Mohabbat Aur Farmabardari - Article No. 1812

Mohabbat Aur Farmabardari

محبت اور فرمانبرداری - تحریر نمبر 1812

میرے والد محترم ہر روز رات کو کام سے واپسی پر ہم بہن بھائیوں کو ایک کہانی سنایا کرتے تھے ۔ اور پھر پوچھتے تھے ، بیٹا کیا سمجھ آیا ۔۔

پیر 19 نومبر 2018

نوشین اقبال

میرے والد محترم ہر روز رات کو کام سے واپسی پر ہم بہن بھائیوں کو ایک کہانی سنایا کرتے تھے ۔ اور پھر پوچھتے تھے ، بیٹا کیا سمجھ آیا ۔۔

آج میں اُس میں سے ایک کہانی آپ کے ساتھ شیر کرتی ہوں

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بہت بزرگ نیک بابا جی ہوتے تھے۔ جن کا کام بس الّلہ کی عبادت کرنا اور اللّہ کی مخلوق کی رہنمائی کرنا تھا۔

تو ایسے ہی ایک دفعہ وہ تبلیغ کے غرض سے بڑی دور گئے اور بہت لمبا سفر کر کے پیدل رات گئے واپس پہنچے ، راستہ بہت دشوار تھا عمر بھی بہت تھی ۔ تھکاوٹ بہت زیادہ ہو گئی ۔

سب سو رہے تھے بس آپ کا ایک مرید آپکو دیکھ کر جلدی سے اُٹھ گیا آپ کو پانی دیا۔ بابا جی پانی پی کر لیٹ گئے اور اپنے مرید سے کہا کہ ، بیٹا میں بہت تھکا ہوں تھوڑا سا لتاڑ دو ۔

(جاری ہے)

( پاکستان میں رہنے والے اس لفظ سے واقف ہیں مطلب جب آپ کسی کو پاؤں سے دباتے ہیں) اب مُرید ششوپنج میں پڑ گیا اور خاموشی سے اپنی جگہ کھڑا رہا ۔ بابا جی نے کچھ دیر انتظار کیا پھر پوچھا ، آتے کیوں نہیں ۔ مرید نے جواب دیا کہ حضور والا کہاں آپ کہاں میں ۔ میں کیسے یہ گستاخی کروں کہ کہ آپ کہ جسم پر اپنے پاؤں رکھ کر کھڑا ہو جاؤں ۔ بابا جی مسکرائے اور مرید سے کہا الّلہ تمہیں جزا دے ، میں تمہیں اجازت دیتا ہوں ۔
مرید نے پھر جواب دیا بابا جی مہربانی کر کے میرے سے یہ گناہ نہ کروائیں آپ میرے لیے بہت محترم ہیں ۔ بابا جی خاموش ہو گئے ، پھر بولے میاں میں جو کہ رہا ہوں یہ فرق کوئی نہیں نہ ہی یہ کوئی گناہ ہے ۔ ہم سب انسان برابر ہیں ۔ اب تو مرید تقریباً رونے والا ہو گیا ، بولا بابا جی میری جان لے لیں پر میرے پاؤں اپنے جسم پر نہ رکھوائیں ۔ بابا جی کا جواب غور طلب ہے ۔
بابا جی بولے۔۔۔

واہ بیٹا واہ ، کیا بات ہے۔ میری ٹانگوں پر تو اپنا پاؤں نہیں رکھ سکتے اور جو اتنی دیر سے میری زبان پر اپنا پاؤں رکھ رہے ہو وہ کیا ہے۔۔۔

پھر ابو جان بولے بیٹا کیا سمجھ آیا ۔۔۔۔
یہی سوال میرا تمام قارئین سے ہے۔

میرےابو جان کی وضاحت یہ تھی ، کہ محبت اور فرمانبرداری میں سے فرمانبرداری کا رتبع بہت بڑا ہے ۔
ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم محبت تو بے لوث کرتے ہیں پر فرمابردار نہیں ہیں ۔مثلاً وہ پاکستان سے محبت ہو ٹھیک ہے پر قانون پھر بھی توڑیں گے ۔ ماں باپ سے محبت ہو بہت ، پر بات نہیں مانیں گے ۔ اور عشقِ رسول ہو جان قربان کر دیں گے جان لے لیں گے سوچے سمجھے بغیر پر اُسوہ حسنہ پر عمل نہیں کریں گے ۔۔۔

اللّہ ہم سب پر رحم کرے اور ہمیں فرمابردار بنائے ۔ امین

Browse More Urdu Literature Articles