برسلز دھماکے اور مسلمان تارکین وطن

یہ دھماکے ائرپورٹ ۔میٹرو بس سسٹم اور صدارتی محل کے قریب ہوئے ۔جن میں 37 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ بیلجیئم یورپ کے پرامن ممالک میں سے ایک ہے اور یہ نیٹو یورپ کے فوجی اتحاد کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے

جمعہ 25 مارچ 2016

Brussels Dhamake
جی این بھٹ:
یورپ کے پرامن ملک بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں گزشتہ دنوں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونیوالے بم دھماکوں کے ماسٹر مائنڈ اور اسکے ساتھیوں کی گرفتاری کے بعد جو خطرہ خوف بن کر منڈلا رہا تھا وہ گزشتہ روز برسلز میں پے در پے 6 خوفناک بم دھماکوں کی صورت میں ظاہر ہوگیا۔ یہ دھماکے ائرپورٹ ۔میٹرو بس سسٹم اور صدارتی محل کے قریب ہوئے ۔

جن میں 37 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ بیلجیئم یورپ کے پرامن ممالک میں سے ایک ہے اور یہ نیٹو یورپ کے فوجی اتحاد کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے۔ جہاں مختلف ممالک کے لوگ روزگار کے سلسلہ میں آباد ہیں جن میں بڑی تعداد مسلمانوں کی ہے۔ جو عرب۔ افریقہ اور ایشیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ مقامی لوکل افراد کے درمیان کوئی تفریق نہیں سب مل جل کر آزادی سے کام کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسی آزادی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلم دنیا کے کچھ منفی قسم کے لوگوں نے یہاں دہشتگردی کا نیٹ ورک قائم کر لیا۔
خفیہ رپورٹوں اور تحقیقاتی ایجنسیوں کیمطابق یہاں بیٹھ کر گمراہ خیالات کے حامل مسلمان دہشتگردوں نے یورپ میں دہشتگردی کی وارداتوں کے منصوبے بنائے ۔جس میں سب سے بڑی واردات پیرس فرانس میں ہونیوالی دہشتگردی بھی شامل ہے۔ اس سے قبل لندن اور دیگر یورپی شہروں میں بھی دہشتگردی کی کارروائیوں میں یہی گروپ ملوث رہا ہے۔

اس گروپ کے دہشت گردوں کا تعلق عرب اور افریقی ممالک سے ہے۔
اس گروپ کے ماسٹر مائنڈ کی ساتھیوں سمیت گرفتاری کے بعد تمام یورپی ممالک کو الرٹ کر دیا گیا تھا کہ دہشتگردوں کی طرف سے جوابی کارروائی کا خطرہ ہے۔ مگر تمام تر حفاظتی کارروائیوں کے باوجود گزشتہ اروزدہشتگردوں نے برسلز کو خاک و خون سے نہلا دیا۔ سچ تو یہ ہے کہ داعش کی یہ کارروائی اصل میں یورپ اور نیٹو کے رگ جاں پر حملے کے مترادف ہے۔

اسکے نتیجے میں امریکہ اور یورپ کے مسلم دشمن قوتوں کو متحد ہونے کا موقعہ بھی مل گیا ہے۔ اب اس واردات کے بعد یورپی ممالک میں جہاں پہلے ہی انتہا پسند تنظیمیں اور گروپ مسلمانوں کیخلاف شور و غوغا برپا کئے ہوئے ہیں۔ کبھی مساجد کے مینار کبھی اذان کبھی پردہ اور کبھی داڑھی اور نماز کے مسئلے پر مسلمانوں کو تنگ کر رہے ہیں اب یہ لوگ اور مضبوط ہو جائینگے اور یورپی حکومتوں کی طرف سے مسلمانوں کے دفاع کی کوششیں کمزور پڑ جائیں گی۔

کیونکہ کوئی بھی حکومت دہشتگردی کی ان المناک وارداتوں کے بعد مسلمانوں کے بھرپور دفاع کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہے گی۔ طالبان ہوں القاعدہ ہو یا داعش ان سے وابستہ افراد کی وجہ سے یورپ اور دنیا بھر میں مسلمانوں کو دہشتگرد تصور کیا جانے لگا ہے۔ خود مسلم ممالک بھی ان دہشتگردوں کے ہاتھوں محفوظ نہیں تھے۔ مسلمان ممالک میں بھی دہشتگردی کی وارداتوں کی وجہ سے ان تنظیموں کیخلاف کریک ڈاوٴن جاری ہے۔

اب مغربی ممالک میں بھی ان کیخلاف کریک ڈاوٴن کے نام پر باقی مسلمانوں کی زندگی جہنم بنا دی جائیگی۔ عام طور پرامن مسلمانوں کے جان مال اور کاروبار پر پہلے ہی مغربی ممالک کے انتہا پسند سیخ پا ہیں۔ اب تو وہ ان کو اپنے مکروہ حملوں کا نشانہ بھی بنا سکتے ہیں ۔جس سے مغرب میں مقیم لاکھوں پرامن مسلمان تارکین وطن کا وہاں رہنا اور بھی مشکل ہو جائیگا اور بسلسلہ روزگار اور تعلیم کیلئے مسلمانوں کا یورپ اور امریکہ میں جانا مزید مشکل ہو جائیگا۔

اس وقت داعش نے شام اور عراق میں جو قیامت برپا کی ہے۔ اسکے نتیجہ میں لاکھوں شامی پناہ گزین یورپ کے ساحلوں پر بارڈ پر بے یارو مددگار پڑے ہیں یورپی یونین ان کو پناہ دینے کے منصوبے بنا رہی تھی کہ اب ان دھماکوں کے بعد یہ معاملہ بھی ٹھپ ہی ہو جائیگا۔ کیونکہ وہاں کی حکومتوں کو اب عوامی رائے عامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے ملک اور قوم کی حفاظت کے تحت فیصلے کرنا ہونگے۔

جو انسانی ہمدردی سے زیادہ اہم ہے۔ صاحب بہادر امریکہ میں تو مسلم دشمن طاقتوں کی ہمت اتنی بڑھ چکی ہے کہ وہاں کے صدارتی الیکشن کی مہم میں شامل امیدوار ٹرمپ کھلم کھلا امریکہ سے دہشتگردوں یعنی مسلمانوں کو جو امریکی سیاست ریاست اور قوانین کو پسند نہیں کرتے ملک سے نکالنے کا کہہ رہے ہیں۔ انکے نزدیک کسی امریکہ مخالف کو امریکہ میں رہنے کا حق نہیں۔

خاص طور پر مسلمانوں کو کیونکہ مسلم ممالک میں امریکہ کیخلاف نفرت عروج پر ہے اسکے نزدیک دہشتگردی کی وجہ مسلمان ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود کہ دنیا میں سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار خود مسلمان ہیں۔ مگر انکی آواز کوئی نہیں سنتا۔ یہ داعش ،القاعدہ اور طالبان کیا مسلمان ممالک کے پروردہ ہیں۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ یہ ساری تنظیمیں خود امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی بنائی ہوئی ہیں ان کی سرپرستی یہی ممالک کرتے رہے ہیں۔

انہی تنظیموں نے مسلم ممالک کو غارت کرنے کے بعد اب یورپ اور امریکہ کا رخ کیا ہے تو انہیں مسلمانوں کی نمائندہ کیوں بتایا جا رہا ہے۔ یہ تو گمراہ مسلمانوں کا ٹولہ ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک کو اس بات کی طرف خصوصی توجہ دینا ہو گی کہ دہشتگردوں کے اصل سرپرست کون ہیں انکی سرپرستی کرنیوالوں کو ختم کئے بغیر ان تنظیموں کا خاتمہ ممکن نہیں۔

آج کروڑوں مسلمان چند گمراہ کن خیالات کے حامل ان دہشتگردوں کی وجہ سے یرغمال بنے ہوئے ہیں۔ مسلم ممالک سے لیکر یورپی ممالک اور امریکہ میں کہیں بھی ان کو قرار میسر نہیں۔ انہیں اپنوں میں اور غیروں میں خوف و خطرے کے سائے تلے زندگی بسر کرنی پڑ رہی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ تمام مسلم ممالک میں ایسے دہشتگرد عناصر کا مکمل طور پر قلع قمع کیا جائے جو امت مسلمہ کیلئے وبال بن گئے ہیں اور انکی بقا کو فنا میں بدل رہے ہیں۔ دین رحمت کو زحمت بنانے والے یہ لوگ اور انکی سرپرستی کرنیوالے اور انکے سہولت کار بننے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Brussels Dhamake is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 March 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.