسک کے پاس گرادیے۔ کلاس ٹیچر نے جب سہیل کی ڈیسک کے پاس صفحات پڑے ہوئے دیکھے تو انہوں نے سہیل سے ٹیسٹ کی کاپی بھی چھین لی اور اسے کمرہ سے نکل جانے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

مگر سریہ صفحات میرے نہیں ہیں، مجھے تمام سوالوں کے جواب آتے ہیں آپ سن سکتے ہیں۔“ سہیل نے پھٹے ہوئے صفحات کو حیرت سے دیکھتے ہوئے کہا۔’سریہ صفحات جاوید نے سہیل کی ڈیسک کے پاس ڈالے ہیں۔ جمشید نے کلاس ٹیچر کو بتایا جس نے جاوید کو صفحات پھینکتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔ کیوں جاوید، کلاس ٹیچر نے جاوید کی طرف غصے سے دیکھتے ہوئے کہا اور وہ جاوید کی گھبراہٹ دیکھ کر ہی سمجھ گئے کہ جاوید ہی نے کتاب کے پھٹے ہوئے صفحات سہیل کی ڈیسک کے پاس ڈالے ہیں۔
لہذا انہوں نے جاوید کو بری طرح ڈانٹتے ہوئے کہا۔ تم اسے شرارت سمجھ رہے تھے یہ شرارت نہیں بلکہ بہت ہی بری بات ہے جو تم دوسروں کو بدنام کرنے کے لئے کررہے تھے۔“کلاس ٹیچر نے جاوید کو کلاس سے نکل جانے کا حکم دیا اور اس کی ٹیسٹ کی کاپی بھی ضبط کرلی۔سچ ہے ”اپنی پگڑی اپنے ہاتھ“ انسان کی عزت اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles