Badshah Ka Khawab - Article No. 1242

Badshah Ka Khawab

بادشاہ کا خواب - تحریر نمبر 1242

ایک بادشاہ نے خواب دیکھا ۔ اس نے خواب دیکھا کہ اس کا خو بصورت اور نوجوان بیٹا اچانک موت کے منہ میں چلا گیا تھا۔ بادشاہ کے لئے یہ قیامت کی گھڑی تھی۔ وہ رو رو کر ہلکان ہو رہا تھا اور غم سے اس کا کلیجہ پھٹنے ہی والا تھا کہ اس کی آنکھ کھل گئی۔ بیدار ہونے کے بعد بادشاہ اس سوچ کا شکار ہوا کہ خدانخواستہ کہیں خواب سچ ثابت نہ ہو جائے اور اگر خدانخواستہ میرا بیٹا موت کے منہ میں چلا گیا تو اس کی کوئی نہ کوئی نشانی تو موجود ہونی چاہیے ۔

بدھ 22 مارچ 2017

ایک بادشاہ نے خواب دیکھا ۔ اس نے خواب دیکھا کہ اس کا خو بصورت اور نوجوان بیٹا اچانک موت کے منہ میں چلا گیا تھا۔ بادشاہ کے لئے یہ قیامت کی گھڑی تھی۔ وہ رو رو کر ہلکان ہو رہا تھا اور غم سے اس کا کلیجہ پھٹنے ہی والا تھا کہ اس کی آنکھ کھل گئی۔ بیدار ہونے کے بعد بادشاہ اس سوچ کا شکار ہوا کہ خدانخواستہ کہیں خواب سچ ثابت نہ ہو جائے اور اگر خدانخواستہ میرا بیٹا موت کے منہ میں چلا گیا تو اس کی کوئی نہ کوئی نشانی تو موجود ہونی چاہیے ۔

ویسے خدا نہ کرے کہ میرا بیٹا موت سے ہمکنار ہو لیکن احتیاط ضرور ی ہے ۔ بادشاہ نے یہ فیصلہ کیا کہ مجھے اپنی نسل کو آگے بڑھانے کے لئے اپنے بیٹے کی شادی کر دینی چاہئیے ۔ میں اس کی شادی کسی ایسی لڑکی سے کروں گا جو کسی نیک ہستی کی بیٹی ہو۔

(جاری ہے)

بادشاہ کی ملکہ کو جب بادشاہ کے خیالات کی خبر ہوئی تو اس نے واویلا مچانا شروع کر دیا اور کہنے لگی کہ رشتے ناطے کے سلسلے میں شریعت کے حوالے سے بھی یہ ایک ضروری امر ہے کہ دونوں خاندان سماجی لحاظ سے ہم پلہ ہوں اور تم بیٹے کو کسی فقیر کے گھر بیاہنے کی سوچ رہے ہوتا کہ تمہیں شادی کے اخراجات سے نجات مل سکے ۔

اس نے مزید کہا کہ تم جس جگہ لڑکے کی شادی کرنا چاہتے ہو وہ اس قدر کم مایہ لوگ ہیں کہ لڑکی کو جہیز میں کوئی جاگیر نہیں دے سکتے اور نہ ہی اس کی ڈولی پر ہیرے جواہرات نچھاور کر سکتے ہیں۔ باشاہ نے جواب دیا کہ مجھے ماسوائے دین کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے اور دین کی فکر دیگر فکرات سے نجات دلاتی ہے ۔ مجھے جہیز نہ ملنے کا کوئی غم نہیں ہے ۔ بادشاہ نے ملکہ کے خیالات کی کوئی پرواہ نہ کی اور ایک نیک سیرت شخص کی لڑکی کے ساتھ بیٹے کی شادی کر دی۔
وہ لڑکی بے انتہا حسین تھی۔ خدا کا کرنا ہوا کہ شادی کے بعد شہزادہ ایک کابلی جادو گرنی کے جادو کا شکار ہو گیا۔ وہ ایک بوڑھی جادوگر جادوگرنی تھی جو شہزادے پر عاشق ہو چکی تھی۔
اس نے جادو کے زور سے شہزادے کو اپنے جال میں پھنسا لیا تھا اور شہزادہ اس کے عشق میں ایسا گرفتار ہوا تھا کہ گُھل گُھل کر انتہائی کمزور ہو چکا تھا۔ وہ ایک برس کے حصار میں رہا اور اس کے تلوے چاٹتا رہا۔
بادشاہ شہزادے کے غم میں آنسو بہاتا ور شہزادہ اس کا مذاق اڑاتا تھا۔ بادشاہ نے لاکھ جتن کئے ۔صدقے دیے ۔ خیرات کی تاکہ اس کا بیٹا جادو گرنی کے جادو کے حصار سے باہر نکل آئے لیکن بے سود۔ بادشاہ کا جب کوئی بس نہ چلا تو اس کے دل میں اس خیال نے انگڑائی لی کہ یہ سب کچھ منجانب اللہ ہے لہٰذا اللہ کی جانب رجوع کرنا چاہئیے ۔ لہٰذااس نے بارگاہ الٰہی میں آنسووٴں کا نذرانہ پیش کیا اور دعا کی اور اللہ تعالیٰ کی مدد کا طلب گار ہوا۔

بادشاہ کی دعائیں رنگ لائیں اور ایک جادوگر دور دراز کا سفر طے کرتے ہوئے اس بادشاہ کی سلطنت میں داخل ہوا۔ اس کے علم میں یہ بات آ چکی تھی کہ س ملک کا شہزادہ ایک جادو گرنی کے جادو گر کا شکار ہو چکا ہے ۔ بادشاہ نے جادوگر سے کہا کہ ہمارا شہزادہ بر باد ہو رہا ہے تم اس کی مدد کرو۔ جادو گر نے کہا کہ میں شہزادے پر کئے گئے جادو کا توڑ کروں گا اور اس بوڑھی جادو گرنی کے جادو کا توڑ میرے علاوہ کسی کے پاس موجود نہیں ہے ۔
میں اس کے جادو کا توڑ کروں گا۔ میرا علم روحانی علم ہے ۔ اس نے بادشاہ کو کہا کہ صبح وہ قبرستان جائے اور دیوار کے ساتھ سفید رنگ کی قبر کو قبلے کی جانب سے کھو دے اور خدا کی قدرت کا نظارہ دیکھے ۔ اس بوڑھی جادو گرنی نے ایک بال کو لاتعداد گر ہیں لگا کر جادو چلایا تھا اور وہ بال متذکرہ قبر سے بر آمد ہوا تھا۔ بادشاہ نے وہ بال جادوگر کے سامنے پیش کر دیا اور اس نے اس کی گرہیں کھولیں اور شہزادہ بوڑھی جادو گرنی کے جادوکے حصار سے باہر نکل آیا۔
بوڑھی جادو گرنی کے جادو کے حصار سے باہر نکلنے کے بعد شہزادہ اپنے باپ کے حضور حاضر ہوا اور اپنی شرمندی کا اظہار کرتے ہوئے معذر ت کی۔ بادشاہ کے لئے یہ دن خوشیوں کا پیغام لایا تھا اور بادشاہ نے خزانے کے منہ کھول دیے تھے اور انسانوں کے علاوہ جانور بھی بادشاہ کی فیاضی سے محروم نہ رہے تھے اور اس کی دعوت سے محروم نہ رہے تھے ۔
بادشاہ نے اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں بھی شکرانے کا ہدیہ پیش کیا۔
جادو کے حصار سے باہر نکلنے کے بعد شہزادے نے اپنی دلہن کے کمرے کا رخ کیا اور اس کے حسن کی تاب نہ لا کر بے ہوش ہو گیا اور مسلسل تین روز تک بے ہوش رہا اور علاج ومعالجے سے گزرنے کے بعد بتدریج ہوش کی دنیا میں واپس آیا۔ اس واقعہ کو ایک برس گزر چکا تھا۔ بادشاہ نے ایک روز مذاق کے طور پر شہزادے سے کہا کہ کبھی اپنی بوڑھی جادو گرنی کو بھی یاد کر لیا کرو۔
وہ اب اس بوڑھی عورت کا نام سننا بھی گوارا نہیں کرتا تھا۔ اس مومن کی بھی ہی کیفیت ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے نور سے فیض یاب ہوتا ہے ۔ وہ دنیا کے ظلمت کدے کو فراموش کردیتا ہے ۔اس داستان میں جس شہزادے کا ذکر ہے اس سے مرد ہر ایک نبی نوع انسان ہے اور کابلی جادو گرنی دنیا ہے جس نے بنی نوع انسان کو اپنے جادو کے حصار میں گرفتار کر رکھا ہے ۔

Browse More Urdu Literature Articles