انڈونیشیا کے سائبر وارئیرز
کیا داعش کو شکست دے سکیں گے؟ داعش نے عراق اور شام کے بعدیگر اسلامی ممالک میں بھی اپنا اثر رسوخ بڑھانا شروع کر رکھا ہے ۔ انڈونیشیا بھی داعش کی ہٹ لسٹ پر آچکا ہے۔داعش کو ناکام بنانے کے لیے انڈونیشیا کے ”سر بھر جنگجو “ ہمہ وقت کمپیوٹر سکرینوں کے سامنے چپکے رہتے ہیں ۔ تاکہ دنیا کے سب سے بڑے مسلم آبادی والے ملک میں اس کے اثرورسوخ کو ختم کر سکیں
منگل 24 مئی 2016
داعش نے عراق اور شام کے بعدیگر اسلامی ممالک میں بھی اپنا اثر رسوخ بڑھانا شروع کر رکھا ہے ۔ انڈونیشیا بھی داعش کی ہٹ لسٹ پر آچکا ہے۔داعش کو ناکام بنانے کے لیے انڈونیشیا کے ”سر بھر جنگجو “ ہمہ وقت کمپیوٹر سکرینوں کے سامنے چپکے رہتے ہیں ۔ تاکہ دنیا کے سب سے بڑے مسلم آبادی والے ملک میں اس کے اثرورسوخ کو ختم کر سکیں۔ لیپ ٹاپس اور سمارٹ فون سے مسلح نہجدة العلماء داعش کو روکنے کے لیے سرگرم عمل ہو چکی ہے۔ اس تنظیم کی آن لائن آرمی کے ایک ممتاز ممبر سیفی اللہ نے اپنے لاکھوں پیروکاروں کو ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ”ہم بیوقوفوں کو اسلام ہائی جیک کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے جنہوں نے اپنے دلوں میں نفرت پال رکھی ہے۔“
یہ تنظیم انٹرنیٹ کے ذریعے داعش کے حملوں کا بھر پور جواب دیتی ہے۔
(جاری ہے)
جدت پسند تنظیم این یو نے داعش کے ٹویٹ حملوں کے توڑ کے لیے ویب سائٹ، اینڈ رائیڈ ایپ اور ویپ بیس ٹی وی قائم کر رکھاہے ان کی نشریات میں مذہبی جدت پسند سکارلر تبلیغ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔مٹھی بھر سائبر جنگجووں نے جکارتہ میں ایک چھوٹے سے آفس سے کام شروع کیا تھا جبکہ بقیہ دور دراز علاقوں سے ویب سائٹ کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ رابطوں میں رہتے لیکن یہ ایک مشکل جنگ ہے۔
این یوسیکرٹری جنرل یحیٰی چولیل داعش کی قدامت پسندی کا توڑ کر رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس کے 40 ملین پیروکار ہیں۔ وہ داعش کو ہر بار شکست دے رہے ہیں۔ جدت پسند این یو مذہبی رہنماوں کی دو روزہ میٹنگ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کا مقصد مسلم عقائد کو فروغ دینا اور داعش کی شدت پسندی سے نمٹنا ہے۔ انڈونیشیا 17000 جزیروں پر مشتمل ملک ہے ۔ گونا گونا گوں کلچر کا حامل یہ ملک پر تشددسرگرمیوں کا سخت مخالف ہے۔ یہ جزائرانڈونیشیا سے ایک چینل کی طرح جڑے ہوئے ہیں۔ یہاں مذہب اسلام بتدریج داخل ہوااور یہاں پائی جانے والی روایتی میناروں میں عبادت ، قدرتی طور پر اسلام کی رواداری کی اجاگر کرتی ہے۔ لگ بھگ 225 ملین مسلم انڈونیشیا میں تبلیغ کرتے ہیں۔ این یوتنظیم کی خواہش ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان انڈونیشیا سے ترغیب حاصل کریں۔
این یو کا داعش کے پراپیگنڈے کامقابلہ کرنا ایک طویل راستہ ہے۔ اس کے باوجود یو کے سائبر وائیرز داعش کے بہترین فنڈ شدہ سیٹ اپ کے سامنے زیادہ مچیور ثابت ہوئے ہیں۔ داعش کے شدت پسندوں نے عراق اور شام کے بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے۔ اس کے پاس ایک اعلیٰ پائے کا آن لائن سسٹم ہے جو سوشل میڈیا، ایپس اور دیگر پر مشتمل ہے۔ ایک امریکی آفیشل کا کہناہے کہ داعش صرف ایک دن میں امریکہ میں 200000 ٹویٹ بھیجتے ہیں۔
انڈونیشیا میں داعش کے پراپیگنڈے کے دو طریقے آن لائن ، دوسراواٹس سیپ،فیس بک ، ٹوئٹر ہیں ۔ این یو کی آن لائن آرمی رضا کارانہ طور پر ذاتی جیب سے کام کریت ہے۔ این یو کے ممبر علی کا کہنا ہے کہ داعش کے پاس تیل ہے جبکہ ہمارے پاس آئل صرف سر پر لگانے کے لیے ہیں۔ تیل کی سمگلنگ داعش کا ریونیو جمع کرنے کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے۔
انڈونیشین این جی او مسلم کرائسسز کی ماہر روبی سگورا نے این یو آن لائن سروس کا خیر مقدم کیا ہے ۔ یہ داعش کے اجزا کو گوگل پر سرچ کرکے زائل کرنے کی حکمت عملی کے تحت کام کررہی ہے۔ اسلامی اعتقاد کے فروغ کے لیے انٹرنیٹ ایک وسیع میدان بن چکا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Indonesia K Cyber Warriors is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 May 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.