Bhagtay Chor Ki Langoti Hi Sahi - Article No. 1390

Bhagtay Chor Ki Langoti Hi Sahi

بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی - تحریر نمبر 1390

عمیر اپنے گھروالوں کے ساتھ اپنی خالہ کے گھر کچھ دن رہنے کے لئے گیا۔اس کی خالہ شہر سے دور ایک گاؤں میں رہتی تھیں۔جس گاؤں میں اس کی خالہ رہتی تھیں وہاں بہت سے بندر بھی تھے جو پورے گاؤں میں خوب شرارتیں کرتے پھرتے تھے،کبھی کسی کی کوئی چیز چھین کر بھاگ جاتے تو کبھی کسی کو منہ چڑاتے اور نقل اتارتے۔

پیر 24 جولائی 2017

اطہر اقبال:
عمیر اپنے گھروالوں کے ساتھ اپنی خالہ کے گھر کچھ دن رہنے کے لئے گیا۔اس کی خالہ شہر سے دور ایک گاؤں میں رہتی تھیں۔جس گاؤں میں اس کی خالہ رہتی تھیں وہاں بہت سے بندر بھی تھے جو پورے گاؤں میں خوب شرارتیں کرتے پھرتے تھے،کبھی کسی کی کوئی چیز چھین کر بھاگ جاتے تو کبھی کسی کو منہ چڑاتے اور نقل اتارتے۔
شام کے وقت عمیر اپنے خالہ زاد بھائی کے ساتھ کرکٹ کھیل رہا تھا،اتنے میں اچانک ایک بندر عمیر کا چھوٹا بلا اور گیند اٹھا کر بھاگ کھڑ ا ہوا۔
اب تو عمیر نے بہت شور مچایا۔

(جاری ہے)

عمیر کے شور مچانے پر گاؤں کے کچھ لوگوں نے بندر کا پیچھا کیا تو بندر بھاگتے بھاگتے عمیر کی گیند تو پھینک گیا مگر بلالے کر بھاگ نکلا۔عمیر اپنی گیند ہاتھ میں لئے اور بلے کے چھن جانے پرافسوس کے ساتھ بندر کو بھاگتے ہوئے دیکھتا رہا۔
”بیٹا افسوس نہ کرو،یہ بندر ہیں ہی بڑے شرارتی ،شکر کرو کہ تمہاری گیند چھوڑ گیا“۔گاؤں کے ایک شخص نے عمیر کی جانب مسکراتے ہوئے دیکھ کر دلاسہ دیتے ہوئے کہا۔
”ہاں بیٹا بس یوں سمجھ لوکہ”بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی“دوسرے شخص نے عمیر سے کہا اور عمیر منہ بناتا ہوا اپنی خالہ کے گھر روانہ ہوگیا۔

Browse More Urdu Literature Articles