چینی مصنوعات مہنگی ہو گئیں

پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے ورلڈ بنک کی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں تیار کردہ ملبوسات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث عالمی خریدار اب دوسرے ممالک کا رخ کر رہے ہیں اور اس صورتحال میں پاکستان کی اپیرل اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے عالمی منڈی میں پاوٴں جمانے کا ایک سنہرا موقع سامنے آرہا ہے

جمعرات 19 مئی 2016

Chini Masnoaat Mehngi Ho Gaye
ورلڈ بنک کی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں تیار کردہ ملبوسات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث عالمی خریدار اب دوسرے ممالک کا رخ کر رہے ہیں اور اس صورتحال میں پاکستان کی اپیرل اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے عالمی منڈی میں پاوٴں جمانے کا ایک سنہرا موقع سامنے آرہا ہے۔
عالمی بنک کی رپورٹ کے مطابق کپڑوں کی تیاری کے نئے یونٹس اب چین کی بجائے دیگر ایشیائی ممالک میں لگانے کا رجحان زور پکڑ رہا ہے کیونکہ چین میں پہلے ہی ضرورت سے کہیں زیادہ یونٹس نصب ہو چکے ہیں۔

چین میں تیار کردہ ملبوسات کی قیمتوں میں اگر ایک فیصد اضافہ ہو جاتا ہے تو امریکہ کے لیے وہاں سے یہ مصنوعات خریدنا مہنگا ہو جائے گا اور وہ چین کی بجائے پاکستان سے یہ مصنوعات خریدنے کو ترجیح دے گا۔ پاکستان سے امریکہ بھجوائی جانے والی اپیرل مصنوعات کی شرح میں 2.53 فیصد اضافہ متوقع ہے جو اس خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے ۔

(جاری ہے)


اس موقع سے بھر پور طریقے سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان جہاں اپنی مصنوعات کا معیار بہتر بنائے وہیں ہاتھ سے بنائے گے دھاگے کے حوالے سے عائد تجارتی پابندیاں نرم کرے تاکہ عالمی منڈیوں تک اس کی رسائی آسان ہو سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ مصنوعات کی تیاری کے نظام کو مربوط بنانے اور ہنر مندوں کے لیے بہتر معاشی وتکینکی سہولیات فراہم کرنے پرتوجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔


تیار شدہ ملبوسات کی عالمی منڈیوں میں فروخت کے حوالے سے پاکستان دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے اور اسی کا تجارتی حجم اس شعبے کی حد تک 4.2 ارب ڈالر ہے تاہم پاکستان کی مجموعی برآمدات میں اپیرل اور ٹیکسٹائل کے شعبے کا حصہ 19 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ اس شعبے میں پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کا حصہ محض 2فیصد ہے۔ دیگر تجارتی و مصنوعاتی شعبوں کے برعکس اس شعبے میں کام کرنے والوں کو بہتر تنخواہ اور دیگر سہولیات حاصل ہیں اور یہاں کام کرنے کا ماحول دیگر شعبہ جات کی نسبت بہت بہتر ہے۔

اس شعبے سے پاکستانی ورکنگ خواتین کی اک بہت بڑی تعداد وابستہ ہے جو ایک حوصلہ افزابات ہے۔
پاکستان حکومت اگر ہاتھ سے بنے ہوئے دھاگے پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکسز کی شرح کم کر دیتی ہے تو اس کے نتیجے میں اپیرل کے شعبے میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی شرح میں قابل ذکر اضافہ متوقع ہے۔ مصنوعات کی ترسیل کے نظام کو بہتر اور اس عمل پر صرف ہونے والے وقت کو کم کرنے کے لیے اپیرل کی تیاری کے یونٹس عموماََ ساحلی شہروں میں قائم کئے جاتے ہیں۔

پاکستان کو بھی اسی پالیسی کو اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ ترسیل پر اٹھنے والے اخراجات اور اس پر صرف ہونے والے وقت کو کم س کم کیا جا سکے۔ دیگر شہروں میں قائم صنعتی یونٹس کو ساحلی شہروں کے ساتھ ملانے کے لیے روڈ نیٹ ورک کو بہتر بنانا اشد ضروری ہے اور موجودہ حکومت اس حوالے سے متعدد منصوبے شروع کر چکی ہے۔ اسی طرح پاکستان میں امن وامان کی صورتحال میں مزید بہتری لاکر اور ملک میں سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ کرکے بھی بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکتا ہے۔


پاکستان میں اس وات ایک سیاسی ہلچل کا ماحول بنا ہوا ہے جس کی ذمہ داری حکومت کے ساتھ ساتھ حزبِ اختلاف کی جماعتوں پر بھی عائد ہوتی ہے۔ ماضی میں تحریک انصاف کے دھرنے نے ملکی معیشت کونہایت منفی انداز میں متاثر کیا تھا اور اب تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر جلسے جلوسوں کی سیاست شروع کر چکی ہے تو دوسری جانب حکومت نے بھی یہی راستہ اختیار کر لیا ہے۔

ملک میں سیاسی استحکام نہ ہو تو عالمی سرمایہ کار ادھر کا رخ کرنے سے گھبرانے ہیں کیونکہ ان کی سرمایہ کاری ڈوبنے یا متنازعہ ہونے کا خدشہ بہر حال موجود ہوتا ہے۔ ملک کو معاشی طور پر توانا بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اسے منفی سیاست میں الجھنے سے بچایا جائے۔ اس کے لیے جہاں حکومت کو اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے وہیں حزبِ اختلاف کو بھی اپنی ذاتی ترجیحات کے گرداب سے نکلنا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Chini Masnoaat Mehngi Ho Gaye is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 May 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.