Khush Fikar O Zindah Dil Shayar - Article No. 1800

Khush Fikar O Zindah Dil Shayar

خوش فکر وز ندہ دل شاعر - تحریر نمبر 1800

اردو کے معروف شاعر ذاکر علی ذاکر کا پہلا شعری مجموعہ ”طلسم وفا“شائع ہوا جسے ادبی حلقوں نے بے حد سراہا ۔

بدھ 31 اکتوبر 2018

خالد یزدانی
اردو کے معروف شاعر ذاکر علی ذاکر کا پہلا شعری مجموعہ ”طلسم وفا“شائع ہوا جسے ادبی حلقوں نے بے حد سراہا ۔ذاکر حسین ذاکر 1936ء میں پسرور میں پیدا ہوئے چند سال بعد ان کے والد گوجرانوالہ آگئے اور انہوں نے پرائمری کی تعلیم مشنری سکو ل سے حاصل کی ۔1952ء میں میٹرک گوجرانوالہ کے محبوب عالم ہائی سکول سے فرسٹ ڈویژن میں کیا اور ایف ایس سی زمیندارہ کالج سے کرنے کے بعد 1956ء میں گھریلو حالات کی وجہ سے عملی زندگی میں قدم رکھا ۔


اس دوران ہفت روزہ قندیل لاہور میں ان کی غزل چھپی اور حکیم تائب رضوی سے اصلاح بھی لیتے رہے ۔1965ء میں شادی کے بعد درس وتدریس سے وابستہ ہو گئے ۔1998ء میں وہ عمان آگئے اور یہاں بھی ایک سکول کی بنیاد رکھی جبکہ شعر وشاعری کا سفر بھی جاری رہا ۔

(جاری ہے)

2015ء میں ذاکر صاحب کا مجموعہ کلام)”طلسم وفا“کو ادبی حلقوں میں بے حد پذیرائی ملی۔
اس کتاب میں اردو کے معروف اہل قلم کی آرا شامل ہیں جن میں معروف شاعر مروّت احمد کا مضمون ”خوش فکر اور زندہ دل شاعر ۔

ذاکر حسین ذاکر“شامل ہے جو نذر قارئین ہے ۔سلاست ،حسن ادب اور شگفتگی سے مزین دلنشین لہجے کے خوش فکر شاعر ذاکر کو حسین ذاکر جو کہ اپنے نام کے ساتھ گجراتی کا اضافہ بھی کرتے ہیں ۔
ملنسار ،خوش اطوار اور زندہ دل شخصیت ہیں ۔ان کی پسندیدہ صنف شاعری غزل ہے اور انہوں نے پر آشوب عہد حاضر کے گونا گوں مسائل ،غم جاناں اور غم ہجراں کی تلخیوں ،رومان پر ورکیفیات کی دلفریب رنگینیوں اور طنزو مزاح کی چاشنی کو اپنی شعری استعداد کی روشنی میں خوش اسلوبی سے غزلوں کے روپ میں ڈھالا ہے ،جبکہ انہوں نے قطعات ،نظموں اور گیتوں پر بھی طبع آزمائی کی ہے ۔
مسقط کے مقامی اردو شعرائے کرام میں صرف ذاکر حسین ذاکر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ سعودی عرب کے کثیر الاشاعت اور موٴقر ”اخبار اردو نیوز“جدہ کے تحریری طرحی مشاعروں میں تواتر کے ساتھ حصہ لیتے ہیں ۔چنانچہ ان کی کئی غزلیں مذکورہ اخبار کی جانب سے دےئے گئے طرحی مصرعوں کے تحت کہی گئی ہیں ۔
”اردو نیوز“جدہ کے ساتھ ان کا قلمی تعلق گزشتہ کئی برسوں پر محیط ہے ۔
علاوہ ازیں ذاکر حسین ذاکر مسقط میں منعقدہ مشاعروں اور ادبی نشستوں میں بھی باقاعدگی سے اپنا کلام سناتے ہیں اور داد پاتے ہیں۔ ذاکر حسین ذاکر جن کی پچھلی زندگی کے کئی عشرے انتھک تک ودو سے عبارت ہیں ،نے احمدفراز (مرحوم) کے اس شعر کو زادہ سفر بنایا کہ
”شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا ،اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے “
چنانچہ انہوں نے شاعری کی جو شمع روشن کی ہے ۔
وہ میری نظر میں کہکشاں کی مانند ہے جس کا زندہ تابندہ ثبوت معاشرے سے جہالت کی تاریکیوں کے خاتمے اور اسے علم کے نور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ اور درخشاں انسانی اقدار کو پروان چڑھانے میں ان کے شانہ بشانہ شبانہ روز اخلاص کے ساتھ سر گرم عمل رہنے والی انکی اہلیہ محترمہ اور اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایمانداری ،عزت و توقیر، وقار اور سرفرازی کے ساتھ ساتھ ترقی ،خوشحالی اور نیک نامی کی راہ پر گامزن ان کی سعادت مند اولاد ہے ۔

میرے خیال میں شاعری کے اثرات اگر شاعری کی اپنی عملی زندگی یعنی اسکے طرز بودو باش میں بھی نظر آئیں تو اس کے جاننے والوں کے دلوں میں اس کی قدرو منزلت خود بخود بڑھ جاتی ہے اور اگر اس کے اردگرد کے ماحو ل ،جس میں سب سے قریب اس کے اہل خانہ ہوتے ہیں ،کے سماجی رویے شاعر کی شخصیت سے ہم آہنگ ہوں تو یہ شاعر کی بہت بڑی خوش نصیبی تصور کی جاتی ہے ۔

ذاکر حسین ذاکر جو کہ میرے لیے ایک محترم بزرگ کا درجہ رکھتے ہیں ،اس لحاظ سے بہت خوش بخت ہیں کہ انکی ذات گرامی اور ان کا معزز گھرانہ انکے اُجلے فکر وفن کا آئینہ دار ہے ۔میں امریکہ میں مقیم کاروبار سے وابستہ ان کے سب سے بڑے بیٹے فاخر احمد زعیم اور پاکستان میں سر جن ڈاکٹر فیصل احمد زعیم کے بلند مقام ومرتبے ،علم دوستی اور حسن خلق سے غائبانہ طور پر واقف ہوں ۔

مگر مسقط میں بسلسلہ کاروبار قیام پذیر ،انکے سب سے چھوٹے بیٹے کا شف احمد زعیم ،جنہوں نے بطور مینجنگ ڈائریکٹر ،راحت کمپوٹر سروسز کو خلوص نیت ،سدا بہار مسکراہٹ سے لبریز حسن خلق ،محنت شاقہ اور لگن کی بدولت تیزی سے وسعت دے کر نہ صرف مسقط بلکہ عمان بھر میں ممتازہ معروف ادارے کی حیثیت دے رکھی ہے اور اس میدان میں نمایاں سر خروئی کی بنا پر وطن عزیز پاکستان کا بھی خوب نام روشن کیا ہے ۔

آپ کہیں گے کہ ذاکر حسین ذاکر کی شاعر سے ان باتوں کا کیا رابطہ ہے تو جواباً عرض ہے کہ منور اور دلنواز شخصیت کے حامل شب گزار شریں بیاں شاعر ذاکر حسین ذاکر کی علم پرور اور انسانی ہمدردی کی پیکر انکی مثالی اہلیہ محترمہ اور درد مندی ،خوش اخلاقی اور پروقار انکسار کی متاع بے بہا سے مالا مال انکی صالح اولاد انکی ضوفشاں شاعری کے جھلمل جھلمل کرتے اور جگمگاتے ہوئے جیتے جاگتے مظاہر اور شیریں لہجے میں بولتی اور کانوں میں رس گھولتی جاں فزا کرنیں ہیں ،جن کی تاب وتوانائی عمر رسیدہ شاعر ذاکر حسین ذاکر کوبوڑھا نہیں ہونے دیتی اور انہیں ہمہ وقت متحرک اور خوش وخرم رکھتی ہے ۔

آخر میں مسقط کے مقبول ومحبوب شاعر ذاکر حسین ذاکر کے اولین شعری مجموعے ”طلسم وفا “کی اشاعت پر میں دلی مبارک بادپیش کرتا ہوں ۔طلسم وفا کے شاعر ذاکر حسین ذاکر کا شعری سفر جاری ہے دعا ہے کہ ان کا قلم یونہی رواں دواں رہے۔

Browse More Urdu Literature Articles