استنبول ہوائی اڈے پر حملہ!

فلوریڈا کے شہر اورلینڈو کے ”ہم جنس کلب“ میں فائرنگ کرنے والا افغان باشندہ خود بھی ہم جنس نکلا ورنہ اس کی بھی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی جا نی تھی۔ ہم جنسوں کو مارنے کے اعزاز میں قاتل کو ”شہادت“ کا لقب عطا ہونا تھا

ہفتہ 2 جولائی 2016

Istanbul Airport Attack
طیبہ ضیاء چیمہ:
فلوریڈا کے شہر اورلینڈو کے ”ہم جنس کلب“ میں فائرنگ کرنے والا افغان باشندہ خود بھی ہم جنس نکلا ورنہ اس کی بھی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی جا نی تھی۔ ہم جنسوں کو مارنے کے اعزاز میں قاتل کو ”شہادت“ کا لقب عطا ہونا تھا۔ جب قاتل کے ہم جنس اور بد کردار ہونے کا علم ہوا ، انتہا پسندوں نے چپ سادھ لی۔افغان باشندے نے داعش کو ملوث کیا تو داعش نے بھی واقعہ کی ذمہ داری قبول کر لی لیکن جب قاتل کے ہم جنس ہونے کی گواہی ملی تو داعش بھی خا موش ہو گئی۔

امریکہ میں نئی بحث شروع ہو گئی کہ مسلمان ہم جنس پرستی کے خلاف ہیں پھر ایک مسلمان ہم جنس پرست کیونکر ہو سکتا ہے ؟ مسلمان سب کچھ ہو سکتا ہے البتہ مومن نفس کا جہاد کرتے کرتے شہید ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

مسلمان جب خود اسلام مخالف رویہ اختیار کر لے تو اپنے ہی مذہب کے خلاف بکواس شروع کر دیتا ہے۔ یہو دو نصاریٰ ،جہاداور شراب نوشی سے متعلق آیات و احادیث کا مبینہ انکار کرتا ہے۔

لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے ساتھ مسلمانی کا لیبل ہٹانے کی جرات نہیں رکھتا۔ نیم مسلمانی کے مرض میں مبتلا پاکستانیوں کی تعداد زیادہ نہیں البتہ ترکی میں مسلمان اکثریت کے باوجود اپنی مسلم حکومت کے ہاتھوں مشکلات کا شکار ہیں۔ ترکی میں بڑھتی ہوئی دہشت گرد ی کے پس پشت ترک حکومت کی منافقانہ پالیساں کار فرما ہیں۔ استنبول ہوائی اڈے پر خود کش حملے مسلمانوں کے لیئے لمحہ فکریہ ہیں۔

بے حد دکھ ہواہے ترکی ایک پر امن ملک تھاترکی کی حکومت گزشتہ دو ادوار سے آمرانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔اردگان حکومت نے بد عنوانی کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ دنیا کو بتایا جا رہاہے کہ ترکی کی معیشت ترقی کر رہی ہے لیکن داخلی صورتحال بر عکس ہے۔ آزادی صحافت کو زنجیروں میں جکڑ دیا گیا۔ آزاد میڈیا پر پابندیاں عائد ہیں خدمت خلق اور مذہبی سر گرمیوں پر پابندیاں لگا ئی جا رہی ہیں۔

داعش سے تیل خریدنے والی ترک حکومت روس سے پنگا لینے چل دی، اسلامی ملکوں میں در اندازی شروع کر دی جبکہ اپنا گھر غیر محفوظ ہو چکا ہے۔ صدر طیب اردگان کی حکومت نے ترکی کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔دنیائے اسلام خاص طور پر پاکستان صدر طیب اردگان کو اسلامی حکومت تصور کرتے ہیں صدر اردگان کو رول ماڈل سمجھتے ہیں۔ اردگان کی حکومت کے دکھانے کے دانت اور کھانے کے اور ہیں۔

پاکستانیوں کو ترکی سے چونکہ پیار ہے لہذا وہ اس کے سیاسی پہلو کو جاننے کی کوشش نہیں کرتے۔ دوسرے کے ملک کے حکمران اچھی باتیں کریں تو رول ماڈل لگتے ہیں لیکن جب علمی تحقیق کی جائے تو حیرانی نہیں ہو تی کیوں کہ ہوس اقتدار میں سب ایک جیسے ہیں۔پاکستان میں آزادی اظہار رائے ہے۔ جس کے منہ میں جو آتا ہے ٹی وی اور کالموں میں لکھ بول رہاہے۔ لیکن ترکی میں ایسا نہیں۔

طیب اردگان بغیر وردی کے پاکستان کے سابق صدر جنرل ضیا الحق ہیں۔ مسلمانوں کے مذہبی جذبات ایکسپلائیٹ کر رہے ہیں۔ اسلام کو بطور ہتھکنڈا استعمال کر رہے ہیں۔نیویارک اور نیو جرسی میں ترکوں کی”Peace IsIand Institue کے زیر اہتمام چند پروگراموں میں شرکت کا موقع ملا۔ امن محبت اور بھائی چارہ کو فروغ دینے والی ترک تنظیم میں تمام مذاہب اور رنگ نسل کے لوگ شامل ہیں۔

یہ لوگ دنیا میں امن چاہتے ہیں۔ آزاد جمہوریت کے طلبگار ہیں۔ہم نے ترکوں سے پوچھا کہ صدر طیب اردگان کا دعویٰ ہے کہ ترکی ترقی کر رہاہے پھر تم لوگ یہاں کیا کر رہے ہو؟ ترکوں نے جواب دیا کہ ہماری امریکہ میں موجودگی خود اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ ترکی میں نہ عملی اسلام کو تسلیم کیا گیا ہے اور نہ اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔ بلا وجہ کی پکڑ دھکڑ سے پریشان ترک لوگ بیرون ملک منتقل ہونے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

ترکی کی بین الاقوامی سطح پر معروف تنظیم ”حزمت موومنٹ “ایک امن پسند فلاحی تنظیم سے بھی ترک حکومت خوفزدہ ہے۔ اردگان کی حکومت نہیں چاہتی کہ کوئی ان کے مقابلہ میں آئے اور ان کی کرپشن کو بے نقاب کرے۔ استنبول کا ہوائی اڈہ دنیا کا مصروف ترین اور مقبول ترین ہوائی اڈہ ہے۔ دنیا بھر کی پروازیں استنبول سے پرواز کرتی ہیں ۔ استنبول اتا ترک ہوائی اڈہ ہمارا پسندیدہ ہے۔

کمال کا ہوائی اڈہ اور انتظام ہے۔ترکی کو نظر نہیں لگی بلکہ حکومت کی غلط پالیسی نے ترکی کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔صدر طیب اردگان پاکستان کے سابق جنرل ضیا الحق جیسے رول ماڈل ہیں۔ مذہب کی آڑ میں بدعنوانی کا کھیل ایک دن خوفناک صورت اختیار کر جائے گا۔مسلم دنیا کی بے مثال تاریخ کا امین ملک ترکی ہے البتہ بعد میں آنے والوں نے عالی شان تاریخ کو اونے پونے داموں بیچ ڈالا۔

صدر طیب اردگان کو دہشت گرد حملوں سے داعش کا پیغام سمجھ جانا چاہیئے۔ملک کی داخلی صورتحال مضبوط ہو گی تو خارجی ایشوز پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ ایک طرف کچھ مسلم ممالک کی ناراضی اور دوسری طرف اندرون ملک عوام کا حکومت مخالف رد عمل ترکی کو دن بدن کمزور کررہاہے۔ اتا ترک ہوائی اڈے پر دھماکے اس بات کا ثبوت ہیں کہ ترکی اپنے مقام سے لرز چکا ہے۔

دہشت گردی کے واقعات سے ترکی کا سیاحتی شعبہ کمزور ہو رہاہے۔ شام کی خانہ جنگی کو پانچ برس سے زائد عرصہ گزر چکا ہے ترکی پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ وہ غیر ملکی لڑاکوں کو سر حد پار کرنے کی اجازت دیتا ہے جو داعش جیسے گروپس میں شمولیت اختیار کرتے ہیں۔مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اردگان حکومت کی اسرائیل اور روس کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کو شدت پسند تنظیموں نے قبول نہیں کیا اور رد عمل میں حالیہ دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Istanbul Airport Attack is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 July 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.