امریکی صدارتی انتخابات

مسلم ووٹرز کیا سوچ رہے ہیں۔۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ ری پبلکن کے صدارتی امیدادار بننے کی دوڑ میں سے آگے ہیں۔ مسلمانوں کیخلاف تعصب آمیزبیان دینے کی وجہ سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی نہ صرف دلآزاری ہوئی بلکہ عالمی برادری کی جانب سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی شدید مذمت کی گئی

پیر 28 مارچ 2016

Americi Sadarti Intekhabat
Mohamed Madi:
ڈونلڈ ٹرمپ ری پبلکن کے صدارتی امیدادار بننے کی دوڑ میں سے آگے ہیں۔ مسلمانوں کیخلاف تعصب آمیزبیان دینے کی وجہ سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی نہ صرف دلآزاری ہوئی بلکہ عالمی برادری کی جانب سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی شدید مذمت کی گئی ۔ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران کہا تھا کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں وہ مسلمانوں پر امریکہ کے دروازے بند کردیں گے۔

امریکہ میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رہتی ہت جو آئندہ امریکی صدارتی انتخاب میں اثر انداز ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب ارب پتی ٹرمپ اپنے بیان پرڈٹے ہوئے ہیں۔ گزشتہ دنوں میامی میں صدارتی مہم کے دوران ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران انہوں نے مسلمانوں کیخلاف اپنے سخت نفرت انگیز بیان کا اعادہ کرتے ہوئے اس میں ذرا بھی لچک نہ دکھانے کا عندیہ دیا۔

(جاری ہے)


معروف امریکی سینیٹرمارکوروبیونے مسلمانوں کے دفاع میں ایک زبردست مہم شروع کررکھی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ چند بنیاد پرست مسلمان امریکہ اور یورپی ممالک سے نفرت ضرور کرتے ہیں، بشمول نیویارک پرنائن الیون کا حملہ برپا کرنیوالے لیکن تمام مسلمانوں کے بارے میں یہ بات درست نہیں ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ مسلمان امریکہ سے نفرت کرتے ہیں؟ ابھی تک سروے کرنیوالی کسی بڑی ایجنسی نے اپنے سوالنامے میں یہ نہیں پوچھا آیا مسلمان واقعی امریکہ سے نفرت کرتے ہیں؟ البتہ دنیا بھر کے 1.6بلین مسلمانوں کے بڑے پیمانے پر جذبات کی پیمائش ضرور کی گئی ہے۔


گلوبل رویہ جاتی سروے کرنیوالے پیوریسرچ سنٹر کاکہنا ہے کہ دنیا بھر میں اینٹی امریکہ جذبات عراق حملے کے دوران عروج پر پہنچ گئے تھے۔
حالیہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اینٹی امریکی جذبات مٹھی بھر ممالک میں پائے جاتے ہیں۔ بروس سٹروکس ڈائریکٹرگلوبل اکنامک پیوکاکہنا ہے کہ مسلم اکثریتی ممالک میں امریکہ کے بارے میں جذبات میں واضح فرق پایا جاتا ہے مشرق وسطیٰی میں مصر اور اردن میں منفی جذبات سب سے زیادہ دیکھنے گئے ہیں مگر مشرق وسطی میں عمومی طور پر مثبت جذبات بھی دیکھے گئے ہیں۔


پیوکے تازہ اعدادوشمار میں مسلمان آبادی کے سب سے بڑے ملک انڈونیشیا میں 62فیصد لوگوں کے جذبات مثبت پائے گئے ہیں۔ 90فیصد مسلم آبادی کے مسلم ملک سینیگال میں یہ اعدادوشمار 80فیصد تک پہنچ جاتے ہیں۔ یہ جرمنی کے مقابلے میں زیادہ بہتر اعددو شمار ہیں۔ مسٹرسٹروکس کا مزید کہنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ رویہ جاتی تبدیلی میں فرق پایاگیا ہے۔

امریکی صدراباراک اوباما کے صدر بننے کے بعد اس میں بتدریج مثبت تبدیلی آئی ہے۔ فلسطینی میں 70فیصد جذبات اینٹی امریکی ہیں۔ صدر اوباما کے صدر بننے کے پہلے سال میں یہی جذبات 82فیصد تھے۔
بی بی سی ورلڈ نے 2014ء میں 24ممالک میں گلوبل سطح پر رویہ جاتی سروے کرایا تھا۔ دیگر چیزوں کے علاوہ عاعلیہ سے یہ سوال بھی پوچھا گیا تھا کہ ان کے خیال میں امریکہ کادنیا پر زیادہ مثبت یا منفی اثر ہے۔


پاکستان میں عمومی طور پر امریکہ کے بارے میں منفی سوچ پائی جاتی تھی، 61فیصد آبادی کا منفی امریکہ رویہ پایاجاتا ہے۔ چین اور جرمنی دونوں اس سے پیچھے بالترتیب 59فیصد اور 57فیصد منفی رائے پائی جاتی تھی۔ مسلم ملک ترقی میں 98فیصد مسلمان تین مختلف کیٹیگریز میں تقسیم ہیں جن میں 36فیصد مثبت، 36فیصد منفی اور 28فیصد غیر جانبدار ہیں۔ تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ آئندہ امریکی انتخابات میں مسلم ووٹرز کسی بھی امیدوار کی کامیابی اور ناکامی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Americi Sadarti Intekhabat is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 March 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.