Aik Baiti Aik Kahani - Article No. 1415

Aik Baiti Aik Kahani

ایک بیٹی ،ایک کہانی - تحریر نمبر 1415

عورت سراپا رحمت ہے۔ ماں،بیوی،بہن، اور بیٹی کی صورت میں وہ سب کا خیال رکھتی ہے اس کے باوجود بیٹی کی پیدائش کو پسند نہیں کیا جاتا۔ دراصل بات ہے آپ کی نیت کی اور اگر آپ کی نیت نیک ہے تو آپ اس رحمت کے حقدار بن جائیں گے اور اگر آپ کی نیت میں فتور ہے تو سراپا رحمت تو کیارحمت خداوندی بھی آپ سے روٹھ جائے گی۔

ہفتہ 5 اگست 2017

شائستہ جبین:
عورت سراپا رحمت ہے۔ ماں،بیوی،بہن، اور بیٹی کی صورت میں وہ سب کا خیال رکھتی ہے اس کے باوجود بیٹی کی پیدائش کو پسند نہیں کیا جاتا۔ دراصل بات ہے آپ کی نیت کی اور اگر آپ کی نیت نیک ہے تو آپ اس رحمت کے حقدار بن جائیں گے اور اگر آپ کی نیت میں فتور ہے تو سراپا رحمت تو کیارحمت خداوندی بھی آپ سے روٹھ جائے گی۔

وہ چار بھائیوں کی اکلوتی بہن تھی ۔ باپ مزدور تھا۔ بھائی بھی مزدور تھے۔ بھائیوں نے مل کر اسکی شادی ایک مزدور کے ساتھ کردی۔ اُس مزدور کی نیت اچھی تھی اُس نے سوچا کہ بیوی کی صورت میں رہ ہرقسم کی رحمت کا حقدار بن چکا ہے۔
شادی کے بعد اللہ نے اسے بیرون ملک جانے کا موقع دیا۔ وہ دبئی چلا گیا۔ کچھ وہ پہلے محنتی تھا خدا نے کاروبار میں برکت دی اُس نے اپنی بیوی کو بھی اپنے پا س بلا لیا۔

(جاری ہے)

غریب کی بیٹی خوشحال ہو گئی۔ اب اس کی زندگی کا ہردن یوم عید اور رات شب برأت تھی حتی کہ اس عالم میں وہ اپنے ابواور بھائیوں کو بھولی ہوئی تھی۔ پردیس میں دو برس گزرنے کے بعد ایک دن اسے ابو اور بھائیوں کی یادنے تڑپایا۔ اُس نے اپنے شوہر سے پاکستان جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ شوہر نے اس کی خواہش کا احترام کیا۔ آخر ایک دن وہ وطن واپس لوٹ آئی۔

اس نے اپنی واپسی کی اطلاع کسی کو نہ دی وہ اپنے گھر پہنچ کر سب کر سرپرائز دینا چاہتی تھی۔ وطن پہنچ کر وہ سب سے پہلے اپنی امی کے پاس گئی۔ اُسکی امی شہر خموشاں میں ابدی نیند سورہی تھی۔ پھر وہ اپنے گھر پہنچی اسے اچانک اپنے سامنے دیکھ کر اس کے بھائی خوشی ،حیرت اور پریشانی میں مبتلا ہوگئے ان کے عجیب تاثرات دیکھ کر اسے عجیب سا محسوس ہوا کیونکہ اُسے گھر خالی خالی سا محسوس ہورہا تھا۔
اُس نے پوچھا گھر میں سب خیریت ہے ابو کہاں ہیں؟ اب بھائیوں کی حالت دیدنی تھی۔ اس کے سوال کا جواب دینا ان کے لئے مشکل ہو رہا تھا۔ پھر اسے پتہ چلا کہ اس کے بھائیوں نے باپ کو گھر سے باہر نکال دیا ہے اور اب وہ راوی کے کنارے جھونپڑی بنا کررہ رہے ہیں وہ اسی وقت اپنے باپ کے پاس پہنچی اپنے والد کی حالت دیکھ کر بہت روئی اور کہنے لگی ابو آج سے آپ میرے ساتھ رہیں گے۔
اُس نے اپنی بیٹی کا ہاتھ تھام لیا اور بولا میں نے ساری زندگی،زندگی کا مقابلہ کیا لیکن دوبار میری آنکھوں سے آنسو نکلے ایک بار تب جب تو پیدا ہوئی اور ایک آج جب تونے مجھے سہارا دینے کی بات کی ۔ بیٹی بھی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اور باپ کو لے کر گھر پہنچی۔ بھائیوں کو شرمندگی کا احساس ہوا۔ انہوں نے اپنے باپ سے معافی مانگی اور انہیں عزت و احترام سے گھر میں جگہ دی۔ سچ ہے رحمت تو رحمت ہوتی ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles