Corruption Ka Khatma

Corruption Ka Khatma

کر پشن کا خاتمہ

وزیراعظم پاکستان کی نااہلی سپریم کورٹ کے نتائج مسحور کن ہوں یا مایوس کن یہ وقت ہی بتائے گا کہ کونسی آئین کی شقوں اور آئینی نکتہ دانوں سے کیا مطلب و مرکب بنایا گیا ؟سب کچھ اپنی جگہ درست مگرغالب گمان وامکان یہی ہے کہ معزز عدالت نے تمام قانونی موشگافیوں اور آئینی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ سنایا ہوگا۔

وزیراعظم پاکستان کی نااہلی سپریم کورٹ کے نتائج مسحور کن ہوں یا مایوس کن یہ وقت ہی بتائے گا کہ کونسی آئین کی شقوں اور آئینی نکتہ دانوں سے کیا مطلب و مرکب بنایا گیا ؟سب کچھ اپنی جگہ درست مگرغالب گمان وامکان یہی ہے کہ معزز عدالت نے تمام قانونی موشگافیوں اور آئینی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ سنایا ہوگا۔ جیسا کہ ہر عدالتی فیصلہ میں منطقی و عقلی بنیادوں پر اختلاف کی گنجائش موجود رہتی ہے سو اس میں بھی ہو گی۔
میاں صاحب کے پاس اس فیصلہ بابت مخص نظرثانی حق ہے۔عدالت عالیہ کا حالیہ فیصلہ ایک ابدی اصلاح برائے نظام عدل و عدالتی ہے اور کرپشین کے خاتمے کیلئے ایک مثالی و تقلیدی سر چشمہ ہدایت ہے اور ایسی امید کی کرن ہے۔ فیصلے کی روسے سب سے نمایاں و ضروری حصہ جے آئی ٹی ہے۔

(جاری ہے)

جوکرپشین کے خاتمے، لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانے سچ و صداقت کو چھپے لاکھوں جھوٹ کے پردوں سے نکالنے اور حق و انصاف کو ثابت کرنے کیلئے ضروری متصورہوئی ہے۔

بلاشبہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کی ایک لازوال اور قابلِِ ستائش معاونت کی ہے۔معزز عدالت کے جے آئی ٹی سے متعلق ریمارکس، تعریف و توصیف ساتھ ہی اس کی کا رکردگی پر بھرپور اطمینان جے آئی ٹی کی کا میابی و سرفرازی ہے، اپنی حثیت وبساط سے بڑھ کر کام کرنا ہی تو فرائض منصبی اور پیشے سے لگاﺅ و خلوص کا ثبوت ہوتا ہے جو کہ جے آئی ٹی نے دیا ہے کرپشن کیسیز میں حقیقت کا تعین کرنے کیلئے مختلف انواع کی تحقیقات درکار ہوتی ہیں جو محض جے آئی ٹی سے ہی پوری ہو سکتی ہیں۔
پانامہ لیکس کو بجانے میں جس میں کئی نام و چہرے اور بھی ہیں جو کہ سینکڑوں میںہیں اور ان کے پاس دولت ارب ڈالرز میںہے ان کیلئے جے آئی ٹی کی ضرورت مسلمہ ہے۔ فیصلے کی روشنی میں جے آئی ٹی کا قومی کردار سامنے آیا ہے ،جس سے کوئی بھی انکاری نہیں۔ تشویش ہے کہ سپریم کورٹ نے ایک قومی جے آئی ٹی کی ”گائیڈ لائن “ دی ہے۔ کرپشن کا خاتمہ پوری قوم چاہتی ہے، اس ادارے کی بدولت ہی ہمیں سابق حکمران جنرل مشرف کا منی ٹریل ملے گا ان کے عرب مہربان بھی سامنے آئیں گے۔
جہنوں نے ان کو اربوں دئیے۔ قومی جے آئی ٹی کی بدولت احتساب کا عمل اب مستقل و مسلسل جاری رہنا چاہئے، ابھی تو پانامہ لیکس کا فیصلہ باقی ہے اور وہ وقت یاد کریں کہ سوئس لیکس بھی آنے والی ہے اس کے مندرجات تو عوام کے سامنے آچکے جیسے کہ 200 ارب ڈالر بھارتیوں کے مقابلہ میں پاکستانیوں کاپیسہ زیادہ۔ صرف نام آنا باقی رہ گئے ہیں جو کہ نمودار ہونے کو ہیں اسی طرح ہمارے کئی جرنیل‘ جج ‘سیاست دان‘ بیورکرپٹس سرمایہ دار (ذرائع کم اثاثے زیادہ) کی ناﺅ میں سوار نظر آتے ہیں انہیں اور ہم سب کو ایسی قومی جے آئی ٹی ہی کرپشین کے طوفان سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
مفصل فیصلے میں سپریم کورٹ کا دوسرا پہلو رہنما ا±صول عدالتی نظام میں ایک ابدی اہمیت و فرصت ہے، جس کا معزز عدالت عدلیہ دے چکی وہ frame'' Time ''کہ کتنے وقت عرصہ میں یہ مقدمہ سننا اور فیصلہ دینا ہے۔جب بھی عدالتی نظام میں اصلاحات لائی جائیں گی تو سب سے پہلے اور نمایاں یہی بار آوراصول ہوگا۔ اسی اصول و راہنمائی کی بدولت ہی عدالتوں میں پڑے لاکھوں زیر التوا مقدمے حل ہوسکتے ہیں یہ اصلاحات کے برائے عدالتی نظام کی اساس ہے اور ا±صول انصاف میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
کیس میں مدت کا تعین وقت کی اولین ضرورت ہے۔ عدالتی عمل میں اصلاح کے یہ اصول جو پاناماکیس میں سپریم کورٹ نے اپنے اعلیٰ قومی کردار وقار کو قائم رکھتے ہوئے دئیے ہیں ہماری پارلیمنٹ آئینی ترمیم کر کے انہیں آئین کا حصہ بنا سکتی ہے تاکہ پاناما میں پڑی دولت قومی خزانے میں آئے کیونکہ کرپشن کا خاتمہ ہی پاکستان کا اقتصادی و سیاسی مستقبل ہے۔

Browse More Business Articles