Muashi Bohran Ka Zimedar Kon

Muashi Bohran Ka Zimedar Kon

معاشی بحران کا ذمہ دار کون

حا لیہ بجٹ بھی سا بقہ بجٹوں کی طرح عوام کش ثا بت ہو اہے جس میں عوام کیلئے کوئی ریلیف نہیں حکو متی اخراجا ت پو رے کرنے کیلئے تو اقدامات کئے گئے مگر عام آدمی کیلئے صرف صبر ہے۔ وزارت خزانہ حکومت پاکستان کے ایک سابقہ اعلا میہ کے مطابق پاکستان کو دہشت گردی کی جنگ میں 20 کھرب روپے سے زیادہ کا نقصان اٹھا نا پڑا ہے۔

حا لیہ بجٹ بھی سا بقہ بجٹوں کی طرح عوام کش ثا بت ہو اہے جس میں عوام کیلئے کوئی ریلیف نہیں حکو متی اخراجا ت پو رے کرنے کیلئے تو اقدامات کئے گئے مگر عام آدمی کیلئے صرف صبر ہے۔ وزارت خزانہ حکومت پاکستان کے ایک سابقہ اعلا میہ کے مطابق پاکستان کو دہشت گردی کی جنگ میں 20 کھرب روپے سے زیادہ کا نقصان اٹھا نا پڑا ہے۔ دہشت گردی کی اس جنگ میں نہ صرف معاشی و اقتصادی بلکہ دفاعی طور پر ہمیں نقصانات کا سا منا ہے اور متواتران نقصانات میں بے تحا شہ اضا فہ ہو رہا ہے پاکستان کی ایکسپو رٹ مسلسل خسارے میں ہے اور خسارہ 14 ارب ڈالرز سے بھی زیا دہ بڑھ چکا ہے ۔
دوسری طرف بھا رتی حکو مت نے مقبو ضہ کشمیر میں35 سے زیا دہ چھو ٹے اور بڑے ڈیم بنا کر ہمیں پانی سے محروم کرنا شروع کر دیا ہے اور ایک اقتصادی جا ئزے کے مطابق پانی کی برابر سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے صوبہ پنجا ب کو ایک کھرب روپیہ سے زیادہ کے محاصل کا نقصان اٹھا نا پڑا ۔

(جاری ہے)

یہی حالت صوبہ سندھ کی ہے اور مستقبل قریب میں ہمیں آبی ذخائر کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مستقبل قریب کی پاک بھا رت جنگ ایک اندازے کے مطابق پانی پر ہو گی کیو نکہ بھارت مستقل ہٹ دھر می کا مظاہر ہ کر رہا ہے۔ مستقل طور پر بد امنی ، نا جا ئز منا فع خوری ،ذخیرہ اندوزی ، غربت ، بیر وزگاری ، اور عالمی ما لیا تی اداروں کے قرضو ں میں اضافہ کے با عث ہزاروں انڈسٹریاں تباہی کے دہانے پر کھڑی ہیں ،کے الیکٹرک نے اپنی لو ڈ شیڈنگ میں اضا فہ کر دیا ہے اوربجلی کے نر خ بھی خا مو شی سے بڑھا دیتے ہیں اس کے علا وہ پاکستان کی تما م اسٹاک ما رکیٹس میں شدیدمندی رہی کیونکہ اسٹاک ما رکیٹس کو کر پشن نے تبا ہ کر دیا ہے ، دوسری جا نب مہنگائی و درآمدات ، اندرونی و بیر ونی قرضو ں کی ما لیت میں روز بر و ز اضا فہ ، فیکٹریو ں کے ما لکان نے شدید معاشی بحران کی وجہ سے اپنی فیکٹریو ں میں بڑے پیما نے پر ڈاوٴ ن سائز نگ شروع کررکھی ہے جس سے لا کھو ں افراد بیروزگار ہوگئے ، چھو ٹے صنعتی اداروں کو بھی شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔
بیر وزگاری کی شرح ایک محتا ط اندازے کے مطابق 25 فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے اور مو جو دہ حکو مت کے آنے سے پہلے پاکستان پر بیر ونی قرضو ں کی مد میں60 ارب ڈالرز کا بو جھ تھا جو کہ اب بڑھ کر74 ارب ڈالر ز کی خطر ناک حدو ں کو چھو رہا ہے۔ اس کے علا وہ یوٹیلیٹی چارجز پر بھی حکو مت سبسڈی ختم کرنے اور ٹیکسوں میں مزید اضافے سے غریب عوام کا جینا دو بھر ہو گیا ہے ، اس وقت غریب عوام کو دو وقت کی روٹی ملنا مشکل ہو گئی ہے۔
روزرمرہ کی اشیاء جس میں گند م، آٹا ، دالیں ، چاول ، خو ردنی تیل ، چینی، صابن سمیت ہر ایک شے میں 100فیصد اضا فہ ہو گیا ہے۔ عام آدمی کو یو ٹیلیٹی اسٹورسے فوائد پہنچا نے کے اعلانات اپنی افادیت تیزی کے ساتھ کھو رہے ہیں ، یو ٹیلیٹی اسٹوروں پر صبح سے لائن لگانے کے با وجو د عوام سستی اشیا ء سے محروم ہیں۔ یو ٹیلیٹی اسٹورز کی تما م اشیاء پہلے ہی بلیک مارکیٹ کی نذر ہو جا تی ہیں ۔
اب تما م سرما یہ دار بنگلہ دیش ، کنیڈا ، ہا لینڈ ، یو رپی ممالک کے دوسرے شہروں سنگا پور ، ملا ئشیا ، ہانک کا نگ کی طرف رواں دواں ہیں جہاں انہیں بہترین ما حول اور بجلی ، پانی ، گیس میں رعایت دستیاب ہے ، پاکستان کا صنعتی زون کراچی اب تبا ہی و بر بادی کی طرف تیزی سے گامزن ہے۔ ملک کے سیا سی اور معاشی حالات کی وجہ سے بے یقینی کی کیفیت ہے لوگ اپنے مستقبل سے مایو س ہوتے جا رہے ہیں۔
خو د کشیو ں کی تعداد میں اضافہ ہو تا جارہا ہے اس وقت غریب آدمی کے علا وہ درمیا نہ طبقہ بھی بری طرح پس رہا ہے پاکستان فلا حی ریا ست اسی وقت بن سکتا ہے جب اس ملک میں بسنے والے لو گ اپنی زندگی کی دوڑ کو برقرار رکھنے کے قابل رہیں گے۔ ہمیں چاہیے کہ ایسی اقتصادی اور معاشی پالیسیاں بنا ئیں جن سے ملک معاشی بحران سے نکل سکے۔

Browse More Business Articles