Baghal Me Bacha Shahr Me Dhindora - Article No. 1622

Baghal Me Bacha Shahr Me Dhindora

بغل میں بچہ شہر میں ڈھنڈورا - تحریر نمبر 1622

شناختی کارڈ کو ڈھونڈنے کے لئے اس نے اپنے کمرے کا حلیہ بھی بگاڑ کررکھ دیاتھا۔ الماری کھلی پڑی تھی اور دروازوں کا سامن بھی باہر نکلا ہوا تھا

ہفتہ 9 دسمبر 2017

اطہر اقبال:
نعمان بڑی دیر سے اپنا شناختی کارڈ تلاش کررہا تھا لیکن وہ اسے مل ہی نہیں رہا تھا۔ شناختی کارڈ کو ڈھونڈنے کے لئے اس نے اپنے کمرے کا حلیہ بھی بگاڑ کررکھ دیاتھا۔ الماری کھلی پڑی تھی اور دروازوں کا سامن بھی باہر نکلا ہوا تھا۔ اس گے گھر والے کسی تقریب میں گئے ہوئے تھے اس لئے اسے اور بھی غصہ آرہا تھا ، ورنہ وہ ان ہی سے پوچھ لیتا یا کم از کم شناختی کارڈ ڈھونڈنے کے کام میں انہیں بھی لگا دیتا۔
جب کافی دیر ہوگئی اور نعمان کو شناختی کارڈ نہیں ملا تو تھک ہار کر وہ بستر پر لیٹ گیا۔ اس کے سر میں بھی بڑا درد ہورہا تھا۔ کچھ دیر بعد ہی اسے نیند آگئی۔ ڈنگ ․․․ڈونگ․․ دروازے پر بیل کی گھنٹی بجنے سے نعمان اٹھ بیٹھا، اس کے گھر والے آچکے تھے ۔

(جاری ہے)

گھر والوں نے جو نعمان کے کمرے کا یہ حال دیکھا تو اس کی امی نے پوچھ ہی لیا۔ بیٹے نعمان یہ گھر کا کیا حال بنا رکھا ہے تم نے ؟۔

امی وہ میں اپنا شناختی کارڈ ڈھونڈ رہا ہوں نہ جانے کہاں چلا گیا ہے ۔ مجھے یاد بھی تو نہیں آرہا کہ میں نے کہاں رکھا تھا۔ الماری کی درازیں اور اپنی کتابوں کی الماری خاص طور پر دیکھو، وہیں رکھتے تھے تم اپنا شناختی کارڈ۔ امی نے مشورہ دیتے ہوئے کہا۔ امی جان میں نے سب جگہ دیکھ لیا ہے مگر مجھے نہیں ملا ۔ میرے تو سر میں بھی درد ہوگیا ہے“۔
نعمان نے اپنا سر پکڑتے ہوئے کہا۔ بھائی میں آپ کے لئے چائے بنا کر لاتی ہوں،، ۔ نعمان کی بہن نے باورچی خانے کی طرف جاتے ہوئے کہا۔ بیٹی پہلے دودھ تو منگوا لو ، دودھ شاید ختم ہوگیا ہے“۔ نعمان کی امی نے کہا۔ لائیں بھائی جان دودھ میں لے کر آتا ہوں، آپ دودھ کے پیسے مجھے دے دیں۔“ نعمان کے چھوٹے بھائی نے کہا اور نعمان جیب سے پیسے نکالنے کے لئے اپنا بٹوا نکالنے لگا جیسے ہی نعمان نے اپنا بٹوا کھولا تو اسے شناختی کارڈ ، بٹوے ہی میں مل گیا۔
امی مل گیا میرا شناختی کارڈ، بٹوے ہی میں تھا۔ نعمان نے خوش ہوتے ہوئے کہا۔ یہ لو ، بٹوے میں رکھا ہوا تھا اور پورے گھرکا تم نے نقشہ بگاڑ دیا۔ یعنی ”بغل میں بچہ شہر میں ڈھنڈورا“ اس کی امی نے مسکراتے ہوئے کہا اور پھر سب ہی ہنسنے لگے۔

Browse More Urdu Literature Articles