Record Taraqi Ki Gonj Main Bharti Hui Mehengai
ریکارڈ ترقی کی گونج میں بڑھتی ہوئی مہنگائی
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے دو ماہ کے لئے جاری کردہ مانیٹری پالیسی میں واضح کیا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے حالیہ مہینوں میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ مالی سال کے دوران بڑھتی ہوئی آمدنی کے موجودہ رجحانات، برآمدات میں اضافے اور نجی شعبہ میں بڑھتے ہوئے قرضوں کی وجہ سے مہنگائی میں مزید اضافے کی توقع ہے
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے دو ماہ کے لئے جاری کردہ مانیٹری پالیسی میں واضح کیا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے حالیہ مہینوں میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ مالی سال کے دوران بڑھتی ہوئی آمدنی کے موجودہ رجحانات، برآمدات میں اضافے اور نجی شعبہ میں بڑھتے ہوئے قرضوں کی وجہ سے مہنگائی میں مزید اضافے کی توقع ہے۔ اس کے ساتھ ہی سٹیٹ بینک چونکہ ایک سرکاری ادارہ بھی ہے اس نے اپنے دفاع میں اس مہنگائی کے اپنے ہدف کے اندر ہی رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ سٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی میں مزید کہا ہے کہ سی پیک سے سرمایہ کاری تیز ہو گی۔ اس میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ گوادر بندرگاہ، سی پیک منصوبوں اور ون بیلٹ ون روڈ کی بدولت وطن عزیز میں سرمایہ کاری کے وسیع تر رجحانات میں اضافہ ہو رہا ہے اور مزید اضافہ متوقع ہے لیکن پھر بھی جب مہنگائی کی شرح میں اضافہ جاری ہے تو اس سے غربت اور بیروزگاری کی شرح میں اضافہ اس کا لازمی نتیجہ ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
مہنگائی، بیروزگاری اور غربت کے مسائل میں مسلسل اضافہ روز اول سے ہی پریشان کن رہاہے۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے گردوں کی غیرقانونی خریدوفروخت کے کاروبارکے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے وفاق سمیت چاروں صوبوں اور کشمیر و گلگت بلتستان کی حکومتوں سے جواب طلب کیا۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پنجاب کے کئی دیہاتوں میں لوگ ایک گردے پر زندہ ہیں۔ اس سے مہنگائی کے اثرات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مہنگائی ہمارے ہاں ہی نہیں کئی دوسرے ممالک جیسے چین میں بھی مہنگائی کا عنصر موجود ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے گزشتہ پانچ برسوں میں چین میں غریب آبادی کی تعداد 8کروڑ 20لاکھ سے کم ہو کر 4کروڑ رہ گئی ہے۔ چین کی حکومت کا ہدف ہے کہ 2020ء تک چین میں غربت کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔ اس ہدف کی تکمیل کے لئے چینی حکومت نے غریبوں کیلئے امداد فراہم کرنے کی ٹھوس حکمت عملی پیش کی ہے۔جو ملک کے کل 1لاکھ 28ہزار دیہاتوں میں رہائش پذیر ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی چین کی اس نمایاں کاوش کی تعریف کرتے ہوئے اسے دنیا بھر کے تمام ممالک کے لئے اہم قرار دیا ہے۔ ورلڈبینک کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق اس وقت دنیا میں کل 70کروڑ افراد غریب آبادی کا حصہ ہیں۔ پاکستان کا شمار بھی ترقی پذیر ممالک کی صفوں میں ہوتا ہے۔ وطن عزیز میں غربت کا مسئلہ قیام پاکستان کے بعد سے اب تک مسلسل بڑھ رہا ہے جس کے باعث کئی طرح کے مسائل بھی سامنے آ رہے ہیں۔ جبکہ بیروزگاری کا مسئلہ معاشی و اقتصادی حلقوں کی طرف سے ایک الگ موضوع قرار دیا جا چکا ہے۔ اس وقت وطن عزیز میں غریب عوام اپنے آپ کو گزشتہ ایک دہائی سے جس قدر بے یارومددگار تصور کر رہی ہے اس کی مثال شاید ماضی کے سالوں میں نہیں ملتی۔ مالی سال 2007-8ء کے دوران ہمارے ملک میں غربت کی لکیر تلے زندگی بسر کرنے والوں کی تعداد کل آبادی کا 17.2فیصدتھی جو وزارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے قومی اسمبلی میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق اب 29.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ جس کے اصل اعدادوشمار کا اندازہ تو مردم شماری کی حتمی رپورٹ سامنے آنے کے بعد کیا جا سکے گا۔ ماہرین کے مطابق یہ تعداد جو غربت کی لکیر تلے اپنی زندگی بسر کر رہی ہے ساڑھے 5کروڑ افراد پر مشتمل ہو سکتی ہے۔جس سے اس آبادی کیلئے بنیادی ضروریات زندگی کے فقدان کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
1970ء اور 1980ء کے عشروں میں وطن عزیز میں غربت میں کمی کے سیاسی دعوے سامنے آئے مگر 1990ء کی دہائی میں وفاقی حکومتوں کی ناقص پالیسیوں اور کرپشن کے بڑھتے ہوئے کلچر کے نتیجہ میں غربت کی شرح میں مزید اضافہ ہوا اور یہ اضافہ اب تک جاری ہے۔ روزگار کے مواقع کم و بیش دو عشروں سے انتہائی تنزلی کا شکار ہیں۔ سرکاری ملازمتوں کے لئے تو ایسے لگتا ہے جیسے عام آدمی پر اس کے دروازے بند ہو چکے ہیں اور ان کی بندربانٹ محض کوئی بھی حکومتی جماعت اپنے ارکان اسمبلی کو کوٹہ مختص کر کے کرتی ہے۔ اس صورت حال میں اکثر دور دراز علاقوں سے بڑے شہروں میں نقل مکانی بڑھ رہی ہے۔جبکہ بے روزگار نوجوانوں کے علاوہ ان کے آبائی علاقوں میں بیٹھے اہلخانہ خود خط غربت کی لکیر تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ان نامساعد حالات میں مایوسی کی شرح میں بدرجہ اتم اضافہ جاری ہے اور وطن عزیز میں خودکشی کرنے کی شرح میں گزشتہ ایک سال کے دوران 7فیصد خطرناک کن ریکارڈ اضافہ سامنے آیا ہے۔ لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک بھر میں ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹس کے دائرہ کار کو بڑھائے جہاں نوجوان نسل کو ہنرمند بنا کر انہیں ملکی معیشت کی ترقی میں شامل کرنے سے غربت میں یقینی طور پر کمی واقع ہو گی۔ جبکہ شعبہ زراعت پر بھی حقیقی اور عملی طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس کیلئے سیاسی زاویے زاویوں کی بجائے عمومی مراعات پر مبنی پالیسیز کا اعلان کرنا ہو گا۔
Browse More Business Articles
راوی کی کہانی
Ravi Ki Kahani
خیبر پختونخواہ امن کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن
Khyber Pakhtunkhawa Amaan Ke Baad Taraqi Ki Rah Per Gamzan
مہنگائی و معاشی بدحالی سے آئل ٹینکرز انڈسٹری تباہی کے دہانے پر
Mehengai O Muashi Badhaali Se Oil Tankers Industry Tabahi Ke Dahane Par
ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے خوراک میں خود کفالت ناگزیر
Mulki Taraqi O Khushhali Ke Liye Khoraak Mein khud Kifalat Naguzeer
مہنگائی و بیروزگاری کی خوفناک لہر میں حکومت کے معاشی اشاریے
Mehngai O Berozgari Ki Khofnak Leher Mein Hakomat Ke Muashi Ishariye
مہنگائی و بے روزگاری کا اژدھام اور حکومتی ترجیحات
Mehngai o Berozgari Ka Azdaham Aur Hakomati Tarjeehat
برطانوی سکے جو پاکستان میں رائج رہے۔ وجہ کیا تھی؟
Bartanvi Sikke Ju Pakistan Main Raij Rahe
مالیاتی اداروں کی بلیک میلنگ اور ڈگمگاتی معیشت
Maaliyati Idaroon Ki Blackmailing
زراعت کی ترقی کے لئے حکومتی اقدامات
Zaaraat Ki Taraqi K Liye Hakomati Iqdamat
مردم خور”سیاسی بلی“کس کی تھی
Mardam Khoor Siyasi Billi Kis Ki Thi
بھارت میں کسانوں کا خوفناک استحصال
Baharat Main kissanoon Ka Khofnak Istehsaal
نواز شریف کے بیانیے سے اپوزیشن کا انحراف
Nawaz Sharif K Bayaniye Se Opposition Ka Inheraf