Charagh Se Charagh Jalay - Article No. 1386

Charagh Se Charagh Jalay

چراغ سے چراغ جلے - تحریر نمبر 1386

سعد نے ایک مرتبہ کبھی کسی رسالہ میں ایک واقعہ پڑھا تھا جس میں ایک ضعیف عورت صبح نماز کے بعد کوڑے سے اخبار کے ٹکرے اکٹھے کرتی تھی۔جب کسی نے پوچھا تو اُس نے جواب دیا کہ میں اخبار کے وہ ٹکرے اکھٹے کر رہی ہوں جن پر اللہ اور اُسکے رسولﷺ کا نام لکھا ہواور توکچھ کر نہیں سکتی لیکن یہ کام تو کرسکتی ہوں،کیا معلوم اللہ اس سے خوش ہو کر میری بخشش کردے۔

جمعہ 21 جولائی 2017

روبینہ ناز:
سعد نے ایک مرتبہ کبھی کسی رسالہ میں ایک واقعہ پڑھا تھا جس میں ایک ضعیف عورت صبح نماز کے بعد کوڑے سے اخبار کے ٹکرے اکٹھے کرتی تھی۔جب کسی نے پوچھا تو اُس نے جواب دیا کہ میں اخبار کے وہ ٹکرے اکھٹے کر رہی ہوں جن پر اللہ اور اُسکے رسولﷺ کا نام لکھا ہواور توکچھ کر نہیں سکتی لیکن یہ کام تو کرسکتی ہوں،کیا معلوم اللہ اس سے خوش ہو کر میری بخشش کردے۔
سعد یہ واقعہ پڑھ کر بہت متاثر ہوا اور وہ بھی اس عورت کی طرح اخبار کے ٹکڑے اکٹھا کرنا چاہ رہا تھاجن پر اللہ اور اُسکے رسولﷺ کا نام مبارک ہو مگر اپنی سستی کی وجہ سے یہ کام نہ کرسکا اور پھر آہستہ آہستہ وہ اس واقعہ کو بھولتا چلا گیا۔میٹرک کے امتحانات سے فارغ ہوا تو اُسکے پاس کافی وقت تھا۔

(جاری ہے)

اُسکے ابو نے سعد سے کہا کہ آپ کو کالج میں داخلہ لیناہے،آپ ابھی سے کوچنگ کلاسز لے لو۔

سعد اپنے ابو کی بات سے متفق ہوگیا اور شہر کے ایک اچھے کوچنگ سنٹر میں داخلہ لے لیا۔وہ صبح کی نماز اور قرآن کی تلاوت کرکے کوچنگ سنٹر جانا شروع ہوگیا۔وہ اکثر ایک آدمی کو دیکھتا جو کوڑے کے ڈھیر سے کاغذ چن رہا ہوتا۔وہ آدمی شہر کی مشہور ڈرائی کلینر کی دکان پر کام کرتا تھا۔ایک دن سعد اُس آدمی کی دکان پر گیا اور اس سے پوچھ ہی لیا کہ انکل آپ کو میں روز دیکھتا ہوں ،آپ کاغذ کے ٹکرے کیوں اکٹھے کرتے ہیں؟انہوں نے جواب دیا؛دیکھو بیٹا میں اخبار کے اُن ٹکڑوں کو اکٹھا کرتا ہوں جن پر اللہ اور اس کے رسولﷺ کا نام لکھا ہو۔
ایسا لگتا ہے جیسے لوگ اخبار تو لیتے ہیں مگر پڑھتے نہیں۔چھپنے کے بعد اخبارات فٹ پاتھوں پر رکھ کر تہہ کئے جاتے ہیں۔دکانوں ،گھروں کے شیشے صاف کئے جاتے ہیں ریڑھیوں دکانوں اور فروٹ کے ڈبوں میں ملتے ہیں اور آخر میں کوڑے کے ڈھیرسے ملتے ہیں۔
دیکھو بیٹا اِن اخبارات میں قرآن کا ترجمہ اور احادیث مبارکہ لکھی ہوتی ہیں اور اخبارات بیچنے والے گھروں میں اخبار پھینکتے ہیں۔
ہمیں احتیاط برتنی چاہیے،اگلے دن صبح سویرے سعد بھی انکل سے پہلے وہاں موجود تھا۔انکل نے اُسے دیکھ کر کہا؛ارے بیٹا آج آپ اِدھر؟
”جی انکل ،آج سے میں بھی آپ کے ساتھ مل کر اخبار جمع کیا کروں گا اور اپنے دوستوں میں اور جاننے والوں میں آگہی بھی پیدا کروں گا کہ ہم کیا کررہے ہیں۔خود بھی اور دوسروں کو بھی اس کام سے روکوں گا انشاء اللہ اِسی طرح چراغ سے چراغ جلتا رہے گا۔

Browse More Urdu Literature Articles