انکم ٹیکس ترمیمی ایکٹ 2016ء کا نفاذ

تاجر برادری میں انکم ٹیکس ترمیمی ایکٹ 2016ء کے نفاذ پر بحث جاری ہے‘ اس کے مثبت اور منفی پہلووٴں کا جائزہ لیا جارہا ہے اورمختلف شعبوں کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ حکومتی حلقوں نے اسے وقت کی ضرورت قرار دیا ہے اور اس سے ریونیو میں زبردست اضافے کا یقین ظاہر کیا جارہا ہے

پیر 19 دسمبر 2016

Income Tax Tarmeemi Act 2016 Ka Nifaaz
تاجر برادری میں انکم ٹیکس ترمیمی ایکٹ 2016ء کے نفاذ پر بحث جاری ہے‘ اس کے مثبت اور منفی پہلووٴں کا جائزہ لیا جارہا ہے اورمختلف شعبوں کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ حکومتی حلقوں نے اسے وقت کی ضرورت قرار دیا ہے اور اس سے ریونیو میں زبردست اضافے کا یقین ظاہر کیا جارہا ہے، جس سے ملکی معیشت کو استحکام ملنے کی باتیں کی جارہی ہیں اوراسے حکومت کا ایک بڑا اقدام کہا جارہا ہے۔

لیکن دوسری طرف اس کی زبردست مخالفت بھی سامنے آئی ہے اور پراپرٹی کے ڈی سی اوز ایف بی آر ریٹ میں فرق کے حوالے سے لگائی جانے والی شرح ٹیکس پر تنقید کی جارہی ہے اور ناقابل عمل اورمشکلات پیدا کرنے والا فیصلہ قرار دیا جارہا ہے۔ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) نے بھی اس کے خلاف آواز بلند کی ہے اور یکدم تین فیصد ٹیکس کی بجائے بتدریج لاگو کرنے کی ضرورت پرزور دیا ہے اور اس کے خلاف ہرسطح پر احتجاج ریکارڈ کرانے اور حکومت پر دباوٴ بڑھانے کی حکمت عملی کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)


انکم ٹیکس ترمیمی ایکٹ 2016ء ملک بھرمیں نافذ کیا جاچکا ہے ، جس کے تحت 3 فیصد ٹیکس کی ادائیگی پر خریدار غیر قانونی جائیداد کو قانونی بناسکے گا۔ غیرمنقولہ جائیداد خریداری پر 3 فیصد ٹیکس رقم کے فرق پر دینا ہوگا۔ پراپرٹی کا فائلر ا نویسٹر فائلر قیمت کا 2 فیصد انکم ٹیکس ادا کرے گا۔ پراپرٹی کے ڈی ایف بی آر ریٹ میں فرق کے برابر کالا دھن سفید ہوسکے گا۔

نان فائلر انویسٹر کا 4 فیصد انکم ٹیکس ادا کرے گا۔ یکم جولائی 2016ء سے پہلے خریدی گئی غیر منقولہ پراپرٹی سے متعلق شق بھی رکھی گئی ہے۔ غیر منقولہ پراپرٹی 3 سال میں فروخت پر 5 فیصد کیپٹل گین ٹیکس ہوگا۔ 3 سال بعد غیرمنقولہ پراپرٹی کی فروخت پرکیپٹل گیس ٹیکس نہیں ہوگا۔ مسلح افواج‘ پولیس شہداء کا قانونی وارث، ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

ود ہولڈنگ ٹیکس کا استثنیٰ صرف حکومت سے ملے پلاٹ فروخت کرنے پر ہوگا۔
اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتاکہ پاکستان میں جس تیز رفتار سے آبادی میں اضافہ جاری ہے اس کے پیش نظر ہاوٴسنگ کی ضروریات میں زبردست اضافہ ہورہا ہے اور اکیلی حکومت ان ضروریات کو پوراکرنے کے قابل نہیں ہے ملک بھر میں نجی شعبہ میں بلڈرز اورڈویلپرز نے یہ ذمہ داری اپنے کندھوں پراٹھا رکھی ہے اور اس کی بدولت ہی لوگوں کورہنے کے لئے نئے مکانات، فلیٹس ا ور بنگلے مل رہے ہیں۔

حکومت کو اس حوالے سے مزید سہولتیں اور اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ سیمنٹ، سریا سے لے کر پینٹ اورسینیٹری کچن وغیرہ تک ہر شعبے میں زیادہ سرگرمی حاصل رہے اور صرف ہاوٴسنگ سیکٹر کو پرکشش مراعات دے کر حکومت ایک اور سی پیک تیار کرسکتی ہے، جس سے زبردست ٹیکس اورریونیومل سکتا ہے۔
اس ضمن میں حکومت کے سامنے لوکاسٹ ہاوٴسنگ کی تجاویز اور پلان رکھے گئے تھے جن کامقصد کچی آبادیاں ختم کرنا اور شہروں کوخوبصورت بنانا ہے تاکہ جرائم کی طرف جانے والے نوجوانوں کوبچایا جاسکے اور زمین پرقبضہ کا رجحان بھی ختم ہو۔

ہر انسان کومحفوظ اورپرسکون رہائش فراہم کی جائے۔ اس سلسلے میں یوٹیلٹی فراہمی حکومت کا کام ہے۔ نئے رہائشی یونٹس کو زمین کی فراہمی، نقشوں کی منظوری سے لے کر پانی، بجلی، گیس کی فراہمی تک حکومتی اداروں سے واسطہ پڑتا ہے۔ وفاقی صوبائی اور مقامی حکومتوں کو اس حوالے سے منظم منصوبہ بندی کرنے اور نئے رہائشی منصوبوں کی ہر سطح پر حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو ہاوٴسنگ کے شعبہ میں بڑھانے کا ماحول پیدا کیا جائے۔

پاکستان کے اپنے سرمایہ کار اور بیرون ملک سے آنے والے سرمایہ کار پاکستان کے مختلف شہروں میں ہاوٴسنگ سیکٹر میں زبردست دلچسپی رکھتے ہیں اوراس دلچسپی کو بڑھانے اور فروغ دینے کی ذمہ داری حکومتی اداروں اور شخصیات کی ہے۔ کراچی میں رینجرز کے آپریشن سے امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی ہے تو تعمیراتی پراجیکٹس کی بہار آگئی ہے لیکن گزشتہ دنوں فردوس کالونی ناظم آباد میں بلڈر کے پراجیکٹ پر ہینڈ گرنیڈ کا استعمال اور فون پر بھتے کی دھمکیاں ایک بار پھر صورت حال کی سنگینی کا پتہ دے رہی ہیں۔

بلڈرز ا ور سرمایہ کاروں کو عدم تحفظ کا احساس ہونے لگا ہے۔ حکومتی اداروں کو فوری طورپرصورت حال کا نوٹس لے کر اقدامات کرنے چاہئیں اور اطلاعات کے مطابق ایرانی علاقے سے بھتہ گروپوں کو آپریٹ کرنے والوں کے نیٹ ورک کے خلاف سخت ا یکشن کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔ اس حوالے سے پولیس رینجرز اورانٹیلی جنس اداروں کو اپنا موثر کردار اداکرنا چاہئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Income Tax Tarmeemi Act 2016 Ka Nifaaz is a Business and Economy article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 December 2016 and is famous in Business and Economy category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.