بھارت کی انسانیت سوز چالیں

بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولرازم کے علمبردار کے طورپر پیش کرتا ہے لیکن حقیقت اسکے برعکس ہے۔ بھارت اپنی انتہا پسندی اور انسانیت سوزی کی گھناوٴنی چالوں پہ پردہ ڈالنے کی خاطر جمہوریت اور سیکولرازم کا پرچا رکرتا ہے

منگل 19 اپریل 2016

India Ki Insaniat Sooz Chalain
سلطان محمود حالی:
بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولرازم کے علمبردار کے طورپر پیش کرتا ہے لیکن حقیقت اسکے برعکس ہے۔ بھارت اپنی انتہا پسندی اور انسانیت سوزی کی گھناوٴنی چالوں پہ پردہ ڈالنے کی خاطر جمہوریت اور سیکولرازم کا پرچا رکرتا ہے۔ جس پیمانے پہ بھارت میں مسلمان، عیسائی اور نیچ ذات ہندوٴوں کا قتل عام کیا جاتا ہے اس سے پر یشان ہو کر خود بھارت میں موجود ہندو ادیب ،دانشور اور اہل قلم نے احتجا جا اپنے اعلی سرکاری اعزازات واپس کرتے ہوئے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ انتہا پسندی ترک دے۔

نئی دہلی کہ جو اہر لعل یونیورسٹی میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا وہ بھارت کے منہ پہ کلنک کا ٹیکہ ہے۔ جامعہ کے طلبا ء کی انجمن کے صدر کنہبا کمار جو اصول پسند طالب علم اور حق کی خاطر آواز بلند کرنے کے لئے مشہور ہیں نے ایک ریلی نکالنے کا اعلان کیا جس میں افضل گورد کے خون ناحق پہ احتجاج کرنا تھا۔

(جاری ہے)

قارئین کو شائد یاد ہو کہ 13 دسمبر 2001کو نئی دہلی کی پار لیمانی عمارت پہ حملے کی داردات میں چار حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

بعد میں ایک کشمیری نوجوان افضل گور د کو گرفتار کرکے حملے کا ماسٹر مائنڈ بتا یا گیا۔ افضل گورد پہ مقدمہ چلا یا گیا لیکن ایک بھی قابل قبول ثبوت افضل گورو پہ الزام ثابت کرنے میں پیش نہ کیا جا سکا۔9فروری 2013 کو افضل گورو کو خاموشی سے پھا نسی دے کر دہلی کے تہاڑ جیل میں دفن کردیا گیا۔خود مقدمے کے جج نے کہا کہ افضل گورو کے خلاف مقدمہ کمزور تھا لیکن عوام کی تسکین کی خاطر اسے سزائے موت سنائی گئی۔


جب جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلباء کی انجمن کے صدر کنہیا کمار نے افضل گورو کی حمایت میں اسکی پھانسی کی تیسری برسی کے موقع پہ صدا ئے احتجاج بلند کی تو انتہا پسندہندوٴوں نے اسے خاموش کرنے کی خاطر ریلی منعقد ہونے سے پہلے ہی کنہیا کو گرفتار کرادیا۔اسے ذہنی اور جسمانی اذیت دی گئی۔ بالآخر جب کنہیا کو بھارتی میڈ یا کے احتجاج کے بعد ضمانت پہ رہا کیا گیا تو اس نے تین مارچ 2016 کو جواہر لعل یونیورسٹی کیمپس کے ہال میں ہزاروں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے اپنی جذباتی تقریر میں مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو آزادی دلانا چاہتا ہے۔

بیرونی عناصر سے نہیں بلکہ اندرونی طاقتوں سے اس نے ہم جماعتوں سے اپیل کی کہ بھارت کو انتہا پسند اور تنگ نظر کڑ ہندو جماعت راشڑیہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس ) سے آزادی دلانی ہوگئی کیو نکہ عدم برداشت کا مظاہرہ کرنے والی یہ جماعت بھارت کی تباہی کا باعث ہوگئی اسکا اشارہ اخیل بھارتیہ ودیارتی پریشد ( اے بی وی پی) کی جانب تھا جو آرایس ایس کی طلباء انجمن ہے اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طالب علموں کو انتہاء پسندی پہ اکساتی ہے اور کنہیا کمار کی گرفتاری میں پیش پیش تھی۔


مودی سرکار کا ایجنڈاہی انتہا پسندی ہے اور اگر کوئی ذی ہوش شخص مودی کے ایجنڈا کے کوبے نقاب کرتا ہے اسے یا تو خاموش کردیا جاتا ہے یا پھر غداری کا مقد مہ ا س کے خلاف بنا کر اسے پابند سلاسل کردیا جاتا ہے۔ حال ہی میں بھارت میں منعقد عالمی کپ کرکٹ مقابلے میں انتہا ء پسند ہندووٴں نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کودھرم شالا میں میچ نہ کھیلنے دیا۔

دوجنوری 2016 کو بھارتی فضائیہ کے اڈے ٹپھانکوٹ پہ حملہ ہوا۔ اس حملے کے محر کات مشکوک تھے۔ لیکن بھارت مصر تھا کہ پاکستان اس میں ملوث ہے۔ پاکستانی حکام نے بھارت کی ایماء پر چند مشکوک افراد کو گر فتار کیا، انکے خلاف ایف آئی آر کاٹی، ایک جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جو بھارت گئی تو وہاں کے حکام نے انہیں تفتیش کرنے میں بالکل مد دنہ کی۔

اسی دوران بھارتی پویس کے ایک انسپکٹر تنز یل احمد نے ثبوت حاصل کرلئے کہ یہ حملہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی نے خود کرایا تھا تاکہ الزام پاکستان کے سر منڈھ دیا جائے۔ ہندو شدت پسندوں نے مسلمان تفتیشی افسر تنز یل احمد پہ حملہ کرکے اسے ہلاک کردہا اور اسکی بیوی بھی زخموں کی تاب نہ لاکر چنددنوں بعد خالق حقیقی سے جا ملی۔ یہ اسی طرح ہوا جیسا کہ پاکستان آنے والی ٹرین سمجھوتہ ایکسپر یں پہ دھماکہ کرانے والے ملزم کرنل پروہت پرشاد کوگرفتار کرنے والے بھارتی پویس کے افسر ہی منت کرکڑے کوممبئی حملوں کی آڑ میں اپنی پوری ٹیم سمیت ہلاک کردیا گیا تھا ۔

ہیمنت کرکڑ ے کی بیوہ نے احتجاج کے طورپر اپنے خاوند کو عطا کئے جانے والے جرات کے ایوارڈ کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا، بعد میں وہ خود بھی چل بسی۔
اب جب کہ بھارتی راء کا دہشت گرد کمانڈر کلبھوشن یادو پاکستان میں گرفتار کر لیا گیا ہے ، بھارت بری طرح تلملا رہا ہے اور کوشش میں ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے مزید حملے کراکے اسے غیرمستحکم کرے اور بھارت میں دہشت گرد حملوں کا ناٹک رچا کرپاکستان کوبدنام کرے۔

جہاں پاکستان کی حکومت اور میڈ یا کافرض ہے کہ وہ بھارت کی انسانیت سوز چالوں کو بے نقاب کریں وہیں بھارتی عوام اور اسکے دانشوروں کو اپنے انتہاء پسند رہنماوٴں کا قبہیہ چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہئے۔ جو سمجھدار بھارتی دانشور اپنے رہنماوٴں کے کالے کر توت پہ تنقید کرتے ہیں مثلا اروندھتی رائے ، کلدیپ نیر پرافل بدوائی وغیرہ تو انتہا پسند ہندو انکے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔عالمی انسانی حقوق کی تنظمیں اس جا نب متوجہ ہوں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

India Ki Insaniat Sooz Chalain is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 April 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.