دوسرے خلیفہ راشد

دوسرے خلیفہ راشد سید نا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ ہیں تمام اصحاب ؓمیں آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ کو آنحضرت نے خدا سے مانگ کر لیا ہے

جمعہ 22 ستمبر 2017

Dosry Khalifa-e-Rashad
مو لا نا محمد امجد خان:
دوسرے خلیفہ راشد سید نا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ ہیں تمام اصحاب ؓمیں آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ کو آنحضرت نے خدا سے مانگ کر لیا ہے حضرت عمر فاروقؓمراد مصطفی ہیں، حضرت عمر ؓ کے مقام ومرتبہ کا انداز ہ تین با تو ں سے لگا یا جا سکتا ہے۔
(1)اللہ تعالی کے ہاں سب سے عظیم الشان درجہ نبوت کا ہے بندہ محنت وریاضت کے ذریعے ولی تو بن سکتا ہے لیکن نبی نہیں بن سکتا۔

حضور اکرم نے حضرت عمر فاروق ؓ کے بارے میں فر ما یا اگر میرے بعد نبوت ہوتی تو حضرت عمر فاروق ؓ کو یہ درجہ عطاءکیا جا تا مگر میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔حضرت عیسٰی ؑ ضرور تشریف لائیں گے مگر وہ مجھ سے پہلے آچکے ہیں۔

(جاری ہے)

(2)اللہ تعالی نے حضرت عمرؓ کی رائے پر کئی بار قر آن نازل ہوا ،حضرت شاہ ولی اللہ ر فر ماتے ہیں قرآن مجیدمیں سترہ مقاما ت ایسے ہیں جو حضرت عمر ؓ کی رائے کے مطابق نازل ہوئے باقی اصحاب میں اتنا بڑا اعزاز کسی کو حاصل نہیں۔

(3) حضرت عمر فاروقؓ کو جہاں یہ اعزاز حاصل ہے وہاں یہ شرف بھی حاصل ہے کہ خطہ ارضی پر (22لاکھ55 ہزار مربع میل)پر حکمرانی فر مائی وہیںعناصر اربعہ جو تخلیق انسانی کے جز ہیں مٹی ،پانی ،ہوا اور آگ پر بھی حکمرانی فر ما ئی اور یہ ان کی شان کو اور نکھارتی ہیں۔مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ دہلوی فر ماتے ہیں جو باتیں خلاف عادت وتوقع انبیاؓکے ہاتھ پر ظاہر ہوں انھیں معجزہ جو اللہ کے نیک بندو ں کے ذریعے ظاہر ہو ں انھیں کرا ما ت کہتے ہیں۔

حضرت عمر فاروق ؓ ایک بار مدینہ منورہ میں تشریف فر ما تھے کہ زلزلہ کی کیفیت زمین پر طاری ہوئی اور زمین کانپنے لگی حضرت عمر ؓ کا درہ تو مشہور تھا جس نے عدل ونصاف میں اپنے اور بیگانے کا فرق مٹا دیا درہ زمین پر مارا اور فر ما یا کیوں کانپتی ہے کیا زمین تجھ پر عمر ؓ نے انصاف نہیں کیا زلزلہ اسی وقت تھم گیا۔دریا نیل مصر کا مشہور دریا ہے سال میں ایک بارخشک ہو جا تا تھا چنانچہ مصر کے لوگ ایک خوب صورت لڑکی کا بنا و¿ سنگھار کر کے اس دریا میں ڈالتے تو پانی حسب معمول جاری ہو جا تا، حضرت عمر ؓ نے کو اس رسم بد سے بذریعہ خط آگا ہ فر ما یا۔

حضر ت عمر ؓ نے فر ما میرا یہ خط دریا میں ڈال دو۔حضرت عمر ؓ نے لکھا بسم اللہ الرحمن الرحیم (اللہ تعالی کے بندے عمر بن خطاب ؓ کی طرف سے نیل مصر کے نام ہے اگر تو اپنے اختیار سے جاری رہتا ہے تو ہمیں کوئی ضرورت نہیں اور اگر تو اللہ تعا لی کے حکم سے جاری ہے تو پھر تجھے جا ری رہنا چاہیے یہ خط جب دریا میں ڈالا گیا تو نیل میں پا نی ایسے چڑھنا شروع ہوا جیسے سیلاب کے دنوں میں تیزی سے چڑھتا ہے اور ایسا جاری ہوا کہ آج تک جاری ہے۔

حضرت عمر فاروق ؓ جمعہ کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اچانک خلاف معمول دوتین بار فر ما یا یا سار یة الجبل اے ساریہ ؓ پہاڑ کی طرف دیکھ۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓنے بعد میں دوران خطبہ اس جملہ کے کہنے کی وجہ پوچھی تو حضرت عمر ؓ نے فر ما یا کہ عراق میں نہا وند کے مقام پر حضرت ساریہ ؓ کی قیادت میں جو لشکر مصروف جہاد ہے۔ میں نے دیکھا کہ اس کے سامنے سے کفار کا لشکر آرہا ہے جس کی حضرت ساریہ ؓ کو خبر ہے اور پیچھے سے جو لشکر آرہا ہے پہاڑ سے اسکی خبر نہیں چنا نچہ میں نے یہ الفاظ بے اختیار اس یقین کے ساتھ کہے کہ اللہ تعالی نے ان تک پہنچا دیں گے)۔

کچھ دنوں بعد عراق سے جب حضرت ساریہ ؓ کا قاصد آیا تو اس نے اس کی تصدیق کی۔ حضرت عمر فاروق خطبہ ارشاد فر ما رہے تھے دوران خطبہ آپ ؓ نے اچانک فر مایا( میں حاضر ہوں )تمام صحابہ ؓ کچھ سمجھ نہ سکے ایک لشکر تو جہاد سے فتح یاب ہو کر واپس آیا اور سردار لشکر نے فتوحات کے سلسلہ میں بات چیت شروع کی۔ حضرت عمر ؓ نے فر ما یا باقی باتیں بعد میں ہوں گے پہلے یہ بتاو¿ تم نے سر دی کے موسم کا لحاظ بھی نہیں کیا اور ایک شخص کو راستے میں حائل پانی کی گہرائی معلوم کر نے کے لیئے اس میں اتا ر دیا۔

اس شخص نے مجھے پکا را کہ میرے ساتھ زیا دتی ہو رہی ہے میں نے اس کو جواب دیا مگر وہ پانی اور شدت سر دی کی وجہ سے جانبر نہ ہو سکا اور خدا کے حضور پہنچ گیا ۔اگر قصاص میں تمھا ری جان لی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں مگر پھر بعد میں آنے والے عام سی بات پر بھی سزا تجویز کر نا شروع کردیں گے جاو اب اس کا فدیہ دو۔حجاز کی گھاٹیوں سے آگ نکلی جس نے سب کچھ خاک تر کر دیا حضرت عمر ؓ نے حضرت تمیم داری ؓ کو ساتھ لیا اور آگ بجھانے نکلے ۔

حضرت عمرؓ نے حضرت تمیم داری ؓ سے فر مایا کہ آگ کو ہنکانہ شروع کرو انہوں نے آگ کو اپنی چادر سے ہنکانہ شروع کیا اور اسے دھکیلتے دھکیلتے اس گھاٹی سے جہاں سے نکلی اندر فر ما دیا اور آج تک وہ آگ نہیں نکلی۔حضرت عمر ؓ کی کرامت میں سے آپ ؓ کی وہ دعا بھی ہے جو پروردگار کے حضور مانگ کرتے تھے اے اللہ مجھے اپنی راہ میں شہادت کی موت نصیب فر ما اور دے بھی شہر مدینہ میں صحابہ کرام ؓاس پر تعجب کا اظہار کرتے کیونکہ شہادت تو میدان میں آتی ہے لیکن اللہ تعالی نے دعا قبول کی شہا دت بھی مدینہ شہر میں آئی مسجد نبوی میں نصیب ہوئی اور نماز پڑھتے ہوئے نصیب ہوئی اور مزید یہ کہ تد فین بھی نبی اور سید نا صدیق اکبر ؓ کے پہلو میں نصیب ہوئی اللہ تعا لی ہمیں ان حضرات کے نقش قدم پر چلنے کی تو فیق نصیب فر مائے۔

امین

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Dosry Khalifa-e-Rashad is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 September 2017 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.