Mohtah Palace Karachi Ka Jadu Nagar - Article No. 1760
موہٹہ پیلس ․․․کراچی کا جادو نگر - تحریر نمبر 1760
ساحل سمندر کے قریب یہ حویلی دیکھتے جائیے
بدھ 5 ستمبر 2018
شاہین ملک
کہتے ہیں کہ شری شیورتن چندراتن مو ہٹہ اس عمارت کو دودہائیوں سے زیادہ استعمال نہ کر سکا اور بھارت لوٹ گیا ۔یہ عمارت آج بھی موہٹہ کے نام کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔یہ پیلس 18ہزار اسکو ائر فٹ سے زائد رقبے پر مشتمل ہے ۔اس کے چاروں اطراف خوبصورت باغ ہے ۔دو منزلہ عمارت میں آٹھ گنبد چھوٹے اور ایک بڑا گنبد ہے جو درمیان میں واقع ہے ۔
(جاری ہے)
موہٹہ پیلس کے تین مرکزی دروازے ہیں جن کے دائیں اور بائیں جانب وہ دو کھڑکیاں ہیں جو کہ الگ الگ ڈیزائن کی بنی ہوئی ہیں ۔
نیچے کے تین دروازوں کی جگہ کو کھڑکیوں کی شکل دی گئی ہے اور چھت کی گیلری ہے کے درمیان چھوٹی سی گیلری جو باہر کی جانب نکلی ہوئی ہے چھت کے اوپر پانچ گنبد تعمیر ہیں ۔سامنے کی کھڑکیاں باغ کی جانب کھلتی ہیں اور ان کھڑکیوں پر نیلے رنگ کے شیشے جڑے ہیں ۔ان کھڑکیوں کو بنانے میں اعلیٰ قسم کی لکڑی کا استعمال کیاگیاہے ۔نچلی منزل کے کمرے نہایت ہی کشادہ ہیں جبکہ اوپر کی منزل کے کمرے ذاتی استعمال کے لئے مخصوص کئے گئے ہوں گے ۔عمارت کے اندر ایک بڑا دالان ہے جسے برما ٹیک کی لکڑی کے کام سے آراستہ کیاگیا ہے ۔اسی لکڑی کی سیڑھیاں بھی ہیں اور دس دروازے ہیں ۔کہتے ہیں کہ ابتدامیں یہاں موجود ایک ٹیرس پر مندر بھی بنایا گیا تھا ۔جو آج کل قائم نہیں اوپر کی منزل پر چار سونے کے کمرے ہیں اور ہر کمرے کے دو دروازے ہیں اور ہر کمرے کے ساتھ ڈریسنگ روم اور ریسٹ روم بھی ہے ۔عمارت کا بیرونی حصہ نہایت شاندار ہے ۔ہرحصے میں پتھروں پر خوبصورت کام کندہ ہے ۔بڑی کھڑکیوں کے دائیں اور بائیں جانب کونوں پر پرندوں کے پر نماڈیزائن بنائے گئے ہیں ۔انہی پتھروں پر موروں کی شبیہہ بھی کندہ ہے۔عمارت میں ایک تہہ خانہ بھی ہے جس کے شمال کی جانب ایک چور دروازہ ہے جو سوئمنگ پول کی طرف جاتا ہے اس میں ٹھنڈے اور گرم پانی کا انتظام کیاگیاتھا اور تازہ ہوا کے لئے وینٹی لیٹربھی کبھی آویزاں کیاگیا تھا ۔1947میں جب موہٹہ بھارت منتقل ہوگیا تو حکومت سندھ نے اس عمارت کو وزارت امور خارجہ کے حوالے کر دیا ۔1964میں مادرملت محترمہ فاطمہ جناح اس عمارت میں رہائش پذیر ہوئیں ۔1965کا صدارتی انتخاب فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے خلاف مادر ملت نے اس عمارت میں قیام کے دوران لڑا تھا اور اسی عمارت میں ان کا انتقال ہوا ۔محترمہ فاطمہ جناح کے حوالے سے پیلس کا نام قصر فاطمہ رکھا گیا مگر یہ عظیم الشان عمارت اب بھی موہٹہ پیلس کے نام ہی سے مشہور ہے ۔محترمہ فاطمہ جناح کے بعد محترمہ شیریں جناح نے یہاں کچھ عرصہ قیام کیا ۔ان کے انتقال کے بعد حکومت نے ا عمارت کو بند کر دیا ۔1995میں حکومت سندھ نے اسے حاصل کرکے اس عمارت میں میوزئیم بنا دیا ۔محترم نسرین عسکری اور جناب حمید ہارون کی ذاتی کوششوں سے 1999میں اسے شاندار میوزیم کے قالب میں ڈھالا گیا اور عوام کے لئے کھول دیا گیا ۔یہاں قدیم تاریخی نوادرات ،قومی ورثے سے متعلق کتا بچے دستاویز ی فلمیں ،نامور مصور صادقین کے حوالے سے بڑا کام ذخیرہ کیا گیا ہے ۔یہیں آپ کو ملکہ وکٹوریہ کا وہ مجسمہ بھی ملے گا جو کبھی فیر ےئر کے با غیچے میں نصب تھا یہاں دیگر بر طانوی فوجیوں کے مجسمے شامل ہیں ۔موہٹہ پیلس میں میو زئیم میں فن مصوری ،تعمیر اور متعدد عوام سے متعلق دستاویزی فلمیں اور مواد دیکھنے کے لئے اندرون ملک اور بیرون ممالک سے بڑی تعداد میں طلباء وطالبات اور عمائدین شہریہاں آتے ہیں اور یہاں مختلف ثقافتی تقریبات بھی منعقد ہوتی رہتی ہیں۔ اگر آپ بھی کراچی آئیں تو موہٹہ دیکھنے ضرور آئیں ورنہ آ پ کی کراچی کی سیاحت تو ادھوری ہی رہ جائے گی ۔Browse More Urdu Literature Articles
جب مسجد نبوی کے مینار نظر آئے
Jab Masjid E Nabvi Ke Minar Nazar Aaye
وہ جو طُور ہے بہت دور ہے
Wo Ju Tor Hai Buhat Dour Hai
سفرِ کعبہ
Safr E Kabba
لاہور سے نتھیا گلی
Lahore Se NathiyaGali
کراچی سے کھٹمنڈو : دو دن کا ہوائی سفر
Karachi Se Khatmandu - 2 Din Ka Hawai Safar
قلعہ سِنگھنی، گوجر خان
Qilla Singhni - Gujjar Khan
یادیں سفر حجاز کی۔آخری قسط
Yaadain Safr E Hijaz Ki - Last Qist
کراچی کا سفر - پانچویں قسط
Karachi Ka Safar - 5th Episode
یادیں سفر حجاز کی۔ قسط نمبر 7
Yaadain Safr E Hijaz Ki - Qist 7
یادیں سفر حجاز کی۔قسط 6
Yaadain Safr E Hijaz Ki - Qist 6
سفر حجاز: ایک ہندو جو مدینہ یونیورسٹی اور مسجد نبوی کا معلم بن گیا۔(قسط نمبر 4 )
Safar E Hijaz - Qist 4
کُسک فورٹ، چکوال
Kusak Fort Chakwal