Makai Ki Pedawar Sector Companyon Ko Sonpny Ki Tajwez

Makai Ki Pedawar Sector Companyon Ko Sonpny Ki Tajwez

مکئی کی پیداوار سیکٹر کمپنیوں کو سونپنے کی تجویز

پاکستان دنےا کے ان بڑے اور اہم زرعی ملکوں مےں شمار ہوتا ہے کہ جس کی زمےن زرخےز اور فصلےں اعلیٰ معےار کی ہونے کے باعث ان زرعی مصنوعات کی دنےا کے کونے کونے مےں بڑی مانگ ہے

مسعود ماجد سید:
پاکستان دنےا کے ان بڑے اور اہم زرعی ملکوں مےں شمار ہوتا ہے کہ جس کی زمےن زرخےز اور فصلےں اعلیٰ معےار کی ہونے کے باعث ان زرعی مصنوعات کی دنےا کے کونے کونے مےں بڑی مانگ ہے، پاکستان کی گندم، مکئی اور چاول وہ نقد آور فصلیں ہیں جن کا دنےا مےں کو ئی ثانی نہےں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ےو اےس اےڈ، جائےکا سمےت کئی بےن الاقوامی اےجنسےاں ہمارے ملک کی زراعت میں خصوصی دلچسپی رکھتی ہےں۔
گزشتہ دنوںاےم اےنڈ سی ساچی ورلڈ سروسز پاکستان کے مےنجر پی آر قمر جمال گورےجہ نے پاکستان کی زراعت مےںےو اےس اےڈکی شراکت داری کے حوالے سے نےشنل اےگری کلچرل رےسرچ کونسل چک شہزاد کے دورے کا اہتما م کےا۔ اس موقع پر وفد کو انٹرنےشنل سےنٹر فار اےگری کلچرل رےسرچ ان دی ڈرائی اےرےاز (ICARDA)کے تعاون سے جاری منصوبوں کا معائنہ کراےا گےا۔

(جاری ہے)

بعد میں اس حوالے سے وفد کو برےفنگ بھی دی گئی۔

جس مےں نےشنل اےگری کلچرل رےسرچ سےنٹر کے چےئرمےن ڈاکٹر ےوسف ظفر، ڈائرےکٹر جنرل پی اے آر سی ڈاکٹر محمد عظےم، گلوبل وےٹ پروگرام (سےمےٹ) کے کنٹری نمائندے ڈاکٹر اےم امتےاز، پی اے آر سی کے چےف سائنٹسٹ ممبر کوآرڈی نےشن اےنڈ مانےٹرنگ ڈوےڑن ڈاکٹر غلام محمد علی اور ICARDAکے کنٹری مےنجر عبدالمجےد نے اپنے اپنے شعبوں سے متعلق تفصےلی طور پر مےڈےا کو آگاہ کےا۔
اس موقع پر امرےکی سفارتخانہ کے مےڈےا اےنگےج مےنٹ سپےشلسٹ لئیق احمد، اےن اے آر سی سائل فرٹےلائزر اےکسپر ٹ محمد اسلم بھی موجودتھے۔ان زرعی ماہرےن نے بتاےاکہ پاکستان کی گندم، چاول مکئی، گنا، آم، اہم پھل و سبزےاںاپنے ذائقے، کوالٹی اور معےار کی وجہ سے دنےا بھر مےں مقبول ہےں۔ پاکستان مےں پچاس فےصد آبادی کا انحصار زراعت پرہے۔ منصوبہ برائے جدت زراعت ےو اےس اےڈ کا اےک حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان مےں زراعت کو فروغ دےنا ہے۔
ہمارے ہاںدالوں اور گندم کی اےک لاکھ چالےس ہزار اقسام موجودہ ہےں۔ دنےا بھر مےںدس ہزار ٹرےنر کام کررہے جو محققےن کو تربےت فراہم کر رہے ہےں۔ پاکستان کا دنےا کے ان ملکوں مےںشمار ہوتاہے جس کی اعلیٰ قسم کی 42ہزار ٹن گندم دنےا بھر مےں برآمد کی جاتی ہے۔ ملک مےں گندم کی اقسام اور معےاری پےداوار کےلئے کاشتکاروں کو اعلیٰ بےج اور ےورےا فراہم کی جارہی ہے۔
زےتون جو کہ اےک مہنگی زرعی پےداوار ہے اس کو بلوچستان اور سندھ مےں وافر مقدار مےں کاشت کےاجارہاہے۔اس کیلئے کاشتکاروں کو جدےد تربےت بھی مہےا کی جارہی ہے۔ اسی طرح سے ملک مےں مکئی کی بھی شاندار پےداوار کے موقع پاے جاتے ہےںجس کےلئے جلد پبلک سےکٹر کمپنےوں کو آکشن پر مکئی کی پےداوار کا ٹاسک دےا جائے گا۔ گذشتہ سال پاکستان مےں آم کی پےداوار رےکارڈ ہوئی۔
ہم ڈبلےو ٹی او کے معےار کے عےن مطابق اور ےو اےس اےڈ کی معاونت سے ملک مےں زراعت کے شعبہ مےں نماےاں کامےابےاں حاصل کر رہے ہےں۔پاکستان میں زراعت کا شعبہ ملکی معےشت مےں نماےاں کردار ادا کررہاہے۔ تقرےباً 21فےصد قومی آمدنی اور کل روزگار کا 43فےصد اسی شعبے سے حاصل ہوتاہے۔ ےو اےس اےڈ کا ”منصوبہ برائے جدت زراعت پاکستان“ زرعی پےداوار بڑھانے اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد کی آمدنےاں بڑھانے کے لئے سرگرم عمل ہے۔
اس سلسلے مےں اناج (گندم مکئی اور چاول) مال موےشی اور باغبانی (پھلوں اور سبزےاں) کے شعبوں مےں جدےد ٹےکنالوجیز اور طرےقوں کے فروغ اور پھےلاو¿ پر کام کےا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کے انتظامی امور انٹرنےشنل مےز اےنڈ وےٹ امپرومنٹ سےنٹر (CIMMYT)کے زےر قےادت ، کنسلٹےٹو گروپ آن انٹرنےشنل اےگری کلچر رےسرچ CGIAR)) اور پی اے آر سی کی منفرد شراکت اور ادارہ ریاست ہائے متحدہ امرےکہ براے بےن الاقوامی ترقی (USAID)کی معاونت سے انجام دے رہاہے۔
جنھوں نے ڈےورم گندم کی پےداوار بڑھانے کا منصوبہ پاکستان مےں شروع کےا ہے ،ےہ کئی اقسام کی زمےن پر بڑے عمدہ طرےقے سے اگتی ہے۔جس مےں زےادہ سے زےادہ پروٹےن 13فےصد سے زائد ہوتی ہے اور اس کیلئے 350ملی مےٹر سے زائد بارش ےا اضافی آبپاشی درکار ہوتی ہے۔ پاکستان مےں مکئی 11لاکھ 20ہزار اےکڑ رقبہ پر کاشت کی جاتی ہے جو فی اےکٹر کے حساب سے 1,640کلوگرام پےداوار دےتی ہے۔
پاکستان مےں مکئی کی مجموعی ملکی پےداوار 4.53ملےن ٹن ہے جو دو صوبوں پنجاب اور خےبر پختونخواہ سے آتی ہے۔ پاکستان مےں زمےن کی صحت اور زرخیزی کیلئے (ICARDA) نے ڈرپ اری گےشن سسٹم ضلع ڈےرہ غازی خان جےسے پانی کی شدےد قلت والے علاقے مےں شروع کےا ہے۔ جو بہت مفید ثابت ہواہے۔ ےہ آبپاشی کا اےک اےسا طرےقہ ہے جس مےں فصلوں کو قطرہ قطرہ پانی سے سےراب کےا جاتا ہے جس کے ذرےعے سے شلخم ،مولی،گاجر،مٹر،لہسن سےراب کئے جاتے ہےں۔
اس طرےقے سے روائتی طرےقہ سےلاب آبپاشی کے مقابلے مےں 45فےصد تک پانی کی بچت بھی ہوتی ہے اور سبزےوں کی پےداوار مےں بھی 38فےصد اضافہ ہوتاہے۔ گندم کی کٹائی کے لئے اےک خاص قسم کی مشےن استعمال کی جاتی ہے ۔ نجی شعبہ زےادہ توجہ بھی گندم پر ہی دے رہا کےو نکہ اس سے پےسے بھی زےادہ ملتے ہےں۔ اسی طرح سے بےن الاقوامی مرکز براے ¿ ترقی مکئی وگندم (CIMMYT)نے اےک جدےد زےروٹےلج ڈرل نظام شروع کےا ہے جو دھان کی کمبائن ہاروےسٹر سے کٹائی کے بعد کھےت مےں نئی کاشت کیلئے تیاری میںدےتی ہے۔
اس مشےن سے 80سے90منٹ مےں اےک اےکٹر گندم کاشت کی جاسکتی ہے۔ اس مشےن مےں بےج اور کھاد ڈالنے کے لئے دو علےحدہ علےحدہ خانے بنے ہوے ¿ ہےں اور ےہ اےک ساتھ اےک وقت مےں مناسب مےں مناسب گہرائی پر بےج اور کھاد کو گرانے کی صلاحےت رکھتی ہے۔ملک کی پچاس فےصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے اس لئے زرعی پےداوار مےں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ زراعت کا معےشت مےں کلےدی کردار ہے۔
ےو اےس اےڈ کی جانب سے پاکستان مےں زرعی فصلوں کو بڑھانا ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے بھی ناگزےز ہے۔وفد کو بتایا گیا کہ اربوں روپے کی لاگت سے کاشتکاروں کو کسان پےکج دے کر ملک مےں سبز انقلاب لاےا گےا ہے۔ ابھی گندم اور دیگر فصلوں کی پیداواری لاگت میں کمی لانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان ان خوش نصےب ملکوں مےں شمار ہوتاہے جس مےں قدرت نے ہر قسم کا موسم دےا ہے۔
اسی لئے ملک مےں ہر قسم کی سبزی اور پھل کی بہتات ہے۔ موجودہ حکومت نے جہاں ملک بھر مےں زرعی فصلوں پر خصوصی دھےان دےا ہے وہاں ان زرعی فصلوں کی پےداوار مےں بھی نماےاں اضافہ ہواہے۔ یوریا سمیت بہت سی چیزوں پر جی ایس ٹی ختم کر دیا گےاہے۔ گندم اور دیگر فصلوں کی پیداواری لاگت میں کمی لائی گئی ہے، ٹیکس بھی کم کئے گئے ہےں، بہت سی چیزوں پر جی ایس ٹی ختم کر دی گئی ہے، کچھ پر 17 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دیا گیا ہے۔

Browse More Business Articles