Behroop - Article No. 1345

Behroop

”بہروپ“ - تحریر نمبر 1345

دو صوفی تھے ایک بڑا صوفی ٹرینڈ اور ایک چھوٹا صوفی انڈر ٹریننگ۔چھوٹے صوفی کو ساتھ لے کر بڑا صوفی گلیوں،بازاروں میں گھومتا رہا۔چلتے چلاتے اس کو لے کر ایک جنگل میں چلا گیا

جمعہ 16 جون 2017

اشفاق احمد:
دو صوفی تھے ایک بڑا صوفی ٹرینڈ اور ایک چھوٹا صوفی انڈر ٹریننگ۔چھوٹے صوفی کو ساتھ لے کر بڑا صوفی گلیوں،بازاروں میں گھومتا رہا۔چلتے چلاتے اس کو لے کر ایک جنگل میں چلا گیا۔جیسے کہ میں نے پہلے عرض کی،بڑی تابڑ توڑ بارش ہوئی تھی،جنگل بھیگا ہوا تھا اور اس جنگل میں جگہ جگہ لکڑیوں کے ڈھیر تھے۔پتوں کے،شاخوں کے انبار تھے۔
اس بڑے صوفی نے دیکھا کہ شاخوں اور پتوں کے ڈھیر میں ایک سانپ کچھ مرجھایا ہوا،کچھ سنگھڑایا ہوا پڑا ہے۔وہ پہلے آگ کی حدت سے زخم خوردہ تھا اور پھر اس پر جو بارش پڑی تو وہ زندہ سانپوں میں سے ہوگیا۔صوفی کو بڑا ترس آیا۔اس نے آگے بڑھ کر سانپ کو اٹھا لیا۔چھوٹے صوفی نے کہا’حضور کیا کرتے ہیں،سانپ ہے موذی ہے،اس کو اٹھایا نہیں کرتے،۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا:’نہیں بے چارہ ہے،مجبور ہے،زخمی ہے،زخم خوردہ ہے اللہ کی مخلوق ہے۔

اس کی کچھ غورو پرداخت کرنی چاہیے۔‘تو وہ سانپ کو ہاتھ میں لے کر چلے۔پھر دونوں باتیں کرتے کرتے کافی منزلیں طے کرتے گئے۔جب ٹھنڈی ہو الگی،جھولتے ہوئے سانپ کو،تو اسے ہوش آنے لگا اور جب ہوش آیا تو طاقتور ہو گیا۔طاقتور ہو گیا تو اس نے صوفی صاحب کے ہاتھ پر ڈس لیا ۔جب ڈسا تو انہوں نے سانپ کو بڑی محبت اور پیار کے ساتھ ایک درخت کی جڑ کے پاس رکھ دیا کیونکہ وہ اب ایک محفوظ جگہ پہنچ گیاہے۔
اب یہ جہاں پر آہستہ آہستہ اپنے آپ کو ریوائیو کر لے گا۔جہاں بھی اس کا دل ہوگا،چلا جائے گا۔چھوٹے صوفی نے کہا:‘دیکھیں سر!میں نے کہا تھا نا کہ یہ موذی جانور ہے،آپ کو ڈس لے گا۔پھر کیوں ساتھ اٹھا کے لے جا رہے ہیں؟آپ تو بہت دانشمند ہیں،مجھے سکھانے پر مامور ہیں‘تو انہوں نے کہا:”ڈسا نہیں اس کے شکریہ ادا کرنے کا یہی طریقہ ہے۔سانپ اسی طرح شکریہ ادا کیا کرتے ہیں۔“

Browse More Urdu Literature Articles