فرانس میں اسلام کی ”اصلاح“

یورپ کی سب سے بڑی مسلمان اقلیت فرانسیسی ہے، اسلام اور مسلمان اقلیت کے خلاف قوانین کے انبار لگانے کا عندیہ!

منگل 25 جولائی 2017

France Main Islam Ki Islaah
عمر ابراہیم:
اسلام تہذیب سے تصادم میں ،مغرب کی دو واضح پالیسیاں ہیں۔ایک دہشت پسند ہے،دوسری اصلاح پسند ہے۔ایک مسلمان بستیوں کی تباہی ،بربادی اور اسلام کی دہشت ناک منظر کشی ہے۔دوسری دہشت زدہ اور معذرت خواہ مسلمانوں کی ”اصلاح“ ہے۔یہ اسلام کی اصلاح سازی کا بیانیہ ہے جسے مغرب،مغرب زدہ ادارے اور افراد کورس میں گا رہے ہیں،لکھ رہے ہیں،چھپوا رہے ہیں،جتا رہے ہیں بلکہ صادر فرما رہے ہیں۔

مسلم دنیا میں مصر کی جامعہ ازہر،ترکی کا گولن نیٹ ورک فرانس کا طارق رمضان نیٹ ورک اور پاکستان کے معذرت خواہ دانشور بدترین مثال ہیں۔ یہ دو مراحل میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔پہلا مرحلہ یہ ہے کہ مسلمان دنیا میں دہشت اور تباہی کا سارا ملبہ اسلا م پر ڈالا جائے،پرامن مقبول اسلامی تحریکوں کو بیڑیاں پہنا دی جائے،پھانسیوں پر لٹکا دیا جائے اور کرائے کے قاتلوں سے ان کا گٹھ جوڑ گھڑا جائے۔

(جاری ہے)

دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ مغربی اقدار پر اصلاح شدہ ،اسلام پیش کیا جائے۔جو غلام نفسیات کا مکمل نمونہ ہو۔ یہاں زیر قلم موضوع ،فرانس کے نئے صدر کا دعویٰ انقلاب ہے،اسلام کی اصلاح سازی اس انقلاب میں اہم جزو ہے۔ امینیول میکنجواں پر اسلام اور مسلمانوں کی بے جا حمایت کا الزام لگایا جارہا ہے۔یہ الزام بے جاہے‘ کیونکہ میکنجواں کا فرانس بھی اسلام کا روادار نہیں ۔

میکنجواں کا فرانس اسلام کی ”اصلاح“ چاہتا ہے۔اس کا لب لباب یہ ہے کہ فرانسیسی مسلمانوں کی اصلاح کی جائے۔انہیں سیکولر اقدار سے ہم آہنگ کیا جائے،لبرل طرز معاشرت کے فضائل سمجھائے جائیں۔ میکنجوں صاحب کی ہیک شدہ ای میلز میں فرانس کی اسلامائزیشن ،سکیم سامنے آئی ہے۔یہ سکیم بتاتی ہے کہ کس طرح فرانس میں اسلام کی اصلاح کی جائے گی۔اس سکیم کے مطابق مسلمانوں کا مفتی اعظم مقرر کیا جائے گا جو اسلام کی تعبیر و تعلیم لبرل وسیکولر اقدار سے ہم آہنگ کرکے پیش کرے گا۔

ریاست میں مذہبی امور کا ایک سیکرٹری تعینات کیا جائے گا جو مذاہب کی نگرانی کرے گا کہ آیا کہیں کوئی لبرل اقدار پامال تو نہیں کر رہا۔غرض یورپ میں روشن خیالی سے اسلامی تہذیب کا نفوذ زائل کیا جائیگا۔بے اثربنایا جائے گا،اسلامی اقدار کے نقائص اور بوسید گی ثابت کی جائے گی۔ جہاں تک دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تعلق ہے امینیول میکنجواں نے انتخابی کامیابی پر فرمایا تھا”میں کہتا ہوں فرانس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے آگے رہے گا۔

ملکی اور عالمی دونوں سطح پر فرانس دہشت گردی کے خلاف بھرپورایکشن لیتا رہے گا۔دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ کمزوری دکھائے بغیر جاری رہے گی۔“اس بیان میں اوباما کا سابد باطن سامنے آیا ہے۔وہ بھی زبان سے کہتے رہے کہ امریکہ اسلام سے حالت جنگ میں نہیں ہے اور نہ کبھی ہوگا مگر عملاََ معصوم مسلمان بستیوں پر بم گراتے رہے اور ڈرون اڑاتے رہے۔ درحقیقت میکنجواں اوباما ہی کی طرح انجیلا مرکل ہی کی مانند اور ٹرمپ وپیوٹن کی سی حیثیت و کیفیت میں ہیں۔

یہ سب عالمی سطح پر اسلام سے تصادم میں ہیں۔صرف طریقہ کار کا فرق ہے ۔یہ سب کسی نہ کسی شکل میں عالمی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے ہیں۔ امینیول میکنجواں عالمی مقتدر حلقے کے کل پرزے سمجھے جاتے ہیں۔بینکار روتھ شیلڈ گھرانے کے چہیتے ملازم رہ چکے ہیں ۔خیال کیا جارہا ہے کہ وہ عالمی بینکاروں کا ایجنڈا آگے بڑھائیں گے۔ یورپی یونین مستحکم بنائیں گے۔

زیادہ سے زیادہ مسلمان مزدوروں کی ،لبرل اصلاحات کا سامان کیا جائے گا۔یوں اسلام کو دیس نکالا جائے گا اور یورپ کی ڈوبتی معیشت کو اصلاح شدہ مسلمان مزدوروں کی طاقت میسر آسکے گی۔ فرانس کی جانب سے اسلام سے تصادم کی عمومی پالیسی میں جوہری تبدیلی کا امکان نہیں۔یہ عمومی پالیسی فرانس میں خصوصی اہمیت کی حامل ہے ۔وجہ یہ ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی مسلمان اقلیت فرانسیسی ہے۔

حالیہ برسوں میں چارلی ہیڈ و سے لیکر خالد مسعود واقعہ تک فرانس دہشتگرد ڈراموں کا مرکزی تھیٹر رہا ہے۔فرانس میں خصوصی اقدامات کے خدوخال یہ ہیں کہ عام شاہراہوں پر دس ہزار فوجیوں کا گشت مسلمانوں پر مسلسل نظر رکھتا ہے۔2018ء تک چالیس ہزار رضا کار فورس تیار کی جارہی ہے۔مسلمان آبادیوں پر چھاپے عام ہیں۔پولیس اہلکاروں کو آن ڈیوٹی اور آف ڈیوٹی اسلحہ کی نمائش اور استعمال کی چھوٹ مل چکی ہے۔

بسوں پر آتے جاتے مسلمان مسافروں کی جامہ تلاشی قانون بن چکا ہے۔دوسال میں مسلمان اقلیت کی دہشت ناکی کے لئے بائیں بازو کی حکومت نے بیالیس کروڑ پچاس لاکھ یورو خرچ کئے۔ گزشتہ حکومت میں بدنام زمانہ قانون بھی پاس ہوا،جو سرکار کو کسی بھی شہری کی جاسوسی کا مجاز بناتا ہے۔سکولوں میں لبرل اقدار کی تعلیمات جبراََ مسلط کی گئی ہیں۔قومی سیکولرزم ڈے کا اعلان بھی ہوا جو ناکام ہوا۔

گزشتہ حکومت میں 10 مساجد پر تالے ڈالے گئے۔80 مبلغین کے خلاف ایکشن لیا گیا۔غرض اسلام اور مسلمان اقلیت کے خلاف قوانین کا انبار لگا ہوا ہے۔ یہ ہے وہ ماحول جس میں میکنجواں مسلمانوں پر اصلاح شدہ اسلام مسلط کرنا چاہتے ہیں۔بالکل اسی طرح جس طرح سکولوں میں سیکولر تعلیمات مسلط کی گئی ہیں۔فرانس میں اسلام کی اس اصلاح میں مسلمانوں کی فلاح ہرگز نہیں۔مشرق و مغرب میں اصلاح پسندوں کا یہ روشن خیال حملہ اہل قریش کا سا ہے۔جس کا جواب آج پھر وہی ہے کہ اگر ایک ہاتھ میں سورج اور دوسرے ہاتھ پر چاند رکھ دیا جائے،اسلام انسانوں کی فلاح سے کنارہ کش نہیں ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

France Main Islam Ki Islaah is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 July 2017 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.