Chand Pr Khhak Daloo Apny Mouh Pr Pary - Article No. 1593

Chand Pr Khhak Daloo Apny Mouh Pr Pary

چاند پر خاک ڈالو اپنے منہ پر پڑے - تحریر نمبر 1593

کوا عقاب سے ڈرکر ایسا بھاگا کہ پھر کبھی آس پاس بھی نظر نہیں آیا۔ سچ ہے جو معصوم پر عیب لگاتا ہے خود ہی ذلیل ہوتا ہے

جمعرات 16 نومبر 2017

اطہر اقبال:
کسی درخت پر کبوتروں نے اپنا گھونسلہ بنا رکھا تھا ۔ ایک بار دونوں کبوتر دانا چگھنے گئے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک کوا آیا اور کبوتروں کے دیے ہوئے انڈے ان کے گھونسلے میں جاکر کھا گیا۔ جب کبوتر واپس آئے تو گھونسلے میں انڈے نہ پا کر بڑے دکھی ہوئے۔ کبوتروں نے کوے سے پوچھا کے کیا اسے علم ہے کہ ان کے انڈے کہاں گئے؟ کوے نے فوراََ کہا”میرے سامنے فاختہ نے تمہارے انڈے گھائے ہیں۔
کبوتروں نے جب یہ سنا تو وہ فاختہ کے پاس گئے اور اس سے کہنے لگے”ہمیں یقین تو نہیں آتا کہ تم نے ہمارے انڈے چرائے ہوں مگر کوا تو یہی کہتا ہے اس لیے ہم پوچھنے آگئے کیا تم نے ہمارے انڈے لیے ہیں“ فاختہ بے چاری بڑی معصوم اور سیدھی سادھی تھی اس نے کہا میں تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتی۔

(جاری ہے)

دونوں کبوترقریب ہی دوسرے درخت پر عقاب کے پاس گئے اور اس سے سارا معاملہ بیان کیا۔

عقاب نے کبوتروں سے کہا” مجھے تو یہ کوے ی ہی شرارت لگتی ہے، فاختہ تو بے چاری معصوم ہے ،کوا خواہ مخواہ اسے بدنام کررہا ہے“ یہ کہہ کر عقاب کبوتروں کے ساتھ کوے کے پاس گیا اور جب عقاب نے ذرا سختی سے کوے سے پوچھا تو اس نے صاف بتا دیا کہ انڈے تو اس نے ہی کھائے ہیں فاختہ تو بے قصور ہے“ عقاب نے کوے سے کہا” وہ فوراََ یہاں سے نکل جائے اور آس پاس کے علاقے میں نظر بھی نہ آئے ورنہ اچھا نہیں ہوگا“ ۔ کوا عقاب سے ڈرکر ایسا بھاگا کہ پھر کبھی آس پاس بھی نظر نہیں آیا۔ سچ ہے جو معصوم پر عیب لگاتا ہے خود ہی ذلیل ہوتا ہے”چاند پر خاک ڈالو اپنے منہ پر پڑے“۔

Browse More Urdu Literature Articles