یورپی یونین کوخدا حافظ

برطانوی عوام اس فیصلے تک پہنچ چکے ہیں

ہفتہ 6 فروری 2016

Europi Union Ko Khuda Hafiz
نعیم خان:
برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈکیمرون سمجھتے ہیں کہ یورپی یونین اخراج کاہوادکھاکر یونین میں شامل دیگر ممالک کوبرطانیہ کے ساتھ نئی شرائط وضوابط طے کرنے پر مجبور کیاجاسکتا ہے۔ چند ہفتے قبل برطانیہ میں ایک سروے ہواتھا جس میں بڑی بڑی برطانوی کمپنیوں کے مالکان سے برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے مابعد اثرات کے حوالے سے دریافت کیاگیا تھا اور ان لوگوں کی اکثریت کی رائے یہ تھی کہ یورپی یونین اس اخراج کی صورت میں ان کمپنیوں کوکسی قسم کی کاروباری مشکلات کاسامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

ان لوگوں کے خیال میں مجموعی طور پر اگرچہ یورپی یونین سے اخراج کافیصلہ سوومند ہونے کا امکان کم کم ہے تاہم بزنس کے حوالے سے اس فیصلے کے منفی اثرات اس قدر شدید نہیں ہونگے جس قدر یورپی یونین میں شامل رہنے کے حماتیوں کابیانیہ ہے۔

(جاری ہے)

سروے کے تحت 100بڑی برطانوی کمپنیوں کے سربراہان کے انٹرویو کیے گئے تھے اور ان میں سے 61 فیصد کی رائے یہ تھی وہ یورپی یونین کو ایک سیاسی اتحاد کی بجائے ایک معاشی اتحاد کی صورت دیکھنا زیادہ پسند کریں گے۔

برطانوی کاروباری شخصیات کے مطابق اگر ان کاملک یورپی یونین کوچھوڑ دیتا ہے توان کے غیر ملکی سٹاف کو ویزے لے کربرطانیہ آناہوگا تاہم اس کایہ مطلب ہرگز نہیں کہ اس صورت میں دیگر یورپی ممالک سے ہنرمندافراد ان کے پاس کام کرنا چھوڑ دیں گے۔ عوامی رائے جاننے کے لیے ہونے والے سروے کی مطابق برطانوی کی اکثریت سمجھتی ہے کہ چاہیے۔ ڈیوڈ کیمرون یورپی یونین کے ساتھ نئی شرائط کے تحت معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے ان کی سب سے بڑی مشکل سوشل سکیورٹی کا نظام اور آزادانہ نقل وحرکے کاعوامی حق ہے۔

یورپی کونسل کے صدر ڈودلڈٹسک کے نام اپنے ایک خط میں برطانوی وزیراعظم نے لکھا تھا، برطانیہ چاہتا ہے کہ یورپ آنے والے تارکین وطن کوسوشل سکیورٹی کاحقدار قرار دینے سے قبل کم ازکم 4برس تک برطانیہ میں اس حق کے بغیر کام کرنے کاپابند کیا جائے۔ تاہم برطانیہ کے برعکس بعض دیگر یورپی ممالک اس مجوزہ پابندی کو یورپی یونین کے آئین کی خلاف ورزی اور امتیازی رویہ قرار دیتے ہیں۔

برطانوی وزیراعظم کے خیال میں محض یہ اعتراض کافی نہیں کہ تارکین وطن سوشل سیکورٹی کے تحت حاصل ہونے والے مفادات کااہل ہونے کے لیے کم ازکم 4برس تک برطانیہ میں کام کرنے کی پابندی یورپی یونین کے آئین سے مطابقت نہیں رکھتی۔ برطانوی کابینہ میں دائیں بازو کے نظریات کے حامل اراکین کاموقف ہے کہ برطانیہ کایورپی یونین کو خدا حافظ کہہ دینا چاہیے اور یہ اراکین برطانوی حکومت کے موقف کے برعکس موقف اپنا سکتے ہیں۔

ایسا ہوا تو یہ ڈیوڈکیمرون کے لیے ایک مشکل صورتحال ہوگی۔ دوسری جانب بعض حلقے اس تاثر کودرست قرار دیتے ہیں کہ اپنی کابینہ میں موجوددائیں بازو کے نظریات کے حامل اراکین کی آڑ میں دراصل ڈیوڈ کیمرون یورپی یونین کو نئی برطانوی شرائط پر آمادہ کرنے کے لئے دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم نے بہرحال یہ واضح کررکھا ہے کہ یورپی یونین میں رہنے یاچھوڑنے کے معاملے پران کی حکومت کے لیے غیر جانبدار رہناممکن نہیں ہوگا اور انہیں بہرصورت اپنا وزن کسی ایک پلڑے میں ڈالنا ہی ہوگا۔

اس کے لیے ضروری ہے کہ نئی شرائط کے تحت یورپی یونین کے ساتھ نتیجہ خیزمذکرات کاعمل مکمل کرلیا جائے تاکہ ریفرنڈم سے قبل برطانوی حکومت کسی ایک پلڑے کا انتخاب کرنے کے قابل ہوجائے بالفرض محال اگر برطانوی حکومت یورپی یونین میں رہنے کا فیصلہ کربھی لیتی ہے تواس کے باوجود ڈیوڈ کیمرون اپنی کابینہ میں شامل یورپی یونین کی رکنیت برقرار رکھنے کامخالفین کو انکی مہم سے روک نہیں پائیں گے۔ 2017ء میں برطانوی عوام ایک ریفرنڈم کے ذریعے یورپی یونین میں اپنے یااسے چھوڑنے کافیصلہ کریں گے اور اس وقت برطانوی حکومت کی بہت سی بلیاں تھیلے سے باہر آچکی ہوں گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Europi Union Ko Khuda Hafiz is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 February 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.